ناظم اعلیٰ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریمd
کے تنظیمی دورہ جات (چوتھی قسط)
۱۰۔ اسلام آباد‘ راولپنڈی اور اٹک:
۲۷ فروری ۲۰۱۹ء بروز بدھ جامع
مسجد تقویۃ الاسلام G-7/3-2 اسلام
آبادمیں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میرd اور
ناظم اعلیٰ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریمd نے خصوصی طور پر شرکت کی۔اجلاس کا آغازتلاوت قرآن
مجید سے ہوا۔ خطابات سے قبل اسلام آباد، راولپنڈی اور ضلع اٹک کے عہدیداران نے اپنی
اپنی رپورٹس اور تجاویز پیش کیں جو درج ذیل ہیں:
مولانا احسن فاروقی امیر راولپنڈی سٹی: ہم نے جب سے راولپنڈی کا جارچ سنبھالا ہے اس وقت سے دن رات
کام کررہے ہیں۔ راولپنڈی میں ہم نے ایسی بھی مساجد کے دورے کیے ہیں جن کو مرکزی جمعیت
اہلحدیث کے بارے میں پتہ ہی نہیں تھا۔ الحمد للہ! شہر میں ہر مہینے دروس کا سلسلہ شروع
ہو چکا ہے۔ یہ تو ابتدا ہے ابھی ہم نے بہت سا کام کرنا ہے۔
سید عتیق الرحمن شاہ محمدی امیر ضلع راولپنڈی: میں سب سے پہلے اپنے قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔راولپنڈی
کے سیٹ اپ کے حوالے سے میں اپنی قیادت کو یقین دلاتا ہوں کہ راولپنڈی سٹی کے عہدیداروں
کو ہم سے جو بھی مدد درکار ہوگی ، ہم کریں گے۔
حافظ مقصود احمدامیر اسلام آباد: میں مرکزی قیادت اور تمام اراکین کو اس انتہائی اہم اجلاس میں
خوش آمدید کہتا ہوں۔ میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ
نے آج ہمیں خوشیوں سے نوازا ہے۔ میں پاکستانی افواج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ
اس نے پوری دنیا میں ہمارے پرچم کو اونچا کردیا ہے۔ اس کے بعد میں ان ہستیوں کے لیے
دعا گو ہوں جنہوں نے اس جماعت کی بنیاد رکھی۔ سید داؤد غزنوی، حافظ محمد اسماعیل سلفی،
مولانا ثناء االلہ امرتسری، حافظ محمد عبداللہ غازی پوریS نے اس جماعت کی بنیادی رکھی ۔ اسلام آباد کی جماعت
میں الحمد للہ کوئی اختلاف نہیں۔ تمام فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔ ہماری جماعت میں
علماء اور ڈاکٹر حضرات شامل ہیں۔ جو فیصلہ ہماری کابینہ کردیتی ہے تما م علما ء اس
پر عمل کرتے ہیں۔ اس وقت مرکزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد کے زیر اہتمام تقریبا ۷۰-۸۰ مساجد کام کررہی
ہیں۔ اب بھی مزید تین مساجد زیر تعمیر ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مہینے ۶۰ کے قریب مختلف مساجد
میں دروس ہوتے ہیں۔
اکرم شاکر نائب ناظم ضلع راولپنڈی: ہماری مساجد پر
مختلف گروپوں کی طرف سے جو قبضہ کرلیا جاتا ہے۔ ان کو بازیاب کرانے کے لیے مرکز کی
سطح پر ایک ایسا نمائندہ مقرر کردیا جائے جو قانونی پیچیدگیوں کو جانتا ہو۔ میں یہ
گزارش کرنا چاہوں گا کہ ہم نے اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھاناہے۔ ہماری جماعت جو سیاسی
یا جماعتی فیصلے کرتی ہے وہ شوریٰ کے اجلاس میں ہوتے ہیں۔
میاں نذیر احمدسلفی ناظم نشرواشاعت: میں الحمد للہ ۱۹۸۷ء سے جماعت کے ساتھ وابستہ ہوں۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ تمام کارکنوں کو صرف جماعت
کے لیے کام کرنا چاہیے نہ کہ شخصیات کے لیے۔ لیکن افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ ہماری جماعت
کے اندر مختلف ناموں سے تنظیمیں بن جاتی ہیں اور مالی تعاون جماعت کی بجائے ان تنظیموں
کے لیے اکٹھا کرتے ہیں۔ مرکز کی سطح پر ایک پالیسی بنائی گئی تھی کہ امیر صاحب جو حکم
دیں گے ،کارکن ان کے حکم کے مطابق اسی پالیسی کو لے کر چلیں گے۔میں یہ گزارش کروں گا
کہ جماعت کے بیت المال کو مضبوط کیا جائے اور جماعت کی سرپرستی میں کام کیا جائے۔
خالد سیال ناظم سیاسی امور: میں امیر محترم اور ناظم اعلیٰ صاحب سے گزارش کروں گا کہ رسالے کے حوالے سے کوئی
لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ ہفت روزہ اہلحدیث یہ ہمارا جماعتی میگزین ہے، اس کی بہت
زیادہ اہمیت ہے۔اس کی تعداد کے حوالے سے بڑی مایوسی ہوئی۔ اسلام آباد اور راولپنڈی
کی سطح پر صرف ۷۵ آرہے ہیں۔ اب جس
طرح اسلام آباد کی شوریٰ کی تعداد ۳۰۰ کے قریب ہے تو ان سب کو ایک ایک رسالہ لگانا چاہیے۔ اس کے ساتھ
ساتھ مقامی جماعتیں محنت کریں اور شوریٰ کے کارکن ایک یا دو افراد تک رسالہ لگوائیں
تاکہ اس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے۔
قاری عبدالوحید صدر یو تھ فورس اسلام آباد: میں اس اجلاس میں امیر محترم اور ناظم اعلیٰ صاحب کی توجہ اسلام
آباد کے حوالے سے، ایک انتہائی اہم مسئلہ کی طرف دلاناچاہوں گا۔ یہاں مختلف ٹاؤن
بن رہے ہیں اور ان میں مساجد کے لیے پلاٹ رکھے ہوتے ہیں۔ جب ہم انتظامیہ کے پاس جاتے
ہیں کہ ہمیں بھی مسجد کے لیے ایک پلاٹ دیا جائے۔ اس وقت ہمارا بیک کچھ بھی نہیں ہوتا۔
اس لیے ہمیں پلاٹ کے حصول میں مشکلات ہوتی ہیں۔ میں گزارش کروں گا کہ ہمارے قائدین
سی ڈی اے کے حوالے سے ایک کمیٹی بنادیں اور ہماری معاونت کریں۔
ڈاکٹر طاہر محمود نائب امیر اسلام آباد: مرکزی قائدین کی آمد پر اھلا وسھلا۔ میں چوہدری نذیر صاحب
کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس کی طرف قائدین کی توجہ دلانا چاہوں گا۔ پرسوں E-11میں مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ہمیں افرادی قوت کی ضرورت پیش
آئی لیکن اس حوالے سے کوئی ضروری قدم نہیں
اٹھایا گیا۔ میں قائدین کی موجودگی میں یہ گزارش کروں گا کہ اس طرف توجہ دی جائے تاکہ
جب بھی کسی سیکٹر میں ہمیں ضرورت پیش آئے تو فوری افرادی قوت کا بندوبست کیا جائے۔
صدر اے ایس ایف اسلام آباد: یونیورسٹی میں ASF مرکزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد کے زیر سایہ ہے۔ سالانہ طلبہ
کی آگاہی کے لیے کیمپ لگایا جاتا ہے تاکہ ان کو پلیٹ فارم مہیا کیا جائے۔ اس سلسلے
میں جماعت ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کرتی ہے۔ اسلام آباد میں دو ہاسٹل چل رہے ہیں،
ان میں یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے رہائش فری ہے۔دو سال سے یونیورسٹی میں سالانہ کانفرنس
ہورہی ہے۔ اے ایس ایف کی طرف سے دوسرے شہروں کے سلفی طلبہ کو ایچ ای سی کی طرف سے ایکویلنس
کے لیے معلومات مہیا کی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ جو غریب طلبہ اپنی فیس ادا نہیں کر سکتے
اے ایس ایف مرکزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد کی وساطت سے ہر سمیسٹر میں ۴ سے ۵ لاکھ روپے فیس بھی ادا کررہی ہے۔
مختلف اراکین کی تجاویز اور رپورٹس کے بعد جناب ناظم اعلیٰ اور
جناب امیر محترم نے اجلاس سے خطاب کیا۔
ناظم اعلیٰ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم حفظہ اللہ
سب سے پہلے میں اپنے میزبان حافظ مقصوداحمد امیر اسلام آباد،
چوہدری محمد یوسف سلفی، مولانا عبدالرؤف اور اسلام آباد کی جماعت کا شکریہ ادا کرتا
ہوںکہ انہوں نے بہترین پروگرام تشکیل دیا۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ اس طرح کے
پروگرام جاری رہیں گے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث اسلاف کی جماعت ہے۔نہ صرف پاکستان میں
مسلک اہلحدیث کی نمائندہ جماعت ہے بلکہ بہت سارے ممالک میں بھی مسلک اہلحدیث کی نمائندہ
جماعت مرکزی جمعیت اہلحدیث ہی ہے۔میں اس موقع پر مولانا حافظ محمد جونا گڑھی، مولانا
محمداسماعیل سلفی، مولانا معین الدین،علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ،شیخ القرآن محمد
حسین شیخو پوری،حافظ محمد عبداللہ شیخوپوری، حافظ محمد یحییٰ میر محمدی اور میاں فضل
حقS کو
خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان پر کروڑوں رحمتیں نازل
فرمائے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث پورے پاکستان میں اپنا کام اچھے انداز میں کررہی ہے۔ سندھ
میں کارگردگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو بہت کام ہوا ہے۔صوبہ بلوچستان میں چند مراکزہوا
کرتے تھے۔ ماشاء اللہ ہمارے بھائی علی محمد ابو تراب نے جب سے چارج سنبھالا ہے ، بلوچستان
میں بہت کام ہوا ہے۔ کے پی کے میں جتنے بھی بڑے ادارے تھے وہ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان
میں شامل ہوئے ہیں۔ کشمیر میں ماشاء اللہ بہترین کام کررہے ہیں، گلگت میں بھی اچھا
کام ہورہا ہے۔ الحمدللہ جماعت کا پورے پاکستان میں اچھا کام ہورہا ہے۔ اس ماہ کی ۱۶ تاریخ کو مظفر گڑھ
میں ڈویژنل پروگرام تھا، مظفر گڑھ کی تاریخ میں اتنا بڑا پروگرام نہیں ہوا۔اس کے بعد
ملتان میں بھر پور میٹنگ کی۔ اوکاڑہ، ساہیوال اور قصور کے اجلاس میں بھی ہم شامل ہوئے
ہیں۔ ایک دو ڈویژن بچ جاتے ہیں ، آئندہ ہفتے میں ان کے ساتھ میٹنگ کرلیں گے۔ کراچی
میں آل سندھ اہل حدیث کانفرنس ہورہی ہے۔مارچ میں بلوچستان میں ایک پروگرام طے ہو گیا
ہے۔ اس پروگرام کے لیے چیئرمین سینٹ سے بات ہوگئی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان سے وقت مل
چکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جماعت کے ارکان کا کام ہے کہ وہ رسالہ میں جتنا
تعاون کریں گے اتنا اس میں اضافہ ہوگا۔ آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ رسالہ جتنی تعداد
میں ارسال ہورہا ہے وہ اگلی میٹنگ تک ڈبل ہونا چاہیے۔رسالے کے علاوہ جماعت کی سرپرستی
میں پیغام ٹی وی چل رہا ہے اور یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ ہمارا ٹی وی چینل پہلے تین
چار نمبروں میں چل رہا ہے۔ اس طرح کے کام حکومتیں کرتی ہیں یا میڈیا لیکن اللہ تعالیٰ
نے مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کو یہ اعزاز بخشا ہے کہ ہمارے اس وقت تین چینل چل رہے
ہیں۔پیغام اردو، پیغام پشتو اور پیغام قرآن۔ پشتو زبان میں صرف آپ کا چینل چل رہا
ہے۔
آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ہمارے علماء کے دروس، حافظ مقصود
احمد، قاری صہیب میر محمدی اور امیر صاحب کے بیانات دن میں ۲۰ لاکھ افراد دیکھتے
ہیں۔ یہ رپورٹ GOOGLEجوکہ
ایک غیر جانب دار
ادارہ ہے اس کی طرف سے ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی اپنے ذہن میں رکھیں کہ جس
میدان میں آپ ۵ سال پہلے موجود ہی
نہ تھے، اب GOOGLE کی رپورٹ کے مطابق
آپ کا یہ چینل فاسٹ فائیو چینل ، تیزی سے ترقی کرنے والے سوشل میڈیا ، پیغام ٹی وی
ان میں شامل ہے۔ بہت سارے لوگ یہ گلہ کرتے ہیں کہ جماعت کام نہیں کرتی۔ میں آپ کو
یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جماعت اس وقت جتنا کام کررہی ہے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ فتنے ہوتے
رہتے ہیں اور ختم بھی ہوجاتے ہیں۔ہمیں بس محنت سے کام کرنا چاہیے۔
امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر حفظہ اللہ
سب سے پہلے میں آپ سب حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوںاور خوش آمدید
کہتا ہوں کہ آپ قریب اور دور سے تشریف لائے ہیں۔ ناظم اعلیٰ صاحب کی طرح میں مرکزی
جمعیت اہلحدیث G-7کے ذمہ داروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے مل بیٹھنے کا اہمتام کیا۔مجھے
اس بات پہ خوشی ہوئی ہے کہ آپ کی وابستگی جماعت کے ساتھ ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی
اور اٹک شہر کی جو رپورٹس سامنے آئی ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔
مرکزی جمعیت قیام پاکستان کے بعد کا قیام عمل میں آیا ۔ اسی
نام سے نیپال، بنگلہ دیش،یوکے، کینیڈا، اٹلی، سپین اور یونان میں یہ تنظیمیں قائم ہوئیں۔
افسوس کا مقام ہے کہ بعض علماء ابہام کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ سوال کیوں پوچھا جاتا
ہے کہ ہم مرکزی جمعیت میں کیوں شامل ہوں۔آپ سب جانتے ہیں کہ اسلام کا مزاج اجتماعی
ہے۔ تاریخی اعتبار سے زکوۃ کا نظام بھی اجتماعی ہے۔بیت المال اجتماعیت کا تقاضا کرتے
ہیں۔ رسول اللہ e کی
دعوت کا اصل یہ ہے کہ آپ کو کہا گیا کہ آپ لوگوں کو بتا دیں، میں اللہ کی طرف بلاتا
ہوں دلائل کے ساتھ۔میں بھی بصیرت پرہوں اور میرے امتی بھی۔ یہ جو سوال اٹھتا ہے کہ
ہم جماعت کے ساتھ کیوں شامل ہوں۔ ہم سے مراد جماعت ہے، ان معنوں میں یہ ایک عالم گیر
جماعت ہے۔
ہم تو کمزور ،گناہ گار لوگ ہیں۔جن لوگوں نے اس جماعت کو کھڑا
کیا، ان کے بارے میں غیروں کی بھی رائے ہے کہ وہ متقی،شب بیدار بھی تھے ۔ انھوں نے
یہ کام صرف اللہ کی رضا کے لیے کیا تھا ، اللہ تعالیٰ ہمیں ان کا سچا جانشین بننے کی
توفیق عطا فرمائے۔جماعت کے حوالے سے جتنے کام محترم ڈاکٹر حافظ عبدالکریم صاحب نے بیان
کئے ہیں، میں یہ اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ تمام کام اللہ کی توفیق سے ہورہے ہیں۔انھوں
نے ان تمام کاموں میں میرا ذکر کیا حالانکہ ان کا اپنا حصہ زیادہ ہے۔ پیغام ٹی وی کے
حوالے سے جتنے کام ، جتنی کوششیں، دوستوں کے تعاون اور منصوبہ بندی سے انھوں نے کئے
ہیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ دعاکریں کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذخیرہ آخرت بنائے۔
یہ ان کی محبت ہے کہ وہ سب کچھ کرکے میرے دامن میں ڈال دیتے ہیں۔ہمیں جماعت کے اصل
مقصد کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے۔
یہ سب کام ذیلی ہیں۔سیاست کے حوالے سے جن لوگوں نے جھنڈا اٹھایا
تھا کفر کا،اس کا ہمیں فائدہ ہوا ہے۔بہتان لگائے گئے۔لیکن ان بہتان کو صاف کرنے میں
مدارس کا بہت زیادہ کردار ہے اور سیاست کا بھی کردار ہے۔ اس میں مسلک کا عکس ہے ہمارا
ذاتی کوئی کردار نہیں۔ اس سے ہماری جماعت کی عزت بڑھی ہے۔میں اس بارے میں ایک واقعہ
سناتا ہوں۔ایک دفعہ سینٹ کے چیئرمین وسیم سجاد نے پوچھا کہ اہل حدیث کیا ہے؟ میں نے
مختصر سا تعارف کرایا کہ ہمیں راہنمائی نبی اکرم e سے لینی چاہیے۔ انہوں نے بے ساختہ کہا کہ میں بھی اہل
حدیث ہوں۔ صرف عملا یہ کام باقی ہے۔ہمیں اپنا اصل ہدف ہمیشہ سامنے رکھنا چاہیے۔ اس
کے لیے کام کو بڑھانا چاہیے۔مسائل ہوتے رہتے ہیں۔ مسئلہ کوئی بھی ہو اس کو مقامی سطح
پر ڈیل کرنا چاہیے۔ سرکلر روڈ والے مسئلے میں راولپنڈی/اسلام آباد کو زیادہ توجہ دینی
چاہیے۔ ایک کمیٹی بنا لیں اور ایک دوسرے کی معاونت سے ان شاء اللہ یہ مسئلہ حل ہوجائے
گا۔مگر اس کے لیے آج تک جو کوششیں ہوئی ہیں ان کا بھی ذکر کرنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment