بھارتی جنگی جنون اور ہمارا
دفاعی حصار
بھارت نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا‘ دہلی میں خواہ کانگریس
برسر اقتدار رہی ہو یا انتہا پسند بی جے پی کی حکومت ہو‘ سب کی سوچ ایک ہی رہی ہے۔
اکھنڈ بھارت ان کے ہاں ایک نظریے کا روپ دھار چکا ہے۔ اپنی اسی سوچ کو عملی جامہ پہنانے
کے لیے بھارت روز اول سے ہی ہماری سالمیت کے درپے ہے۔ اس نے اپنی جارحیت کا آغاز کشمیر
پر قبضہ سے کیا۔ اس کے بعد ۱۹۶۵ء میں ہم پر جنگ مسلط کر دی۔
۱۹۶۵ء میں اسے اپنی فتح اور پاکستان کو توڑنے کا اتنا
یقین تھا کہ اس کے جرنیلوں نے جم خانہ کلب لاہور میں جشن فتح منانے کا اعلان کر دیا۔
لیکن ہمارے جوانوں کی بے مثال قربانیوں اور قوم کے جذبہ حریت نے بھارت کے عزائم کو
ناکام بنا دیا۔ ایم ایم عالم نے اس کے ایک منٹ میں پانچ طیارے گرا کر نہ صرف عالمی
ریکارڈ بنایا بلکہ بھارتی فضائیہ کو دن میں تارے دکھا دیئے۔
بھارت سر توڑ کوشش کے باوجود بی آر بی نہر بھی پارنہ کر سکا لیکن جوابی کارروائی
میں ہمارے جوانوں نے کھیم کرن تک قبضہ کر کے ثابت کر دیا کہ پاکستان ٹوٹنے کے لیے نہیں
بلکہ تا قیامت قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ بھارت نے اپنی اس ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینے
کے لیے ۱۹۷۱ء میں ہم پر کاری وار کیا۔ اس کے باوجود بھارت کا جنگی جنون کسی صورت کم نہیں ہو
رہا۔ بھارت کی موجودہ مودی سرکار جو آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے پر کاربند ہے‘ اس
کی پاکستان کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں۔ مودی اور آر ایس ایس کو اس وقت ۱۶ اپریل سے شروع ہونے والے انتخابات میں شکست صاف نظر آ رہی ہے۔ ان کا ہندوتو کا
نظریہ اپنی موت آپ مر رہا ہے۔ مودی سرکار نے اپنے عوام سے جو وعدے کیے تھے وہ انہیں
پورا کرنے میں کسی طور کامیاب نہیں ہوئی۔ رام مندر کا ایشو بھی کچھ کام نہیں آ رہا۔
مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل کر ہندوستان کے ایک ارب سے زیادہ عوام کے ووٹ بٹورنا
بھی مشکل ہے۔ ہندوستان کے شہروں کے نام تبدیل کرنے کی پالیسی بھی الیکشن کارڈ نہیں
بن سکی۔ چنانچہ ایک ہی حل ہے کہ پاکستان پر جنگ مسلط کر کے لوگوں کے جذبات سے کھیلتے
ہوئے اقتدار برقرار رکھا جائے۔ پلوامہ کا ڈرامہ بھی اسی غرض سے تیار کیا گیا اور پوری
قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کرنے کے بعد پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کی گئی۔ بھارتی
طیاروں نے رات کے انڈھیرے میں بالا کوٹ کے پہاڑی علاقے میں اپنا پے لوڈ گرایا اور پھر
دم دبا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ پاکستان نے اسی روزحساب برابر کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ
جواب دیا اور اس کے نہ صرف دو طیارے گرا دیئے بلکہ ایک ہوا باز کو زندہ گرفتار کر لیا۔
انڈیا نے تین سو لوگوں کو بمباری کر کے مارنے اور ہمارا ایف ۱۶ طیارہ گرانے کا دعویٰ کیا لیکن اپنے عوام کے بار بار اصرار پر وہ انہیں کوئی ثبوت
نہ دے سکا۔ جبکہ ہم نے بھارتی طیارے کا ملبہ اور ہوا باز کی صورت میں زندہ ثبوت پیش
کر دیئے تو مودی اور اس کی انتہا پسند آر ایس ایس کے ساتھ الٹی آنتیں گلے پڑنے والی
بات ہو گئی۔ سرجیکل سٹرائیک کا سارا نشہ ہوا ہو گیا۔ پاکستان کے جوابی حملہ سے مودی
کی الیکشن مہم کا جوش وخروش ماند پڑ گیا اور کامیابی کے تمام دعوے دھرے رہ گئے۔
بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگ کی باتیں کرنا چھوڑ دے کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
اگر وہ امن قائم کرنے کے لیے مخلص ہے جیسا کہ وہ اقوام عالم کے سامنے امن کا راگ الاپتا
ہے تو پھر اس کا حل یہ ہے کہ وہ پاکستان اور چین سمیت خطے کے تمام ممالک سے مذاکرات
کرے اور پاک بھارت امن میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم
کرتے ہوئے کشمیریوں اور پاکستان کو فریق تسلیم کرے اور حق رائے دہی کا اہتمام کرے۔
بلاشبہ بھارت دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت ہے‘ اس کے پاس تیرہ لاکھ ریگولر فوج اور
۲۸ لاکھ ریزرو آرمی ہے۔ اس کی فوج کے پاس ۴۴۰۰ ٹینک ہیں اور ۳۰۰۰ طیاروں سے اس کی فضائیہ لیس ہے۔ لیکن جنگیں محض
اسلحہ سے نہیں لڑی جاتیں۔ اگر ایسا ہوتا تو آج امریکہ افغانستان کے عوام اور طالبان
سے مذاکرات کر کے جنگ سے دامن چھڑانے کی کوششیں نہ کر رہا ہوتا۔ بھارت کو ناکام سرجیکل
سٹرائیک اور اپنے طیاروں کی تباہی کے بعد پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے پہلے اپنے انجام
کا اچھی طرح سوچ لینا چاہیے‘ اب یہ ۱۹۷۱ء والا پاکستان نہیں۔ بھارت کی سرکار اور وہاں کے عوام نے اگر ۲۳ مارچ ۲۰۱۹ء کو پاکستانی چینلز دیکھے ہیں یا یو ٹیوب پر یوم پاکستان کے موقع پر ہمارے میزائل‘
ٹینک اور جے ایف تھنڈر سمیت جدید جنگی ساز وسامان کا نظارہ کیا ہے تو اس پر واضح ہو
گیا ہو گا کہ پاکستان کو توڑنا تو دور اس کا بال بھی بیکا کرنا ممکن نہیں۔ الحمد للہ!
پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر کیا جا رہا ہے۔
اسی سلسلے میں پاکستان نے حال ہی میں اپنی فضائی اور زمینی حدد کے تحفظ کے لیے نیا
ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کیا ہے۔ یہ سسٹم ہمارے مخلص دوست چین نے ہمیں مہیا کیا ہے۔ اس
میں کم رینج والے زمین سے فضا میں اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے پیٹریاٹ اور ڈرون
شامل ہیں۔ عسکری ذرائع کے مطابق دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے سرحدوں پر زمین سے
ہوا میں مار کرنے والے ایل وائے ۸۰ میزائل اور آئی پی آئی ایس ۱۵۰ ریڈار کے پانچ یونٹ لگا دیئے گئے ہیں۔ نئے ایئر ڈیفنس سسٹم میں میزائلوں اور ریڈار
کے علاوہ چینی ساختہ این یو سی ایچ ۴ اور ۵ ڈرون بھی سرحدوں پر تعینات کر دیئے گئے ہیں تا کہ بھارت کے کسی بھی جنگی جہاز کی
آمد کا بروقت پیشگی پتہ لگایا جا سکے۔
ہمارا نیا ایئر ڈیفنس سسٹم بلاشبہ ہمارے دفاعی حصار کی مزید مضبوطی کا باعث بنے
گا اور مودی سرکار نے اگر بالا کوٹ در اندازی جیسی مزید کوئی حماقت کی تو اسے ذلت ورسوائی
کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم پھر بھارت سرکار کے ذمہ داران سے یہ کہتے ہیں کہ جنگ کا الاؤ
نہ دھکاؤ یہ سب کچھ بھسم کر دے گا‘ جنگ بچوں کا کھیل نہیں بلکہ تباہی وبربادی ہے جو
قوموں کو مٹا دیتی ہے۔
No comments:
Post a Comment