احکام ومسائل
جناب مولانا الشیخ حافظ ابومحمد عبدالستار الحمادd
خط وکتابت: مرکز
الدراسات الاسلامیہ ۔ سلطان کالونی‘ میاں چنوں‘ خانیوال‘ پاکستان ای میل: markaz.dirasat@gmail.com
حج سے پہلے اس کی تیاری
O میں
اس سال اپنی اہلیہ کے ساتھ حج پر جا رہا ہوں‘ مجھے کتاب وسنت کی روشنی میں آگاہ کیا
جائے کہ میں نے حج پر جانے سے پہلے اس کی تیاری کیسے کرنی ہے؟ اور جونسی باتیں ہیں
جن کا حج سے پہلے جاننا ضروری ہے؟!
P ہمارا عام مشاہدہ ہے کہ اکثر لوگ‘ تھوڑی تھوڑی رقم جمع
کر کے حج پر جاتے ہیں لیکن وہ مناسک حج اور اس کے آداب سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس لیے
ضروری ہے کہ حج پر جانے سے قبل اس کے متعلق مکمل معلومات حاصل کی جائیں تا کہ یہ سفر
ہمارے لیے بابرکت ہو اور اللہ کے ہاں باعث اجر وثواب ہو۔ تیاری کے سلسلہ میں درج ذیل
باتوں کا خیال رکھا جائے:
\ اخلاص نیت: … اپنی نیت کو اللہ
کی عبادت کے لیے خالص رکھیں‘ سیر وتفریح کی نیت نہ ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور
اس کی خوشنودی کا حصول ہمارا مقصود ہو۔
\ خالص توبہ: … زندکی میں اللہ اور اس کے بندوں کے متعلق جو کوتاہیاں ہوئی ہوں‘ ان کی تلافی
انتہائی ضروری ہے‘ اللہ تعالیٰ سے گذشتہ تمام گناہوں کی معافی مانگی جائے اور اس کے
بندوں پر جو زیادتی ہوئی ہے اس کی تلافی بھی انتہائی ضروری ہے۔
\ قرض کی ادائیگی: … حج پر جانے سے
پہلے اپنے ذمے قرض کی ادائیگی بہت ضروری ہے کیونکہ اگر ادائیگی کے بغیر موت آگئی تو
معاملہ انتہائی سنگین ہو جائے گا۔ مومن آدمی بھی اللہ کے ہاں قرض کی عدم ادائیگی کی
وجہ سے مأخوذ ہو گا۔ خود اس کا بندوبست کرے یا کسی کو اس کے متعلق ذمہ داری سونپ کر
اس مقدس سفر پر روانہ ہونا چاہیے۔
\ کسب حلال: … حج پر جو مال خرچ ہونا ہے وہ کسب حلال سے ہونا چاہیے‘ اللہ تعالیٰ نے حضرات
انبیاءo‘ اہل ایمان اور
عام لوگوں کو اس کے متعلق الگ الگ تاکید کی ہے۔ اگر اس بات کا اہتمام نہ کیا تو دعاؤں
اور عبادات اللہ کے ہاں شرف قبولیت سے محروم رہیں گی۔ لہٰذا رزق حلال کا اہتمام انتہائی
ضروری ہے۔
\ ذہنی اور جسمانی آسودگی: … اس سفر پر روانہ
ہونے سے پہلے انسان کو ذہنی طور پر فارغ البال اور جسمانی طور پر آسودہ حال ہونا ضروری
ہے۔ اس سفر میں مختلف قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑے گا۔لہٰذا ان کے ساتھ رواداری اور اخلاق
سے پیش آنا ایک اہم فریضہ ہے‘ اس بناء پر ذہنی طور پر اس کے لیے خود کو تیار کرنا ہو
گا۔ اس کے علاوہ موذی امراض سے حفاظت بھی ضروری ہے۔ کسی ماہر ڈاکٹر سے خود کو چیک کروا
لیا جائے کہ وہ سفر کے قابل ہے یا نہیں؟
\ مسنون دعائیں: … احادیث میں آمدہ
صحیح دعائیں اور مسنون نماز کا علم بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس فریضہ کی ادائیگی
میں ہر پہلو سے سنت کا خیال رکھنا چاہیے‘ دوران طواف اور دیگر مقامات کی دعائیں اور
ان کا مفہوم ذہن میں ہونا چاہیے تا کہ زبان اور دل کی یکسانیت سے انہیں اللہ کے حضور
پیش کیا جائے۔
\ نماز جنازہ کا طریقہ: … مسجد حرام میں
ہر نماز میں متعدد جنازے آتے ہیں۔ اسی طرح مسجد نبوی میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ جنازے کی
دعاؤں کو یاد کیا جائے اور سنت کے مطابق خلوص نیت سے مرنے والوں کے لیے مغفرت کی دعائیں
کی جائیں۔ بہرحال جنازے سے متعلقہ مسنون دعاؤں کو یاد کرنے کا اہتمام کیا جائے۔
\ فوت شدگان کے لیے دعائیں: … مکہ مکرمہ میں
جنت معلی اور مدینہ طیبہ میں بقیع میں مدفون اہل ایمان اور شہدائے اُحد کے لیے دعائیں
کرنا ہیں کیونکہ حرمین میں ہم نے ان کی زیارت کے لیے جانا ہے‘ اس لیے زیارت قبور کے
آداب اور وہاں مسنون دعاؤں کا اہتمام کیا جائے‘ اس کی تیاری بھی آپ نے گھر سے کرنا
ہے۔
\ آداب سفر: … چونکہ آپ نے سفر
پر روانہ ہونا ہے‘ اس لیے سفر کے آداب‘ نماز قصر کے مسائل سے آگاہی بھی ضروری ہے۔ کہاں
آپ نے نماز قصر پڑھنا ہے اور سفر کی حدود کیا ہیں؟ اس سفر کے احکام ومسائل بھی کسی
پختہ عالم دین سے معلوم کریں۔
\ ملکی قوانین کا احترام: … چونکہ آپ نے ایک
دوسرے ملک میں جانا ہے‘ اس لیے وہاں کے وہ قوانین جو آپ کے سفر سے متعلق ہیں ان کا
احترام اور خوش اسلوبی سے فرائض کی بجا آوری‘ آپ کے اخلاق کی آئینہ دار ہو گی۔ اس سے
آگاہی انتہائی ضروری ہے‘ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے۔
بہرحال! آپ مسلسل سفر میں ہوں گے لہٰذا صبر وتحمل اور بردباری
سے حالات کا مقابلہ کریں اور اپنے ملک وملت کی نیک نامی کا ذریعہ بننے کی کوشش کریں۔
حج وعمرہ کے ارکان اور واجبات وممنوعات
O حج
وعمرہ کے ارکان وواجبات کیا ہیں؟ نیز وہ کون سے ممنوعات ہیں جن کے ارتکاب سے دم پڑتا
ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں ان امور کے متعلق مکمل وضاحت کریں۔
P حج وعمرہ کے کچھ اعمال ایسے ہیں جن کی ادائیگی کے بغیر
حج وعمرہ نہیں ہوتا اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر وہ رہ جائیں تو فدیہ سے ان کی تلافی ہو
جاتی ہے۔ لہٰذا ایسے اعمال کی تفصیل سے ہمیں آگاہ ہونا چاہیے‘ درج ذیل میں ہم انہیں
بیان کرتے ہیں:
رکن: … اس سے مراد حج
وعمرہ کا ایسا عمل جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر رہ جائے تو حج یا عمرہ ہوتا ہی نہیں۔
اس کی تلافی کسی صورت میں نہیں ہو سکتی‘ جیسا کہ حج کے لیے وقوف عرفہ ہے‘ اگر کسی وجہ
سے یہ رہ جائے تو اس کا حج نہیں ہو گا۔ عمرہ کے ارکان حسب ذیل ہیں:
\ احرام باندھنے کے بعد نیت کرنا اور اللہم
لبیک عمرۃً کہنا۔
\ بیت اللہ کا
طواف کرنا
\ صفا ومروہ کی
سعی کرنا
حج کے ارکان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
\ احرام باندھنا اور نیت کر کے اللہم لبیک
حجا کہنا۔
\ میدان عرفات میں ٹھہرنا
\ طواف افاضہ کرنا
\ صفا ومروہ کی سعی کرنا
واجب: … حج وعمرہ کا
ایسا عمل اگر خدانخواستہ رہ جائے تو اس کی تلافی فدیہ دینے سے ہو جائے گی‘ جیسا کہ
حج کے لیے مزدلفہ میں رات گذارنا‘ اگر یہ واجب رہ جائے تو فدیہ دینے سے اس کی تلافی
ہو جاتی ہے۔ عمرہ کے واجبات حسب ذیل دو ہیں:
\ میقات سے احرام باندھنا
\ بال منڈوانا یا کٹوانا
حج کے واجبات مندرجہ ذیل ہیں:
\ میقات سے احرام باندھنا
\ عرفات میں سورج غروب ہونے تک ٹھہرنا
\ مزدلفہ میں رات گذارنا
\ ایام تشریق (۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ تاریخ) کی راتیں
منیٰ میں گذارنا
\ جمرات کو ترتیب کے ساتھ کنکریاں مارنا
\ سر منڈوانا یا سر کے مکمل بال چھوٹے کروانا
\ طواف وداع کرنا
حج وعمرہ کے احرام میں درج ذیل کام ممنوع ہیں:
\ جسم کے کسی حصہ سے بال اکھاڑنا
\ ناخن کاٹنا
\ مرد حضرات کا سر ڈھانپنا
\ مردوں کے لیے سلے ہوئے کپڑے پہننا
\ احرام کی نیت کے بعد خوشبو لگانا
\ منگنی یا نکاح کرنا یا کروانا
\ بری جانور کا شکار کرنا
\ بیوی سے ہمبستر ہونا یا اس سے بوس وکنار
کرنا
واجبات سے کوئی کام چھوٹ جائے یا ممنوعات میں سے کوئی کام کر
لیا جائے تو فدیہ دینے سے اس کی تلافی ہو جاتی ہے۔ واجبات کے ترک میں جانور ذبح کر
کے مساکین مکہ کو کھلا دیا جائے اور ممنوعات کے ارتکاب پر فدیہ دم دینا یا چھ مساکین
کو کھانا کھلانا یا تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ واللہ اعلم!
فضائل حج
O حج
کا سفر بہت کٹھن ہوتا ہے‘ میں عمر رسیدہ اور کچھ بیمار رہتا ہوں‘ میرا اس سال حج کرنے
کا پروگرام ہے‘ مجھے اس کے فضائل سے آگاہ فرمائیں تا کہ میرے لیے یہ سفر آسان اور بابرکت
ہو جائے۔
P صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ حج فرض ہے‘ صاحب
استطاعت کو چاہیے کہ وہ خوش دلی سے اس فریضہ کو ادا کرے‘ اس کے فضائل حسب ذیل ہیں:
\ سابقہ گناہوں
سے معافی کا ذریعہ ہے‘ جیسا کہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے حج کیا اور دوران حج شہوانی
جذبات سے محفوظ رہا اور گناہ کے کاموں سے اجتناب کرتا رہا وہ گناہوں سے اس طرح صاف
ہو جاتا ہے گویا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‘‘ (بخاری‘ الحج: ۱۵۲۱)
\ حج‘ دخول جنت
کا ذریعہ ہے‘ چنانچہ رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے: ’’حج مبرور کی جزاء اور اللہ کے ہاں جنت میں داخلہ ہے۔‘‘ (بخاری‘ الحج:
۱۷۷۳)
\ رسول اللہe نے
حج مبرور کو افضل عمل قرار دیا ہے۔ (بخاری‘ الایمان: ۲۶) … حج مبرور یہ ہے کہ اس کی ادائیگی کے بعد اچھے کاموں سے محبت اور گناہوں سے نفرت
ہو۔
\ رسول اللہe نے
خواتین کے لیے حج کے عمل کو بہترین جہاد قرار دیا ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہr سے
مروی ایک حدیث میں ہے۔ (بخاری‘ الحج: ۱۵۲۰)
No comments:
Post a Comment