منزل کی تمنا ہے تو کر جہد مسلسل
سینئر نائب ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت
اہل حدیث پاکستان مولانا محمد نعیم بٹ عارفوالہ (خطبہ جمعۃ المبارک واظہار یکجہتی
کشمیر ریلی) میں
۲۷ ستمبر کا خطبہ جمعۃ
المبارک مرکزی جامع مسجد رحمانیہ اہل حدیث کارخانہ بازار عارفوالہ ضلع پاکپتن میں سینئر
نائب ناظم اعلیٰ مولانا محمد نعیم بٹ نے ارشاد فرمایا۔ جس میں جہاد اور مسلمان کے فرائض
پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے قوم کو ذمہ داری سے آگاہ کیا۔ کشمیر کے حالات اور تاریخ
پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہندو لیڈر جواہر لعل نہرو نے خود بھارتی پارلیمنٹ میں
اقرار اور اظہار کیا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام خود کریں گے‘ ان سے ان کا یہ
حق نہیں چھینا جائے گا۔ ۱۳ اگست ۱۹۴۸ء جنوری ۱۹۴۹ء میں اقوام متحدہ بھی کشمیریوں کے حق میں قرار دادیں منظور
کر چکا ہے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کشمیری قوم خود کرے گی۔ جبکہ کشمیریوں کا اعلان
ہے کہ ہمارا مذہب‘ تہذیب وتمدن پاکستان سے متفق ہے۔ ہماری کوئی چیز بھی بھارت سے مطابقت
نہیں کھاتی۔ یہی دو قومی نظریہ ہے۔ ایک طرف ایک اللہ کی عبادت کرنے والے دوسری طرف
بتوں‘ مورتیوں‘ گنگا جمنا‘ آگ جیسے جلا کر بھسم کر دینے والے عنصر‘ پیپل تلسی کے درختوں
کی پوجا کرنے والے۔ ایک طرف عقیدت کا مرکز بنارسی‘ پریاگ‘ دوارکا‘ ایودھیا وغیرہ بنائے
بیٹھے ہیں جبکہ مسلمانوں کی عقیدت کا مرکز مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ ہے۔ ایک طرف جزاء
وسزا کا تصور {فَاَمَّا مَنْ
ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ فَہُوَ فِیْ عِیْشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ وَّاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُہٗ
فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ} نیکی کی جزاء ملے
گی برائی کی سزا ملے گی۔ دوسری طرف کوئی تصور نہیں۔ آدمی مر گیا‘ دوبارہ کسی کی روح
پھر انسانوں میں‘ کسی کی جانوروں‘ کتوں خنزیروں وغیرہ میں پس یہیں فیصلہ ہو گیا۔ اسی
طرح طہارت کا طریقہ‘ ایک طرف گائے کے پیشاب سے پاکیزگی اختیار کی جاتی ہے تو دوسری
طرف مسنون طریقہ طہارت پانی مٹی وغیرہ پاک چیزوں سے۔ ایک طرف مردہ کو نہلا دھلا کر
کفن پہنا کر خوشبو لگا کر عزت واحترام سے دفن کرنا دوسری طرف مردے کو آگ لگا کر جلا
کر بھسم کرنا۔ گویا کہ ہر چیز میں فرق۔ طرز تعمیر میں فرق‘ غذا میں فرق‘ غرض کہ اسلام
اور ہندو ازم دو مختلف مذاہب بھی ہیں بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام ہیں۔ لہٰذا کشمیری
مسلمان پہلے دن سے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کر رہے ہیں اور آج تک اسی موقف پر
قائم ہیں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ جبکہ ہندو بنیا سازش کر کے کشمیری مسلمانوں
پر تسلط جابرانہ قائم کیے ہوئے ہے اور ہم مسلمان بے بسی کے عالم میں یہ سب برداشت کر
رہے ہیں۔ ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں بن رہے‘ کتاب وسنت کو
فراموش کر چکے‘ اسلامی اقدار کو بھول چکے۔ اگر ہم بحیثیت قوم مع حکمران صراط مستقیم
پر چل نکلیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نیچا نہیں دکھا سکتی۔ ہم تو وہ تھے جو ۳۱۳ ہو کر ہزاروں کے
چھکے چھڑا دیتے تھے۔ ہمیں اپنی زندگیوں کو خالصتاً قرآن وسنت کے تابع بنانا ہو گا۔
بعد نماز جمعہ اظہار یکجہتی کشمیر ریلی کا اہتمام تھا۔ جس میں
مرکزی جمعیت واہل حدیث یوتھ فورس نے بھر پور دلچسپی لی۔ ریلی میں پاکستانی پرچم‘ کشمیر
کے پرچم‘ مرکزی جمعیت واہل حدیث یوتھ فورس کے پرچم کثرت سے دکھائی دے رہے تھے۔ نوجوانوں
نے کشمیر کی آزادی پر مبنی نعروں کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ لاؤڈ سپیکر پر بڑے پر
جوش نعرے اور ترانے چل رہے تھے۔ بڑے منظم انداز میں ریلی بازاروں سے گذرتے ہوئے بلدیہ
چوک پہنچی۔ دکاندار اور مقامی لوگ بھی جوش وخروش سے ویلکم کر رہے تھے۔ ریلی کی قیادت
چیئرمین کشمیر کمیٹی مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان مولانا محمد نعیم بٹ اور نائب ناظم
حافظ محمد یونس آزاد نے کی۔ مقامی مقررین کے بعد حافظ محمد یونس آزاد نے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان پورے ملک میں اپنے پروگرام میں اظہار یکجہتی
کشمیر کر رہی ہے۔ پچھلے دنوں مرکز کی طرف سے جو وفد آزاد کشمیر کے دورہ پر مولانا محمد
نعیم بٹ کی قیادت میں گیا میں بھی اس میں شامل تھا‘ اس کے بعد دو مرتبہ خود امیر جماعت
حضرت علامہ پروفیسر ساجد میرd تشریف
لے گئے‘ وہاں ریلی کا بھی اہتمام تھا۔ اپنی جماعت کا موقف بھر پور انداز سے پیش کیا
اور کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی بھی کی۔ حافظ محمد یونس آزاد نے کہا کہ اقوام
متحدہ ہوش کے ناخن لے اور طے شدہ قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا حل کروائے جیسے مشرقی
تیمور اور سکارٹ لینڈ کا حل نکالا۔ ہندو سفاکانہ مجرمانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے جو
عالمی قوانین کی سراسر مخالفت ہے۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا محمد نعیم بٹ نے کہا
کہ کشمیری مسلمان ہمارے کلمہ کے بھائی ہیں‘ وہ پاکستانی پرچم میں کفن لے کر دفن ہو
رہے ہیں۔ ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ پاکستانی حکمران اپنے فرائض سے پہلو تہی نہ
کریں۔ دیانتداری سے کشمیر کا کیس ہر فورم پر لڑیں۔ عوام تو یکسوئی سے اپنی ذمہ داریاں
نبھا رہے ہیں۔ سرینگر‘ پلواما‘ سوپورہ‘ بانڈی پورہ‘ کپواڑہ‘ شوپیاں‘ اننت ناگ میں کشمیریوں
نے اپنی عمارتوں پر پاکستانی پرچم لہرا کر پاکستان سے محبت کا اظہار کر دیا ہے۔ اب
پاکستان کا فرض ہے کہ ان کی آزادی کے لیے ہر ممکن بھر پور کوشش کرے۔
انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی قیادت اور مقامی جماعتوں
کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بساط کے مطابق ہر میدان میں اخلاص کے ساتھ کھڑی
ہیں۔ دعائے خیر پر شرکائے ریلی پر امن طور پر منتشر ہوئے۔ پروگرام ہر لحاظ سے ما شاء
اللہ کامیاب رہا جس کے لیے قاری عبدالرزاق سرپرست تحصیل عارفوالہ‘ امیر تحصیل محمد
زکریا یزدانی‘ ناظم تحصیل قاری بلال شہزاد‘ مولانا محمد اشرف امیر سیکٹر روڈ ترکھنی‘
ضلعی ناظم تبلیغ حافظ عبدالعزیز‘ قاری محمد یٰسین یزدانی نائب ناظم پنجاب‘ امیر سٹی
محمد عابد‘ محمد شکیل علوی ناظم مالیات‘ عبدالرؤف ناظم تبلیغ سٹی‘ قاری محمد خلیل‘
مولانا راشد رفیق‘ مولانا بلال شاد‘ حافظ محمد عثمان سلفی‘ قاری محمد یحییٰ صابر‘ ماسٹر
علی اصغر اور انتظامیہ جامع مسجد رحمانیہ نے مکمل سرپرستی فرمائی۔
No comments:
Post a Comment