کشمیری رہنما عبداللہ غزالی کی شہادت پر یوم احتجاج
بھارتی ایجنسیوں نے
انہیں سرینگر میں نماز کی ادائیگی کے دوران شہید کیا‘ مرکزی جمعیۃ کی کال پر ملک
بھر میں غائبانہ نماز جنازہ
کشمیری رہنما کی
شہادت پر بھر پور یوم احتجاج منایا گیا۔ امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر﷾ اور
سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم﷾ کی مذمت
لاہور
( ) مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی خفیہ ایجنسیوں
کے ہاتھوں تحریک المجاہدین اور جمعیت اہل حدیث کے مرکزی راہنما عبد الغنی ڈار المعروف
عبداللہ غزالی کی شہادت پر جمعہ کے روز یوم احتجاج منایا گیااور ملک بھر میں ا نکی
غائبانہ نماز جنازہ اداکی گئی۔ بھارتی خفیہ
ایجنسیوں کے اہلکاروں نے عبد الغنی ڈارکو سرینگر کے علاقے مائسمہ کی مسجد میں نماز
کی ادائیگی کے دوران حملہ کر کے شہید کیا۔ 78سالہ
عبدالغنی ڈار کا تعلق ضلع بڈگام کے علاقے روسو بیروہ سے تھااور مقبوضہ کشمیر کی تحریک
آزادی میں ان کا نمایاں کردار رہا ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ و چیئر
مین سٹیئر نگ کمیٹی سینٹ برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر
اور ناظم اعلیٰ سینیٹر حافظ عبدالکریم حفظہ اللہ نے عبداللہ غزالی کی شہادت کے واقعہ
کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔جمعہ کے روز مرکزی جمعیت اہل حدیث کی اپیل پر مساجد میں
مرحوم کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی ۔ عبدالغنی ڈار کی سری نگر میں نماز جنازہ
ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی
۔ سینیٹر علامہ ساجد میر نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم کی تحریک آزادی
کشمیر کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا، عبداللہ غزالی کا خون رنگ لائے گا۔ بہت
جلد کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ ان شاء اللہ!
مقبوضہ
کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی ہر فورم
پر آواز بلند کرنے کے لیے پاکستان کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ ترک صدرکی طرف سے کشمیر
پر پاکستانی موقف کی حمایت خوش آئند ہے۔ ترکی پاکستان کا قابل فخر دوست ملک ہے ۔ عالم
اسلام کے مظلوم مسلمانوں خصوصا شام کے مسلمانوں کے لیے ترک حکومت کی خدمات قابل تحسین
ہیں ۔ مسلم ممالک کا اتحاد وقت کی ضروت ہے ۔علامہ ساجد میر کا کہنا تھاکہ کشمیر کے
ساتھ ہر محب وطن پاکستانی کو محبت ہے۔ کشمیریوں کا عزم غیر متزلزل ہے۔ پاکستان کی سابقہ
حکومتی پالیسیاں اور غیر سنجیدہ سفارتکاری نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ تنازعہ کشمیر کے
حل کے لیے پاکستان کے پاس گرائونڈ موجود ہے اور کشمیر کے مسئلہ کو ہی بنیاد بنا کر
ہم عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ سکتے ہیں۔ کشمیر کونسل کے معاملہ پر غلط فہمیوں کو دور کیا
جانا از حد ضروری ہے‘ آزاد کشمیر کو با اختیار بنانا چاہیے لیکن پاکستان کے ساتھ ربط
کے لیے ایک مضبوط و مستحکم پل کا ہونا بھی ضروری ہے۔ پاکستان کو حقیقی معنوں میں کشمیریوں کا وکیل بننا
چاہیے،بدقسمتی سے ماضی کی ہر حکومت کی غیر مستقل مزاجی اور غیر سنجیدہ خارجہ پالیسیوں
نے کشمیر تنازعہ پر ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔پاکستان کے بیرون ملک سفارتخانے
اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ بیرون ملک پاکستان سفارتخانوں کی مانیٹرنگ
ہونی چاہیے اور سفارتکاروں سے پوچھ گچھ ہونا بھی ضروری ہے۔
حافظ
ابتسام الٰہی ظہیر نے لارنس روڈ مرکز اہل حدیث میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے
عبداللہ غزالی کی شہادت پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارتی ظلم وبربریت
سے کشمیریوں کی تحریک آزادی رک نہیں سکتی
۔ تحریک المجاہدین کی قیادت کی قربانیاں ضرور رنگ لا ئیں گی ۔ ان کا کہنا تھاکہ
پاکستان حقیقت میں کشمیریوں کی محبت کا حق ادا نہیں کر سکا، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ
گن کے استعمال کی وجہ سے کشمیری اپنی بینائی سے محروم ہو رہے ہیں، خواتین کی عزتیں
تار تار کی جار ہی ہیں،کشمیری جان کے نذرانے پیش کر کے پاکستان کے پرچم میں کفن لے
رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ ہر محب وطن پاکستانی کو محبت ہے۔
ناظم
اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ بوڑھے کشمیری رہنما عبداللہ غزالی کو مسجد میں
بھارتی فوج نے جس درندگی سے شہید کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ عالمی برداری کشمیریوں پر
ہونے والے مظالم پرخاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تنازعہ کشمیر کے حل
کے لیے پاکستان کے پاس گرائونڈ موجود ہے اور کشمیر کے مسئلہ کو ہی بنیاد بنا کر ہم
عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ سکتے ہیں ۔علاوہ ازیں ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں
و کشمیر دانیال شھاب مدنی کی اپیل پر مرکز اہل حدیث جامعہ محمدیہ اپر چھتر مظفرآباد
میں ممتاز حریت پسند رہنما و جمعیت اہل حدیث مقبوضہ جموں و کشمیر کے مرکزی رہنماء و
سابق امیر تحریک المجاہدین جموں وکشمیر عبدالغنی ڈار المعروف عبداللہ غزالی کی غائبانہ
نماز جنازہ ادا کی گئی۔مظفرآباد کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی جمعتہ المبارک کی نماز
کے بعد ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر شہید کو زبردست انداز میں
خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment