Monday, September 21, 2020

مملکۃ التوحید والامن 20-19

ھفت روزہ اھل حدیث، مملکت سعودی عرب، ممکۃ التوحید والامن، توحید وامن کی مملکت


مملکۃ التوحید والامن

تحریر: جناب مولانا عبدالغفار ریحان

جد الانبیاء سیدنا ابراہیمu نے اللہ تعالیٰ سے التجا کی :  ’’اے میرے رب! اس شہر کو امن والا بنا دے۔‘‘ (النحل)

جسے اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت سے نوازا اور اہل مکہ کے لیے بطور نعمت ارشاد فرمایا: ’’کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم نے حرم کو امن والا بنا دیا حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لیے جاتے ہیں۔‘‘ (العنکبوت)

مزید فرمایا: ’’وہ ذات جس نے انہیں بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف میں امن دیا۔‘‘ (قریش)

یہ پڑھیں:   سعودی عرب کا قومی دن اور تحفظ حرمین

اللہ تعالیٰ نے امن وامان کا بنیادی سبب اپنی توحید کو قرار دیا ہے: ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کیا انہی لوگوں کے لیے امن ہے۔‘‘ (الانعام)

انبیاءo کا مشن بھی توحید کو قائم کرنا اور شرک کا خاتمہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف ہم نے یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم میری ہی عبادت کرو۔‘‘ (الانبیاء)

آپe نے بھی اسی مشن کی خاطر تکالیف برداشت کیں اور ہجرت پر مجبور ہوئے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو طاقت وقوت اور سلطنت وحکمرانی عطا کی تو آپe نے اپنے زیرنگیں علاقوں میں عملی طور پر توحید کو قائم کرتے ہوئے شرک کے تمام مظاہر ذوالخلصہ اور عزیٰ وغیرہ تمام بتوں کا خاتمہ کروایا: ’’فرما دیجیے کہ حق آچکا ہے اور باطل نابود ہو گیا‘ یقینا باطل کو نابود ہی ہونا تھا۔‘‘ (بنی اسرائیل)

پکی قبر چونکہ شرک کا بہت بڑا ذریعہ بنتی ہے اس لیے آنحضرتe نے پکی قبر بنانے سے منع فرمایا:

’’سیدنا جابر﷜ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتe نے قبر کو پختہ بنانے‘ اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے۔‘‘ (مسلم)

سیدنا علیt نے اپنے شاگرد ابوالہیاج الاسدی سے فرمایا:

’’کیا میں تجھے اس مشن پر نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہe نے روانہ کیا تھا؟ ہر مورتی کو ہٹا دے اور ہر اونچی قبر کو برابر کر دے۔‘‘ (مسلم)

توحید کی اشاعت اور شرک کی بیخ کنی آنحضرتe کے بعد حکمرانوں کی ذمہ داری ہے نہ کہ یہ پرائیویٹ معاملہ ہے۔ بلکہ اسلامی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ دین کی بنیاد اور انبیاءo کے مشن کو دنیا میں جاری رکھیں۔

مجدد ملت شیخ محمد بن عبدالوہابa کی دعوت اصلاح کے بعد سعودی حکمرانوں نے بالالتزام توحید کی اشاعت اور شرک کی بیخ کنی کو اپنا شعار بنایا ہے۔ سعودی عرب میں کوئی پکی قبر نہیں۔ بلکہ فوت شدہ حکمرانوں‘ علماء وصلحاء اور عوام کی قبریں بھی گمنام اور بے نشان ہیں جس سے شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔

یہ پڑھیں:   پاک سعودی تعلقات کا تاریخی جائزہ

شاہ فیصل مرحوم جب ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو انہیں کراچی مزار قائد پر چادر چڑھانے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے اس سے انکار کر دیا کہ یہ کام جائز نہیں۔ سعودی عرب کا جھنڈا کلمۂ توحید پر مشتمل ہے اور کلمہ والا یہ جھنڈا کبھی سرنگوں نہیں ہوا۔ سعودی عرب میں کہیں بھی شرک کا شائبہ تک نہیں۔ مسلمان کے لیے توحید بہت بڑی طاقت ہوتی ہے   ع

بازو تیرا توحید کی قوت سے قوی ہے

توحید کی علمبردار سعودی حکومت کے فرماں روا کا کردار دنیا کو حیران وپریشان کر گیا جب دنیا کا طاقتور ترین حکمران صدر اوباما انڈیا کا دورہ کرنے کے بعد پاکستان کو نظر انداز کرتے ہوئے شاہ عبداللہ کی وفات پر تعزیت اور شاہ سلمان کو مبارکباد دینے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچا تو دورانِ استقبال عصر کی نماز کا وقت ہو گیا۔ جونہی دار الحکومت کی فضا ندائے حق‘ کلمہ توحید کی آواز سے گونجی‘ شاہ سلمان صدر اوباما کو تنہا چھوڑ کر اپنے رفقاء کے ہمراہ نماز عصر کی ادائیگی کے لیے مسجد کی طرف چل پڑے کہ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اس کے حکم کے سامنے سب ہیچ ہیں        ؎

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات

شاہ سلمان نے دنیا بھر کے مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کر دیا کہ صدر اوبامہ مہمان ضرور ہے‘ دنیا کا طاقتور ترین حکمران ہے مگر توحید کا تقاضا یہی تھا کہ اب اللہ کی طرف سے نماز کے لیے بلاوا آگیا ہے۔ اب کائنات کے بادشاہ کے سامنے سجدہ ریز ہونا ہی قابل ترجیح ہے۔ وہی مقدم ہے۔

یہ پڑھیں:  عقیدتوں کے محور کا قومی دن

توحید کی برکت سے سعودی عرب میں امن وامان‘ سکون واطمینان دنیا کے کسی بھی خطے سے بڑھ کر ہے جبکہ دیگر علاقوں کے لوگ امن وامان کو ترستے ہیں کیونکہ وہ توحید کی لذت سے آشنا نہیں۔ شرک وبدعت کے رچے بسے ماحول میں زندگی گذارتے ہیں۔


No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)