Friday, October 16, 2020

اللہ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں 20-22

ھفت روزہ اھل حدیث,درس قرآن,اللہ کے خزانے,اللہ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں
 

درسِ قرآن

اللہ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں

ارشادِ باری ہے:

﴿وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّيْ فَاِنِّيْ قَرِيْبٌ١ؕ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾ (البقرۃ)

’’اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب وہ مجھے پکارتاہے۔‘‘

یہ پڑھیں:        مسجدوں کی آبادکاری

اللہ تعالی نے بنی نوع انسان  کے ساتھ رحمت کا معاملہ کرتے ہوئے ان کیلئے مفید اور دنیا و آخرت میں نفع بخش ہر چیز قرآن وسنت میں بیان کردی، پھر ان کیلئے کامیاب زندگی کیلئے تمام اسباب بھی بیان کردیے، اور انہیں بدبختی کے تمام اسباب سے آگاہ فرمادیا ، اس سے بڑھ کر بھلائی اور کیا ہوسکتی ہے کہ فائدہ اور نقصان کی تمام راہیں روز روشن کی طرح عیاں کرکے انسان کو با اختیار بنا دیا جائے کہ  ان میں سے جس راہ کاچاہو انتخاب کرلو، لیکن یاد رکھو فائدہ اسی میں ہے کہ اللہ کی سیدھی راہ کی پیروی کرو۔ ﴿وَ اللّٰهُ يَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ﴾ ’’اور اللہ تمہیں سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے ۔‘‘

آیت بالا میں اللہ تعالی نے جس خوب صورت انداز میں ’’عبادي‘‘ کہا ہے ، اس سے اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر رحمت کا اظہار ہے،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی قربت کااحساس دلاتے ہوئے اسی کے سامنے دست دعا دراز کرنے کی ترغیب و تلقین فرمائی ہے۔

دعا کی قبولیت کے حوالہ سے دو چیزوں کاخیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ پہلی یہ کہ انسان بھی اللہ کی بات مانتا رہے ، اسی کی اطاعت و اتباع کی کوشش میں رہے ، اپنی زندگی کو اسی کے بتائے ہوئے طریقہ پر گزارنےکی کوشش کرے۔ اگر کوئی انسان اس کے احکام کی نافرمانی بھی ڈنکے کی چوٹ پر کرے، اس کی معصیت کرتے ہوئے ذرا بھی شرمندگی اور ندامت محسوس نہ کرے اور پھرتوبہ کیے بغیر اس سے مانگنا بھی شروع کردے تو یہ دعا کے آداب کے منافی ہے۔ ’’اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو۔‘‘  (الأعراف: 29)

یہ پڑھیں:        کامیاب انسانی

اسی طرح روایت میں ہے کہ ایک انسان پراگندہ حالت میں اللہ کو پکارتاہے تو اللہ کی طرف سے بھی آواز آتی ہے کہ تیرا انگ انگ تو میری نافرمانی میں ڈوباہوا ہے ،میں کیسے تیری دعا کا جواب دوں؟

دوسری بات یہ کہ انسان  اللہ پر کامل یقین رکھتے ہوئے کہ وہ اس کی دعا کو قبول فرمائے گا دعا کرے۔ [ولیؤمنوا بی ] کا مفہوم اس  طرف اشارہ کررہا ہے۔ انسان کو کامل یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی اس کی دعا کو سن بھی رہے ہیں اور اسے اس کا فائدہ بھی پہنچ رہاہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اس فائدہ کا ادراک انسان کو نہیں ہوپا رہا ۔ ’’اسی کو پکارو اُس سے ڈرتے ہوئے بھی اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے بھی، یقینا اللہ کی رحمت نیکوکاروں کے قریب تر ہے۔‘‘ (الأعراف56)

یہ پڑھیں:        تنزلی اور دنیوی عذاب کی وجہ

دعا ہی وہ عظیم دروازہ ہے جہاں سے لوگوں اور تمام مخلوقات کی مشکل کشائی اور حاجت روائی ہوتی ہے، مخلوقات کی ضروریات لا تعداد ہیں اور انہیں جاننے والا صرف اللہ ہی ہے ،وہی ان کو پورا کرسکتا ہے اور یہ سب کچھ کرنے کے با وجود اسکے خزانے میں کوئی کمی نہیں آتی، اور نہ ہی اسکے خزانے کبھی ختم ہو سکتے ہیں۔ ’’آسمان اور زمین کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے۔‘‘

 

درس بخاری شریف


دینی مدارس کے طلبہ کے لیے انتہائی مفید


No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)