Friday, October 30, 2020

زبان درازی اور لغو گفتگو 20-24

ھفت روزہ اھل حدیث, ہفت روزہ اہل حدیث, اھلحدیث, اہلحدیث, اہل حدیث, اھل حدیث, زبان درازی اور لغو گفتگو


درسِ حدیث

زبان درازی اور لغو گفتگو

 

فرمان نبویﷺ ہے:

[عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! حَدِّثْنِي مَا أَخْوَفُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ، فَأَخَذَ بِلِسَانِ نَفْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: "هٰذَا". ] (رواه الترمذي)

سیدنا سفیان بن عبداللہ ثقفیt سے روایت ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! جن چیزوں کو آپ میرے لیے خوفناک سمجھتے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوفناک چیز کون سی ہے؟ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپe نے اپنی زبان مبارک کو پکڑا اور فرمایا: ’’یہ۔‘‘

یہ پڑھیں:            تربیت کے لیے بنیادی وصف

انسان کو اللہ کریم نے زبان ایک ایسا عضو دیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے دل کی بات ظاہر کر سکتا ہے۔ زبان تو اللہ نے ہر جانور‘ پرندے‘ درندے اور رینگنے والے کیڑوں کو بھی دی ہے مگر بولنے کی طاقت صرف انسان کو دی ہے۔ گفتگو سے ہی انسان کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔

عمدہ لباس‘ خوبصورت چہرہ اور مال ودولت سے کسی انسان کی صحیح پہچان نہیں ہوتی جب تک وہ بات چیت نہیں کرتا اس کے اچھا یا بُرا ہونے کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ فارسی کا شعر ہے‘ ترجمہ: ’’جب تک کوئی انسان بات نہیں کرتا اس کے عیب وہنر چھپے رہتے ہیں۔‘‘

اسلام نے زبان کی حفاظت پر بہت زور دیا ہے اور تعلیم دی ہے کہ بولنے سے پہلے سوچو۔ رسول اللہe نے فرمایا کہ ایماندار طعن کرنے والا‘ لعنت کرنے والا‘ فحش بکنے والا اور زبان دراز نہیں ہوتا۔ زبان کے برے افعال جھوٹ‘ غیبت‘ بہتان‘ مذمت‘ قصہ گوئی اور خلاف شریعت گفتگو میں ان معاملات میں اپنی زبان پر قابو نہ پانا زبان درازی ہے جس کے نتیجے میں قیامت کے دن اسے الٹے منہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

سخت کلامی اور غیر محتاط گفتگو انسان کی شخصیت کو عیب دار بنا دیتی ہے جبکہ زبان کی نرمی اور سچائی اسے زینت بخشتی ہے اسی بنا پر رسول اللہe نے سائل کو عملی طور پر تعلیم دی کہ اپنی زبان مبارک کو پکڑ کر فرمایا کہ یہ چیز ہے جس پر مجھے امت کے اس کے دھوکے میں پڑ جانے کا خوف ہے۔

اسی طرح ایک مرتبہ آپe نے سیدنا معاذt کو دین کے بڑے بڑے کام بیان کرنے کے بعد فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو ان سب پر بھاری ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا‘ ضرور فرمائیں۔ تو اس موقع پر بھی حضور اقدسe نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ’’اسے اپنے اوپر بند رکھو۔‘‘ وہ حیران ہو کر پوچھتے ہیں کہ کیا ہم اپنی باتوں کے لیے جوابدہ ہوں گے؟ تو آپe نے فرمایا: ’’چرب لسانی اور غیر محتاط گفتگو کے نتیجے میں لوگوں کو اُلٹے منہ جہنم میں گرایا جائے گا۔‘‘

یہ پڑھیں:            مومن کا ہتھیار

جسم کے تمام اعضاء زبان سے کہتے ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے لیکن اگر تجھ میں ٹیڑھا پن آگیا تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں لغو گفتگو اور زبان درازی سے محفوظ فرمائے۔ آمین!


No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)