مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید کے بارے سے
چند سطور
تحریر: جناب محمد شفقت
(کراچی)
1973 دینی
درسگاہ جامعہ فاروقیہ سے ہی سند فراغت حاصل کی، کراچی یونیورسٹی سے 1976 بی اے ہیومن سائنس، 1978میں
ایم اے عربی اور 1992 میں
اسلامک کلچرمیں پی ایچ ڈی کی۔ 1980ء
سے تا حال چھپنے والے ( اردو انگلش اور
عربی ) رسالے ’’الفاروق‘‘ کے ایڈیٹر رہے ۔ تحریک سواد اعظم میں اپنے والد محترم مولانا سلیم
اللہ خان کے شانہ بشانہ رہے، 1986ء
سے 2010ء
تک جامعہ فاروقیہ کراچی کے سیکرٹری جنرل رہے اور اسی دوران
آپ نے اپنے والد سے مل کر جامعہ کے بہت سے تعلیمی وتعمیری منصوبوں کی تکمیل کی ۔
یہ پڑھیں: ٹک ٹاک بندش ... اجارہ داری کی ایک جنگ
پھر کچھ عرصہ امریکا میں مقیم رہے اور جہاں ایک بڑا اسلامی سینٹرقائم کیا۔ ملائشیا
کولالمپور کی مشہور یونیورسٹی میں 2010ء سے 2018ء
تک کلیۃ معارف الوحی اور انسانی علوم میں
بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ 2018ء
ریسرچ وتصنیف وتحقیق
میں ملائشیا ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے فائف اسٹار رینکنگ ایوارڈ سے نوازا گیا ، یہ
ایوارڈآپ کو ملائشیا کے صدر کے ہاتھوں دیا گیا ۔
مولانا مرحوم وفاق المدارس المدارس العرابیہ کے مرکزی کمیٹی کے سینئر رکن اور
وفاق المدارس کی مالیات نصابی اور دستوری کمیٹی جیسی بہت سی اہم کمیٹیوں کے چیئرمین
بھی رہ چکے ہیں ۔
مولانا ڈاکٹر عادل خانa کو اردو انگلش
اور عربی سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا وہ بہترین معلم ، خطیب اور ادیب ہونے
کے ساتھ ساتھ علوم القرآن ، علوم الحدیث ، تعارف اسلام ، اسلامی دنیا ، اسلامی
معاشیات ، اخلاقیات فقہی مسائل آیات احکام القرآن اور احکام فی الاحادیث ، مقاصد
شریعہ ، تاریخ اسلام ، خاص کر تاریخ پاکستان اور اردو اور عربی ادب جیسے موضوعات
پر دلچسپی رکھتے تھے۔
یہ پڑھیں: ہم مسافر ہیں
عمر بھر کے
پسماندگان میں مولانا مفتی محمد انس عادل ، مولانا عمیر ، مولانا زبیر ،
مولانا حسن ، ایک بیٹی ، ایک بیوہ ، دو
بھائی مولانا عبیداللہ خالد اور عبدالرحمن سوگوار چھوڑا، دوبیٹے مولانا زبیر اور
مولانا حسن اور ایک بیٹی ملائشیا میں مقیم ہیں ۔
2017 ء میں والد مولانا سلیم اللہ خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے
انتقال کے بعد پاکستان واپس آئے دینی درسگاہ جامعہ فاروقیہ کی دونوں شاخوں کا نظم
سنبھالا اور شیخ الحدیث کے عہدے پر فائز ہوئے، بعدازاں جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل
اپنے بھائی مولانا عبیداللہ خالد کے حوالے کرکے اپنی تمام تر توجہ جامعہ فاروقیہ
حب چوکی پر مرکوز کی جس کو وہ ایک جدید خالص عربی پر مبنی تعلیمی ادارہ اور یونیورسٹی
بنانا چاہتے تھے ۔
آپ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کے سرپرست اور جامعہ فاروقیہ حب چوکی کے مہتمم
تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے حضرت کی عمر مبارک سیدالاولین
والاخرین حضرت محمد مصطفیٰﷺ اور حضرات شیخین
ابوبکر و عمر w کی عمروں
کے برابر
63 سال تھی ۔ اور شہید ڈاکٹر
یہ پڑھیں: مکہ مکرمہ ...
مہبط وحی اور مولد النبیﷺ
عادل خان نے آخری آواز شہید مصلی
رسول، مکین جنت، یار مزار، مراد رسولﷺ حضرت
سیدنا عمر فاروق کے لئے اٹھائی تھی۔
یہ کس گلاب کی
جنت میں رونمائی ہے
ارے یہ خلد میں
بارات کس کی آئی ہے
پرانی چھوڑ کے
دنیا نئی کمائی ہے
عمر کے عدل پہ
عادل نے جان لٹائی ہے۔