طب وصحت ... یاد داشت بڑھانے کے آسان طریقے
تحریر: جناب حکیم راحت
نسیم سوہدروی
انسان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے تو جسم میں شکست و ریخت کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
جسمانی قوتوں کے ساتھ ساتھ قوت حافظہ تحلیل ہونے لگتی ہے۔ اس سے کسی جاننے والے کا
نام بھول جاتا ہے۔کسی کو دی ہوئی رقم،کوئی گھریلو بات یا کسی سے کیا ہوا وعدہ یاد نہیں
رہتا۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی سے ملنے کا وقت طے کیا ہو یا گھر سے کسی کام سے نکلنے
کی صورت میں یاد نہیںرہتا۔اِس مرض کو طب کی زبان میں نسیان اور جدید طبی اصطلاح میں
الزائمر کہتے ہیں۔
یہ پڑھیں: طب وصحت ... یاد داشت بڑھانے کے آسان طریقے
یہ صورت ضعیف العمر لوگوں میں بہت اذیت ناک ہوتی ہے۔اس کے اسباب دماغ کے اُس حصے
کا متاثر ہونا ہے جہاں یاد داشت محفوظ ہوتی ہے۔گاہے یہ مرض عمر کے کسی حصے،یعنی نوجوانوں
میں بھی ہو جاتا ہے،جس کے اسباب میں خون کے سرخ ذرات کی کمی،کسی حادثے یا نکسیر کے
سبب خون کابکثرت بہہ جانا ہوتے ہیں۔ہمارے دماغ کے وہ حصے جن کا تعلق واقعات کو جمع
کرنے یا پھر یاد رکھنے سے ہوتا ہے۔ان حصوں کا تعلق زبان اور گفتگو سے بھی ہوتا ہے۔اِس
طرح بھول جانے کا تکلیف دہ اور پریشان کن مرض ہو جاتا ہے۔اگر احتیاطی تدابیر اختیار
کی جائیں تو ہر شخص اپنی یاد داشت کو طویل عرصے تک برقرار رکھ سکتا ہے۔یہ آسان تدابیر
ہیں جن کو اختیار کرنا قطعی مشکل نہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
دماغ مضبوط کرنے والی غذائیں
ان غذاؤں میں سر فہرست وہ ہیں جن میں اومیگا تھری فینٹی ایسڈز، گلوکوز اورضد تکسیدی
مادے (Antioxidants) ملتے ہیں۔ مچھلی
کا استعمال کرنے سے بھی ذہنی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ہماری غذا میں جو گلو کوز تیار
ہوتا ہے اس کا ستر فیصد ہمارا دماغ استعمال کرتا ہے۔سبزیوںخاص کر آلو کا استعمال دماغی
صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔سویا بین بھی مفید ہے۔حیاتین ب(وٹامن بی) بھی یاد داشت
بڑھاتے ہیں۔یہ ڈیری کی مصنوعات میں وافر مقدار میںملتے ہیں۔مچھلی،انڈوںاور سبزیوں میں
یہ حیاتین وافر مقدار میںملتا ہے۔دن بھر میںوقفے وقفے سے کچھ کھاتے رہیں اس طرح خون
میں گلو کوز کی مقدار برقرار رہتی ہے اور ہمارا غذا سے ملنے والا گلو کوز کا 70 فیصد
دماغ ہی استعمال کرتا ہے۔بچوں اور نوجوانوں کو مغز بادام شیریں دس عدد رات پانی میں
بھگو کر صبح چھیل کر دودھ سے چبا کر کھا لینے چاہئیں۔سیب کا روزانہ استعمال بھی فائدہ
دیتا ہے، کیونکہ سیب میں شامل ضد تکسیدی مادہ کی بلند مقدار زیادہ ایسٹلکولین (Acetylcholine) کیمیائی مادہ پیدا
کرتی ہے۔ دماغ میں ملنے والا یہ نیورو ٹرانسمیٹر اچھی یاد داشت کے لئے ضروری ہے اِس
لئے روزانہ ایک سیب ضرور کھایئے۔
یہ پڑھیں: طب وصحت ... موسم سرما کی احتیاطی تدابیر
دباؤ نہ بڑھنے دیں:
خوش آئندہ ماحول میں یاد داشت بہت کام کرتی ہے۔ اِس لئے دبائو یا پریشانی سے دور
رہیں۔اپنی عمومی زندگی کو خوش و خرم بنانے کی سعی کریں۔ہلکی پھلکی ورزش اور سیر ذہنی
دبائو اور اعصابی تنائو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ذہنی دبائو جسم میں کورئیسول مادہ
پیدا کرتا ہے جو دماغ کے یاد داشت والے حصے کو متاثر کرتا ہے۔نماز باقاعدگی سے پڑھنا
اور عبادت بھی یاد داشت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
جسم کو چاق و چوبند رکھیں:
روزانہ کے اپنے معمولات ترتیب دیں۔علی الصبح نمازِ فجر کے بعد سیر کیا کریں یا
شام کو تیز چہل قدمی کریں۔غیر ضروری باتوںاور امور سے بچیں۔بدن کھولنے والی ورزش کریں۔اس
طرح کی ورزش سے نہ صرف دماغ کا سفید مادہ بڑھتا ہے، بلکہ مزید نیورون(خلیاتی) کنکشن
بھی جنم لیتے ہیں۔ضروری امور کو تحریر کر لیا کریں‘ اِس طرح دماغ پر بوجھ کم ہو گا۔مناسب
نیند اور آرام سے بھی جسم چاک و چوبند اور یاد داشت بہتر ہوتی ہے،کیونکہ اِس طرح تلف
شدہ قوتیں پھر سے بحال ہو جاتی ہیں۔ مناسب نیند کے بعد انسان تازہ دم اور چاک و چوبند
ہو جاتا ہے۔
دماغ کو مصروف رکھیں:
ایسی سرگرمیاں رکھیں جس سے دماغ مصروف رہے۔ کسی سماجی کام میں حصہ لیں۔ رفاہی تنظیم
کے لئے کام کریں‘ جو کام کرنا ہو اس کو بار بار دہرایئے اور مکمل تیاری کریں۔اس کے
علاوہ معمے حل کریں اور کراس ورڈ پزل کھیلیں۔اِس طرح دماغ مصروف رہے گا اور یاد داشت
بہتر ہو گی۔
یہ پڑھیں: طب وصحت ... جوڑوں کا درد
فولاد کی کمی نہ ہونے دیں:
ہمارے دماغ کے خصوصی خلیے نیورو ٹرانسمیٹر ہماری یاد داشت کو بہتر حالت میں رکھتے
ہیں اور یہ فولاد کے ذریعے توانا رہتے ہیں۔لہٰذا جسم میں فولاد کی کمی نہ ہونے دیں۔فولاد
کی کمی کی صورت میں پالک اور کلیجی کو غذا میں شامل کریں اور دوا کے لئے معالج سے رجوع
کریں۔
ایک وقت میں ایک کام:
بعض لوگ ایک ہی وقت میں کئی کام کرتے ہیں۔ مثلاً کھانا کھا رہے ہیں‘ اخبار بھی
پڑھ رہے ہیں یا ٹی وی پر خبریں سُن رہے ہیں۔اس طرح پڑھا ہوا یا سُنا ہوا یاد نہیں رہتا،کیونکہ
توجہ تبدیل ہوتی رہتی ہے۔یہ کھانے کا صحیح طریقہ نہیں۔ دراصل جب ہم دو کام ایک ہی وقت
میں کرتے ہیں تو دماغ پروسیسنگ کا عمل اس طرف
منتقل کر دیتا ہے جو یادوںکو محوکر دیتا ہے۔ اِس لئے مناسب ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی
کام کیا جائے تاکہ خیالات میں یکسوئی رہے۔اِس طرح بھی یاد داشت بڑھتی ہے۔
ادویہ پر نظر رکھیں:
کئی ادویہ ایسی ہیں جو یاد داشت پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ایک بات قابل ِ ذکر ہے کہ
انسان جس قدر عمر رسیدہ ہو دوا اتنی دیر تک جسم میں رہتی ہے۔بعض ادویہ یاد داشت کو
خصوصی طور پر متاثر کرتی ہیں۔ ان میں اینٹی ڈیپریسنٹ، بٹیا بلاکرز، کیمیو تھراپی، پارکسنن
مرض کی ادویہ،خواب آور، درد کش، اینٹی ہسٹامائنز وغیرہ شامل ہیں۔ان کا استعمال ضرورت
اور معالج کے مشورے سے کریں،کیونکہ ان کا استعمال یاد داشت کو متاثر کرتا ہے۔
یہ پڑھیں: طب وصحت ... تجربات ومشاہدات
کولیسٹرول کو کنٹرول رکھیے:
کولیٹرول ایک قسم کی چربی ہے،جسم میں اس کا بڑھ جانا خطرناک عمل ہے۔کولیسٹرول کے
بڑھنے سے دِل کی شریانوں میں چربی جم جاتی ہے،بلکہ دماغ کی نسوں میں بھی تھکے چپک جاتے
ہیں۔اس طرح دماغ کو اس کی مطلوبہ غذا نہیں ملتی جس سے یاد داشت متاثر ہو جاتی ہے۔ لہٰذا
آپ خون میں کولیسٹرول چیک کراتے رہیں اور بڑھنے کی صورت میں فوراً اعتدال پر رکھنے
کے لئے تدابیر کریں، جو لوگ اپنی غذا میں سبزیاں اور پھل استعمال کرتے ہیں عموماً کولیسٹرول
سے محفوظ رہتے ہیں۔چربی والی اشیاء اور گھی کا استعمال زیادہ مقدار میں کرنے سے نہ
صرف کولیسٹرول ہونے کا خدشہ ہوتا ہے،بلکہ یاد داشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment