طب وصحت ... گرمی دانے (پت)
تحریر: جناب حکیم راحت نسیم سوہدروی
موسم گرما میں جب
تمازت آفتاب کے باعث جھلسا دینے والی گرمی
ہوتی ہے تو انسان ہی نہیں،حیوان اور پرند و چرند بھی اذیت محسوس کرتے ہیں تو اس کا
اثر جسمانی قوتوں اور ارواح پربھی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اعمال و افعال میں سستی
چھا جاتی ہے۔ جسم میں حرارت بڑھ جاتی ہے اور پیاس میں شدت ہو جاتی ہے۔بعض افراد میں
زبان خشک ہو کر تالو سے جا لگتی ہے۔ ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہونٹوں کی سرخی غائب
ہو کر سیاہی اور بے رونقی جنم لے لیتی ہے۔ پسینہ کثرت سے آتا ہے، جس سے جسم پسینہ
سے شرابور ہوتا ہے۔ جب حبس کی حالت ہو تو ان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اِس دوران جلد کی
سب سے بیرونی جھلی کے نیچے آبی رطوبات کے چھوٹے چھوٹے قطرے موتیوں کی طرح اکٹھے ہو
کر گرمی دانے بنا دیتے ہیں۔ اگر ان کو دبایا جائے تو کبھی درد، تکلیف اور جلن ہوتی
ہے۔اس طرح یہ کسی نقصان کا باعث نہیں ہوتے تاہم اگر حبس یا شدید گرمی ہو تو ان دانوں
میں بہت جلن یا چبھن ہوتی ہے،جس سے اذیت ہوتی ہے۔جب ان کا اوپر والا حصہ الگ ہو جائے
تو اپنی انفیکشن کے باعث پھوڑے پھنسیوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس طرح یہ دانے بہت اذیت
ناک اور تکلیف دہ ہو جاتے ہیں۔دیکھا یہ گیا ہے کہ چھوٹے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیںکیونکہ
وہ گرمی کا اثر جلد قبول کرتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے،جن لوگوں کو
یہ دانے نکلتے ہیں وہ ان کے باعث شدید بے چین اور گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں،کیونکہ
ان دانوں میں بہت خارش چبھن ہوتی ہے۔ اس کے باعث اکثر بچے رات بھر روتے ہیں۔ اگر ہوا
چلتی رہے یا بجلی کا پنکھا ،ایئر کولر یا ایئر کنڈیشنر میسر ہو تو پھر سکون رہتا ہے۔بعض
افراد اور خاندان میں یہ بہت زیادہ اور بعض میں بہت کم ہوتے ہیں۔اس کمی و بیشی کا تعلق
اُن کی خوراک سے ہے، مثلاً گرم اشیاء جن میں انڈا، مچھلی، مرچ مصالحہ جات وغیرہ کا
زیادہ استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاہ تنگ و تاریک مکانات میں رہائش رکھنے والے زیادہ
شکار ہوتے ہیں، جو افراد یا خاندان ٹھنڈے اور سرد مکانات میں رہتے ہیں اور اگر گرمی
والے علاقوں میں یا مقامات پر جائیں تو ان کے جسم پر دانے بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔
علامات:
جب جلد سے پسینہ کا اخراج رک جاتا ہے اور یہ آبی قطرے جلد کے
نیچے یکجا ہو کر دانوں کی صورت نمودار ہوتے ہیں توگرمی دانے کہلاتے ہیں۔ان میں جلن
اور چبھن کا احساس ہوتا ہے۔کبھی ایک طرف زیادہ ہوتے ہیںاور دوسری طرف فاصلے پر کم ہوتے
ہیں۔ پہلے دانے کم ہوتے ہیں تو دوسرے نئے نکل آتے ہیں۔ یہ کبھی سرخ اور کبھی سفید
ہوتے ہیں۔عام طور پر کمر، گردن اور بغلوں کے درمیان نکلتے ہیں۔
بچاؤ کی تدابیر:
\ گرم اور محرک
اشیاء سے پرہیز کیا جائے۔
\ گرمی کی شدت
سے بچا جائے۔ اس طرح گرمی کم ہونے سے پسینہ کم آئے گا۔
\ روزانہ صبح
و شام غسل کیا جائے تاکہ جسم میل کچیل سے محفوظ رہے اور مسامات کے بند ہونے کا امکان
نہ رہے۔
\ Polysists یا دیگر مصنوعی ریشہ دار اشیاء والے کپڑے بھی حسائیت(Allergy)کا باعث بن جاتے ہیں۔ان
سے احتیاط کی جائے اور سوتی کپڑے استعمال کئے جائیں۔
\ غذا میں گھیا،
توری، کدو، مونگ کی دال اور ٹماٹر مفید ہیں۔
\ آم کھانے کی
صورت میں بعد میں کچی لسی ضرور پی جائے تاکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی گرمی کے اثرات
کو ختم کیا جا سکے۔
\ دھوپ میں چلنے
پھرنے سے احتیاط کریں اور پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں تولیہ یا سوتی کپڑے سے صاف
کریں۔
\ کمزور اشخاص
کو اپنی صحت کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
\ موسم گرما میں
انڈا، مچھلی، اچار، چائے اور کافی کا استعمال نہ کیا جائے، کیونکہ یہ خون میں حدت پیدا
کرتی ہیں۔
\ آلو بخارا،
لیموں، انار، جامن، تربوز، اور نیم کی نمولی کا موسم گرما میں استعمال گرمی دانوں اور
گرمی سے محفوظ رہنے کے لئے مفید ہے۔
موسم گرما میں جب شدت کی گرمی کے باعث گرمی دانے نکلتے ہیں تو
انتہائی اذیت ناک ہوتے ہیں۔لہٰذا ان سے محفوظ رہنے کے لئے مندرجہ بالا تدابیر اختیار
کر لی جائیں تو ان کاوشوں سے ایک حد تک بچا جا سکتا ہے۔
Nice one
ReplyDeleteInformative and effective post
ReplyDeleteNice post.
ReplyDeleteThank ýou for sharing.