طب وصحت ... روزہ اور صحت
تحریر: جناب حکیم راحت نسیم سوہدروی
ماہِ رمضان المبارک
کے روزے ہر مسلمان پر فرض ہیں۔ ان کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ یہ دین
اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہیں۔ دین اسلام دین فطرت ہے۔ اس طرح روزوں کا دینی اور
روحانی پہلو اپنی جگہ مگر اس کے طبی پہلو کی بھی اپنی اہمیت ہے۔ کیونکہ دین فطرت ہونے
کے ناطے اس کا ہر عمل انسان کے لیے ہر طرح مفید ہے۔ روزہ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ البتہ
اگر کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ رخصت لے سکتا ہے اور بعد میں رکھ لے لیکن معافی
کسی صورت نہیں۔
روزہ فاقہ نہیں بلکہ صبح نماز فجر سے مغرب تک کھانے پینے اور
نفسانی خواہشات سے باز رہنے کا نام ہے۔ اس طرح روزہ سے قوت ارادی بڑھتی ہے۔ قوت برداشت
میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک جائز اور حلال چیز سامنے پڑی ہے مگر روزہ میں نہیں کھانی۔ اسی
طرح قوت ارادی بڑھتی ہے جس کے صحت پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا
ہے۔ روزہ سے کئی امراض میں فائدہ ہوتا ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر‘ موٹاپا‘ نزلہ زکام
اور امراض معدہ شامل ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ روزہ کئی امراض کا یکسر قدرتی علاج بھی
ہے۔ اب تو مغرب والے بھی فاقہ کے نام پر روزے کی طبی افادیت کے قائل ہو چکے ہیں۔ روزہ
معدہ کی اصلاح کرتا ہے اور چاک وچوبند ہو کر جسم کی خدمت کے لیے مستعد ہو جاتا ہے۔
صبح سے شام تک کوئی چیز نہ کھانے پینے سے معدہ اور اس سے متعلق اعضاء کو آرام کا موقع
مل جاتا ہے اور جو قوت غذا کے ہضم میں صرف ہوتی ہے روزہ کی صورت یہ قوت جسم کے ردی
مواد اور سمیات کو خارج کرتی ہے۔ اسی طرح جسم کو زہریلے مواد سے نجات مل جاتی ہے۔ یوں
جسم کے اعضاء کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے جس سے صحت بہتر ہوتی ہے۔
تمباکو نوشی کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد
موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر اسے روکا نہ گیا
تو ۲۰۳۰ء میں یہ تعداد مزید دس لاکھ بڑھ جائے گی۔ پاکستان ان ممالک
میں سے ہے جہاں تمباکو نوش حضرات کی شرح ۲۱ فیصد ہے اور ہر
سال ۳ فیصد اضافہ ہو رہا
ہے۔ تمباکو نوشی میں سب سے خطرناک نکوٹین ہے جو دمہ‘ کھانسی‘ منہ‘ حلق‘ پھیپھڑوں اور
آنتوں کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ شعور اور آگہی کے باوجود تمباکو نوشی کو بڑھنے سے
روکا نہیں جا سکا۔ مگر روزہ جو قوت ارادی بڑھاتا ہے‘ سارا دن بغیر کھائے پیئے اور تمباکو
نوشی کے گذر جاتا ہے۔ افطاری کے بعد اس علت میں مبتلا افراد کو شدید طلب ہوتی ہے‘ اس
کی جگہ چائے یا قہوہ استعمال کریں یا پھر افطار کے بعد تسبیح یا تلاوت قرآن حکیم کریں
یا پھر کوئی مصروفیت کر لیں۔ اس طرح چند روز بعد یہ عادت ختم ہو جائے گی جس کا فائدہ
آپ کی صحت اور خاندان کو ہو گا۔
روزہ کے جسم پر جو مثبت اثرات ہوتے ہیں ان میں سب سے قابل ذکر
خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔ خاص کر مفید قلب چکنائی ایچ ڈی ایل
کی سطح میں مفید تبدیلی ہے کیونکہ اس سے دل کی شریانوں کو تحفظ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ
گرمی کا موسم ہے تو ستو شکر ملا کر یا لیموں کی سکنجبین لی جا سکتی ہے۔ کھجور سنت رسولe بھی
ہے یہ معدہ میں جاتے ہی خون میں حل پذیر ہو کر دن بھر کی کمزوری ختم کر دیتی ہے۔ پھر
نماز مغرب کے بعد معمول کا کھانا کھا لیں۔ پکوڑے‘ سموسے‘ کچوریاں اور چاول رمضان المبارک
میں ترک کر دیں۔ اس طرح سحری میں روٹی اور سالن کے ساتھ دہی یا کچی لسی مفید ہے۔ روزہ
پر جس قدر تحقیق ہوئی ہے سب نے روزہ کو صحت کے لیے مفید قرار دیا ہے۔
۱۹۹۶ء میں جنوبی افریقہ
میں روزہ کے صحت پر اثرات کے عنوان سے کانفرنس ہوئی جس میں ۵۰ سے زیادہ ممالک
کے ماہرین طب وصحت شریک ہوئے۔ سب نے اتفاق کیا کہ جو لوگ رسول اکرمe کے
طریقے کے مطابق روزے رکھتے ہیں ان کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ نشہ اور
غیر ضروری عادات سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ کانفرنس میں شریک ماہرین مسلم تھے یا غیر مسلم
سب کا کہنا تھا کہ روزہ کا جسم پر کوئی مضر پہلو نہیں‘ یہ ہر طرح سے جسم کے لیے فائدہ
مند ہے۔ جدید تحقیقات نے بھی روزہ کے جسم پر خوشگوار اثرات کو تسلیم کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment