مرکزی جمعیت اہل حدیث کی باکردار قیادت
تحریر: جناب مولانا عبدالرحمٰن ثاقب
مرکزی جمعیت اہل
حدیث پاکستان مسلک اہل حدیث کی نمائندہ جماعت ہے جس کا قیام پاکستان کے قیام کے بعد
اکابر اہل حدیث علماء و محدثین کی سرپرستی میں ہوا۔ جس کا منہج قرآن و حدیث ہے۔ قیام
سے لے کر تاحال جماعت اپنے منہج پر قائم ہے۔ جماعت کی قیادت ہمیشہ سے صاحب علم و بصیرت
اور صلحاء کے پاس رہی ہے۔ سید داؤد غزنویa‘ مولانا محمد اسماعیل سلفیa‘ حافظ محمد محدث
گوندلویa‘ علامہ سید بدیع
الدین شاہ راشدیa‘ شہید ملت علامہ
احسان الٰہی ظہیرa‘ مولانا معین الدین
لکھویa اور
مولانا عبدالعزیز حنیفa جیسے
اصحاب جماعت کی قیادت کرتے رہے ہیں۔ موجودہ قیادت سینیٹر پروفیسر ساجد میرd اور
محسن جماعت ڈاکٹر حافظ عبدالکریمd جماعت کے قائد ہیں۔
بحمداللہ! جماعت کے قائدین نے مسلک اہل حدیث کے فروغ اور عقیدۂ
توحید کی نشرواشاعت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بلکہ اپنی ہمت اور بساط سے بڑھ کر مسلک
اور جماعت کی خدمت کی ہے۔ حق بات کو ڈنکے کی چوٹ کہنا ہمارے اسلاف کا وطیرہ رہا ہے۔
اگرچہ اس کی بڑی قیمت چکانا پڑی لیکن حق بات کہنے سے کبھی بھی باز نہیں آئے۔ امیر محترم
جناب پروفیسر ساجد میرd نے
اپنے سے پہلے قائدین کی طرح ہمیشہ حق بات کو ڈنکے کی چوٹ کہا۔ پرویز مشرف کی جب آمریت
نصف النہار پر تھی آپ نے اس وقت بھی ملک و ملت کے مفاد میں حق بات کا واشگاف الفاظ
میں اظہار کیا۔ جب اس آمر نے اسمبلیوں سے ووٹ لیا تو واحد ووٹ امیر محترم کا تھا جو
اس آمر کی مخالفت میں گیا۔ اس کے بعد آپ اور جماعت کو کئی ایک امتحانات سے گذرنا پڑا
لیکن آپ ثابت قدم رہے۔
آپ نے ہمیشہ سے اپنے موقف کا اظہار احسن الفاظ اور انداز میں
کیا۔ سخت اور غیر لچک دار بات کو بھی عمدہ پیرائے میں بیان کیا‘ کسی کی بھی مخالفت
کرتے ہوئے آپ کا نہ کبھی لحن بگڑا اور نہ ہی دہن۔
بحمداللہ! قائدین مرکزیہ کی امانت و دیانت مسلمہ ہے۔ آپ کے مخالفین
بھی آپ کی امانت و دیانت کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ امیر محترم کی سیاسی رائے سے
اختلاف ہوسکتا ہے لیکن آپ کی امانت و دیانت شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ آپ حافظ قرآن بھی
ہیں اور عمر کے اس حصہ میں بھی نماز تراویح میں قران مجید سناتے ہیں۔ آپ ذکر و فکر
میں مصروف رہنے کے ساتھ ساتھ شب زندہ دار بھی ہیں۔ آپ نے اپنے عمل و کردار سے ہمیشہ
جماعت کا سر فخر سے بلند رکھا ہے۔
محسن جماعت ڈاکٹر سینیٹر حافظ عبدالکریمd کی
جماعت اور مسلک کے لیے خدمات ایک روشن باب ہیں۔ آپ کا بنیادی طور پر تعلق پنجاب کے
پسماندہ علاقہ ڈیرہ غازی خان سے ہے جہاں پر سرداروں اور وڈیروں کا راج تھا۔ ان سرداروں
اور وڈیروں نے باوجود وسیع اختیارات کے علاقہ کو جان بوجھ کر ترقی سے محروم رکھا تاکہ
علاقہ کے لوگ ان کی غلامی کا طوق نہ اتار سکیں اور کمی کمین بن کر زندگی گذارتے رہیں۔
آپ نے اپنی رفاہی اور فلاحی سرگرمیوں کا آغاز اپنے علاقہ سے کیا۔ نونہالان قوم کو زیور
تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کی بنیاد ڈالی۔ اہل علاقہ کے گھروں میں
پانی کی فراہمی کے لیے ہینڈ پمپز اور موٹریں نصب کروائیں۔ علاقہ بھر میں مساجد ومکاتب
کا انتظام کیا۔ مدارس‘ اسکول‘ کالج اور یونیورسٹی بنائی تاکہ نوجوان نسل تعلیم کے زیور
سے مزین ہوسکے۔ اس وقت بھی آپ اپنے ادارے‘ کلیۃ البنات‘ میں ۲۰۰ سے زائد بچیوں کی
مکمل کفالت کررہے ہیں۔ ان کے تعلیمی اخراجات‘ لباس‘ خوراک اور ماہانہ وظیفہ انہیں دیا
جاتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی غرباء و مساکین کی اعانت اور غریب بچیوں کی شادی میں بھی
آپ تعاون کرتے رہتے ہیں۔
حافظ عبدالکریمd کی
رفاہی و فلاحی خدمات علاقہ سے نکل کر ملکی سطح تک پھیل چکی ہیں۔ سندھ کے علاقہ تھر
میں بھی آپ نے مقامی جماعت کے ذریعہ سے بہت سے رفاہی کام کروائے ہیں۔ آپ کا جماعت کے
لیے اہم کام پیغام ٹی وی کا قیام بھی ہے جو دن رات قرآن و سنت کی دعوت کو عام کرنے
میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ملک بھر میں مساجد و مدارس کے قیام میں آپ کا ایک بہت
بڑا حصہ ہے۔
آپ نے جب سے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اس وقت سے علاقہ کے
سردار اور وڈیرے پریشان ہوگئے کیونکہ ان کی روایتی سیاست کا خاتمہ ہورہا ہے۔ اہل علاقہ
نے آپ کو ملک کی اسمبلی میں اپنا نمائندہ منتخب کرکے بھیجا اور آپ نے اپنے علاقہ میں
ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے۔ جس سے خائف ہوکر علاقہ کے روایتی سیاستدانوں نے آپ کے خلاف
پروپیگنڈہ شروع کردیا اور الزامات لگانے شروع کردیے جس وجہ سے آپ کے خلاف نیب میں کیس
دائر ہوگئے لیکن اللہ تعالی آپ کو وہاں بھی سرخرو اور کامیاب فرمایا۔ نیب تحقیقات مکمل
ہوئیں اور آپ پر دائر تمام مقدمات ختم ہوگئے جس سے جماعت کے کارکنوں کے سر فخر سے بلند
ہوگئے۔
بحمداللہ! ہم اپنی قیادت پر فخر کا اظہار کرتے ہیں کہ انہوں
نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے جماعت کے کاز پر زد پڑتی ہو۔
اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمارے قائدین کرام
کو لمبی عمر عطاء کرے اور ہم سب سے دین اسلام کی خدمت کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین!
No comments:
Post a Comment