بھارت کا جنگی جنون اور مسئلہ
کشمیر
بھارت نے کبھی بھی پاکستان
کے وجود کو تسلیم نہیں کیا‘ نتھو رام گوڈسے نے گاندھی کی محض اس بنیاد پر ہتیا کر دی
تھی کہ اس نے اکھنڈ بھارت کی تقسیم کو دل پر جبر کر کے قبول کر لیا تھا۔ تقسیم ابھی
مکمل بھی نہ ہوئی تھی کہ بھارت نے کشمیر پر چڑھائی کر کے قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد اس
نے ۱۹۶۵ء میں انٹرنیشنل بارڈر کو روند کر پاکستان پر جنگ مسلط کر دی بلکہ اس کے جرنیلوں
نے لاہور جم خانہ میں جشن فتح کا اعلان تک کر دیا۔ بھارت کے جنگی جنون سے بنگلہ دیش
کی بنیاد پڑی۔ بھارت میں مسلم دشمنی اور انتہا پسندی کا یہ عالم ہے کہ وہاں کی نام
نہاد جمہوریہ کے انتخابات بھی مسلمانوں کے خون سے رنگین ہوتے ہیں۔ مودی اور آر ایس
ایس مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں۔ مودی نے ۲۰۰۲ء میں گجرات کا وزیر اعلیٰ بننے کے لیے ہزاروں
مسلمانوں کو قتل کروا دیا اور ہزاروں لوگ آج بھی کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے
پر مجبور ہیں۔ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ ہندو دہشت گردوں نے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں‘
مکہ مسجد اور اجمیر میں بم دھماکے کروائے۔
فروری ۲۰۰۷ء میں سمجھوتہ ایکسپریس کو اڑانے کا منصوبہ بھی آر ایس ایس‘ را اور بھارتی فوج
کا تھا۔ اس دہشت گرد حملے میں ۷۰ کے قریب پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
تھے۔ اس حملے کے مجرم سوامی ایمانند نے عدالت میں اقرار کیا تھا کہ اس وحشیانہ حملے
میں اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل جوگندر جسونت سنگھ ان کے ساتھ تھے اور لیفٹیننٹ
کرنل پروہت نے ہی ۶۰ کلو آر ڈی ایکس بارود سرکاری اسلحہ خانے سے مہیا
کیا تھا۔
آر ایس ایس کی پروردہ مودی سرکار یہ سمجھتی ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو شودر
بنانے کے لیے اور اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کے لیے بی جے پی اور مودی کا اقتدار
میں رہنا ضروری ہے۔ موجودہ انتخاب میں اقتدار ان کے ہاتھوں سے نکلتا دکھائی دے رہا
ہے۔ اس کا اندازہ خود مودی اور اس کی آر ایس ایس کو پانچ ریاستوں میں ذلت آمیز شکست
سے بخوبی ہو چکا ہے۔ بی جے پی کا بابری مسجد کی شہادت کے بعد رام مندر کا شوشہ بھی
اب کارگر نہیں رہا۔ مودی نے روشن بھارت کا خواب دکھایا لیکن انتہا پسندی کے گرداب میں
پھنسا انڈیا تاریک تر ہوتا جا رہا ہے۔ وہاں فرقہ واریت کا جن اس قدر بے قابو ہو چکا
ہے کہ مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی حتی کہ ہندو دھرم میں رہنے والے دلتوں کا جینا محال ہو چکا
ہے۔ وہاں کسانوں کی روز بروز خود کشیوں سے مودی سرکار کے لیے آئے روز نئی مشکلات جنم
لے رہی ہیں۔ ایسی صورت میں ہندوؤں کے پاس ایک ہی حل رہ گیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ
جنگ کا ماحول پیدا کر کے بھارت کے عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کر دیا جائے اور پھر
ہندوستان کا انتخاب جیت لیا جائے۔ سو پلوامہ کا ڈرامہ رچا کر بھارتی کی حکومت نے میڈیا
کے بل بوتے پر زہریلے پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کو جنونی بنا دیا۔ ہر زبان اور خونخوار
آنکھوں میں ایک ہی مطالبہ تھا کہ پاکستان اس حملے کا ذمہ دار ہے لہٰذا اب اس سے بدلہ
لینے کا وقت آچکا ہے۔ مودی نے اعلان کر دیا کہ اس نے اپنی فوج کو فری ہینڈ دے دیا ہے۔
چنانچہ رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کر دیا گیا۔ بھارتی طیارے بالا کوٹ تک آئے
اور جابہ کے پہاڑوں پر موجود درختوں کو شہید کرنے کے بعد اپنا پے لوڈ گرا کر ایسے بھاگے
کہ جا کر بھارت میں دم لیا۔
بھارت نے اس ناکام کوشش کو سرجیکل سٹرائیک ٹو کا نام دے کر جشن منانا شروع کر دیا۔
وہاں خوشی کا ایسا سماں تھا کہ بھارت کی تاریخ میں کبھی ہولی اور دیوالی پر بھی نہ
ہوا ہو گا۔ لوگوں نے جلوس نکالے‘ مٹھائیاں تقسیم ہوئیں۔ بھارت کی جے اور پاکستان مردہ
باد کے نعرے لگے۔ مودی کو تو اسی لمحے کا انتظار تھا‘ چنانچہ بھارتی فضائیہ کی اس ڈرامہ
بازی کو انتخابی سیاست کا بہانہ بنایا۔
مودی نے سرجیکل سٹرائیک کے بعد عوامی جلسے میں کہا تھا کہ پورے ملک میں آج جشن
کا سماں ہے‘ میں ملک کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ بھارت محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہم نہ جھکیں
گے نہ رکیں گے بلکہ ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔ اس رات کے اندھیرے میں کیے گئے حملے کے بعد
سوشل میڈیا پر لفظی تیر وتفنگ کے لا تعداد سرجیکل سٹرائیکس بھارتی عوام کی طرف سے شروع
ہو گئے۔ ’’گھس کے ماریں گے‘‘ کے طعنے دیئے جانے لگے لیکن پھر پاکستان کی طرف سے دو
بھارتی طیارے گرانے‘ تین پائلٹوں کو جہنم واصل کرنے اور ایک کو گرفتار کرنے کی خبر
جب عالمی میڈیا پر نشر ہونے لگی تو سرجیکل سٹرائیک کا سارا نشہ کافور ہو گیا۔ ایک روز
قبل اپنی فتح کے شادیانے بجانے والے بھارت نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ پاکستان اتنی
جلدی ادھار برابر کر دے گا اور بھارت سے ایسا بدلہ لے گا کہ پوری دنیا میں اس کی جگ
ہنسائی ہو گی۔ وہ بھارت جسے ایٹمی قوت اور بڑی طاقتوں کی پشتیبانی پر بہت ناز تھا آج
اسے پلوامہ سے بھی بڑا تحفہ ملا تھا۔ بھارت تو اپنے دعوے کے حق میں کوئی ایک بھی شہادت
پیش نہ کر سکا لیکن پاکستان نے دنیا بھر کو تباہ شدہ بھارتی طیاروں کے ملبہ کے ساتھ
ساتھ گرفتار بھارتی پائلٹ کی تصویریں اور ویڈیوز بھی دکھا دیں۔ ابھے نندن نے پاک فوج
کا شکریہ ادا کیا کہ ’’اگر وہ نہ پہنچتی تو عوام اسے مار مار کر شمشان گھاٹ پہنچا دیتے۔‘‘
بھارتی طیاروں کو گرانے سے جس طرح پاکستانی قوم میں جوش وخروش پیدا ہوا اس سے ۱۹۶۵ء کی یادیں تازہ ہونے لگیں۔ نگاہوں کے سامنے وہ
منظر گھوم گیا جب پاکستان کے شاہین عظیم سپوت ایم ایم عالم نے سرگودھا ایئربیس سے اڑان
بھری اور آن واحد میں بھارت کے پانچ طیارے زمین بوس کر دیئے اور پھر اس جنگ میں گیارہ
طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔ آج حسن صدیقی اور نعمان علی نے بھی بھارت پر
واضح کر دیا ہے کہ مودی ہم تمہارا اسی طرح ’’سواگت‘‘ کریں گے۔
بھارتی پائلٹ ابھی نندن جو سابق ایئر مارشل ایس وتمان کا بیٹا ہے اسے گرفتار کر
کے دنیا کے سامنے پیش کر دیا گیا لیکن بھارت نے خفت سے بچنے کے لیے ایک جھوٹ گڑا اور
اب اس کو سچ ثابت کرنے کے لیے مسلسل جھوٹ بول رہا ہے لیکن وہ اپنے دعویٰ کو کبھی سچ
ثابت نہ کر سکے گا۔ بھارت کے وزیر خارجہ کے ترجمان نے ایک تحریری بیان پڑھ کر سنایا
کہ بھارتی فضائیہ نے آج پاکستان فضائیہ کے ایف ۱۶ طیارے کو مار گرایا۔ اس کارروائی میں ہم نے اپنا ایک مگ ۲۱ کھو دیا‘ اس کارروائی میں ہمارا پائلٹ لا پتہ ہو گیا۔ بھارت کے عوام ثبوت مانگ
رہے ہیں کہ جو ایف سولہ تم نے گرایا تھا اس کا ملبہ کہاں ہے‘ اس کا پائلٹ کہاں ہے؟
لیکن ثبوت کہاں سے آئیں؟ دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کتنے پانی میں ہے۔
پاکستان جنگ سے گھبرانے والا نہیں‘ یہاں تو غزوۂ ہند کی بشارتیں موجود ہیں لیکن
پاکستان نے اس کے باوجود امن کو ترجیح دیتے ہوئے بھارتی ہوا باز کو واپس کر دیا جسے
پوری دنیا نے سراہا ہے۔ دنیا پر واضح ہو گیا کہ بھارت اس خطے کے امن کو تہہ وبالا کیے
ہوئے ہے۔ اگر بھارت کو روکا نہ گیا تو پھر ہولناک جنگ سے نہ صرف پاک بھارت تباہی سے
دو چار ہوں گے بلکہ پوری دنیا متاثر ہو گی۔ عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ اپنا اثر ورسوخ
استعمال کریں۔ اقوام عالم کو چاہیے کہ دونوں ملکوں میں وجہ تنازعہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار
اور قابل قبول حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے ذریعے تلاش کریں۔
No comments:
Post a Comment