طبّ وصحت ... موسم برسات کی بیماریاں
تحریر: جناب حکیم راحت نسیم سوہدروی
ہمارے ہاں موسم
برسات عام طور پر جولائی میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر کے شروع میں ختم ہو جاتا ہے۔ اس
موسم میں شدید بارشوں کی وجہ سے جگہ جگہ پانی کھڑا ہو جاتا ہے۔ ندی نالے اور دریا پانی
سے بھر جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ پانی کی زیادتی سے سیلاب آ جاتا ہے جس سے فصلوں کو نقصان
ہوتا ہے اور آبادیاں متاثر ہوتی ہیں۔ سیلابی پانی سے صرف آبادیاں ہی متاثر نہیں ہوتیں
بلکہ بارشوں کے پانی اور سیلابی پانی سے تعفن پھیلتا اور وبائی امراض پیدا ہوتے ہیں۔
چونکہ ہمارے ملک میں عام حالات میں بھی آلودگی بہت زیادہ ہے، برساتی پانی سے نباتات
و حیوانات کی بدبو ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ اگر اس موسم میں مؤثر
تدابیر اختیار نہ کی جائیں اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو وبائی امراض
پھوٹ پڑتے ہیں۔ اس لیے بارشوں اور سیلابی پانی کے بعد کیچڑ کو اچھی طرح صاف کیا جانا
چاہیے۔ مناسب ہو گا اگر فنائل ڈال کر صاف کیا جائے۔ کمروں کو کھلا رکھا جائے تا کہ
تازہ ہوا اور دھوپ سے خشک ہوں۔ موسم برسات میں کمروں کو حرمل کی دھونی ہر ہفتے دیں
اور گھر میں جراثیم کش ادویہ کا سپرے کریں۔
حفاظتی تدابیر: ٭ موسم برسات میں پانی
ہمیشہ ابال کر پئیں۔
٭ پانی میں پوٹاشیم پرمگنیٹ ڈال کر استعمال کریں۔ ایک گلاس میں تقریباً
ایک گرام اور ٹینکی ایک ہزار لیٹر میں ۱۲ ملی لیٹر کی مقدار کافی ہے۔
٭ جسمانی صفائی کے لیے روزانہ ایک بار غسل ضرور کریں اور لباس روزانہ
تبدیل کریں۔ سوتی اور ہلکا لباس پہنیں۔ ٭ گھروں کے قریب پانی کھڑا نہ ہونے دیں، گندگی
کے بڑے ڈھیر جن کا اٹھانا مشکل ہو ان پر خشک مٹی ڈال دیں یا دافع عفونت ادویہ کا چھڑکائو
کریں۔ مثلا مٹی کا تیل۔ ٭ گھروں میں صفائی کا خصوصی خیال رکھیں تا کہ مکھی، مچھر، کھٹمل،
لال بیگ اور دیگر کیڑوں سے محفوظ رہے۔
٭ اس موسم میں روم کولر کا استعمال نہ کیا جائے اور نہ ہی کھلے آسمان
تلے سویا جائے۔ کیونکہ نمی والی ہوا جسم میں بخار کی سی کیفیت پیدا کر دیتی ہے جسم
میں تنائو اور درد محسوس ہوتا ہے۔ مناسب ہے کہ سائے کی جگہ پر سویا جائے۔ مچھروں کی
صورت میں مچھر دانی استعمال کریں۔
غذائی احتیاطیں: چونکہ ہمارے ہاں موسم سرما برسات مئی جون کی جھلسا دینے والی
گرمی کے بعد آتا ہے اور موسم گرما میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی اور دیگر میٹھے مشروبات
کا بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ جس سے ہمارے جسم میں نمکیات اور حیاتین کی کمی ہوجاتی ہے
اور بیشتر مشروبات جسم کے لیے مفید نہیں رہتے، اس طرح جسم کی قوت اور اعضائے ہضم کے
افعال صحیح نہیں رہتے۔ ان حالات میں موسم برسات میں پانی میں موجود جراثیم جلدی سے
حملہ آور ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم صحیح غذائی احتیاط اور حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری
کریں تو اس موسم کے عوارضات سے بچ سکتے ہیں۔
٭ کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کر اور تازہ کھائیں۔
٭ بازاری کھانے جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہ کیے گئے ہوں،
استعمال نہ کریں۔
٭ گلے سڑے پھل استعمال نہ کریں، بعض پھل مثلاً امرود، تربوز، خربوزہ،
کھیرا کھانے میں احتیاط کریں۔ ٭ باسی اشیاء ہر گز نہ کھائیں، زیادہ عرصہ فریز ہوا گوشت
نہ کھائیں۔ ٭ تلی ہوئی اشیاء سے احتیاط کریں۔
٭ کھانا زود ہضم اور کم کھائیں۔ ذرا سی بداحتیاطی اور بسیار خوری پیٹ
خراب کر دے گی‘ اس موسم میں پیٹ بہت جلد خراب ہوتا ہے اور پیچش لگ جاتے ہیں۔ ٭ پانی
ہمیشہ ابال کر پئیں۔
٭ چھوٹے بچوں کو برف کی قلفیاں اور گولے اور برف کا استعمال نہ کرائیں،
نمکین لسی بغیر برف کے مفید ہے۔ ٭ کھانے پینے کی اشیاء ڈھانپ کر رکھیں۔
٭ موسمی امراض سے بچنے کے لیے اور ان کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط
بنانے کے لیے پیاز، لہسن، ادرک کا استعمال مفید ہے۔ سرکہ کا استعمال بھی امراض سے بچاتا
ہے۔ ٭ پھل سبزیاں دھو کر اور تازہ استعمال کریں۔
٭ بازاری مشروبات سے ہاتھ اٹھا لیں البتہ لیموں کی نمک ملی سکنجبین
بہترین مشروب ہے جو متعدد عوارضات سے محفوظ رکھتا ہے۔
٭ سرکہ موسم برسات کی بیماریوں کا بہترین علاج ہے۔ اگر سرکہ میں بھگوئے
ہوئے پیاز استعمال کیے جائیں تو ہیضہ سے بچا جا سکتا ہے۔ سرکہ ٹھنڈک اور حرارت کا حسین
امتزاج ہے جو فاسد اور غلیظ مادوں کو نکلانے اور طبیعت کو فرحت بخشتا ہے۔ جسم میں ادویات
کے زہریلے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ خون کو صاف کرتا ہے اور پھوڑے پھنسیوں سے بچاتا ہے۔
پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ غذا کو جلد ہضم کرتا ہے۔ ہر قسم کی سوزش میں مفید اور جسم میں
حرارت کو ختم کرتا ہے۔
موسم برسات کے امراض اور علاج
ہیضہ: یہ اس موسم کا عام مرض ہے‘ ذرا سی بدپرہیزی سے ہیضہ ہو جاتا ہے۔ ہیضہ سے بچائو
کے لیے سر کہ بھگوئے پیاز کا استعمال مفید ہے۔ ہیضہ کی صورت میں فی الفور قریبی معالج
سے رجوع کریں۔
نزلہ و زکام: ایسی صورت میں نیم گرم پانی کے غرارے کریں اور آٹے کا چھان
چھ گرام ایک کپ پانی میں جوش دے کر ہلکا نمک ملا کر گرم گرم پی لیں۔
کھانسی: ملٹھی چھ گرام ایک کپ پانی میں جوش دے کر پی لیں۔
ملیریا بخار: برگ تلسی ایک تولہ، کالی مرچ سو گرام، کالا نمک سو گرام لے کر
چنے برابر گولیاں بنا لیں اور صبح نہار منہ اور رات کو دودھ یا پانی سے کھا لیں۔
خارش پھوڑے پھنسیاں: نیم کے تازہ پتے ابال کر ٹھنڈا کر کے اس پانی سے غسل کریں اور
گندھک آملہ سار ۱۲۰ ملی گرام صبح و شام پانی سے استعمال کریں، گرم و محرک اشیاء انڈا،
مچھلی، مرچ، مصالحہ جات سے احتیاط کریں۔
پیچش: ایسی صورت میں اسپغول ثابت ۲۰ گرام دہی
میں ملا کر دن میں دو تین مرتبہ کھا لیں۔ قے و متلی کی صورت میں نمکول استعمال کریں۔
ٹائیفائیڈ بخار: ایسی صورت میں گلو کے پتوں کا جوشاندہ دن میں تین بار پی لیں۔
سیلابی خارش: سیلابی پانی سے خارش بھی ہو جاتی ہے اور انگلیاں گل جاتی ہیں،
ایسی صورت میں نیم کے تازہ پتوں کے جوشاندے سے غسل کریں اور انگلیاں دھوئیں۔
آشوب چشم: اگر آنکھوں میں جلن ہو تو عرق گلاب کے دو دو قطرے دن میں تین بار آنکھوں میں
ٹپکائیں۔
No comments:
Post a Comment