حجاج کرام کیلئے سعودی خدمات
تحریر: جناب مولانا عابد مجید مدنی
۲۳ ستمبر ۱۹۳۲ء کو مغفور الملک عبدالعزیز آل سعود کی سربراہی میں مملکت سعودی عرب نقشۂ عالم
پر ظہور پذیر ہوئی۔ ابتدا میں بہت سی مشکلات
پیش آئیں۔ چھوٹے چھوٹے قبائل ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار رہتے تھے لیکن شاہ عبدالعزیز
رحمہ اللہ نے عزم صمیم کے ساتھ اصلاح احوال کو جاری رکھا اور مملکت میں قرآن وسنت
کا نظام نافذ کر دیا جس سے ملک امن وامان کا گہوارہ بنا اور دیگر مشکلات بھی دور ہو
گئیں۔ ایک دور تھا جب حاجیوں کے قافلے لٹ جایا کرتے تھے۔ پھر وہ بلا خوف وخطر عمرہ
اور حج کے مناسک ادا کرنے لگے۔
سعودی حکومت ہر دور میں حجاج کرام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں
مہیا کرتی رہی ہے اور مختلف منصوبوں کے لیے اس نے اپنے خزانوں کے منہ کھول رکھے ہیں۔
حرمین شریفین کی توسیع تو سارا سال جاری رہتی ہے۔
ھوائی اڈوں پر
حجاج کرام کے لیے سہولتیں:
پوری دنیا سے تشریف لانے والے حجاج کرام کے لیے سعودی حکومت
نے ہر ایئرپورٹ پر استقبالیہ کاؤنٹر مختص کر رکھے ہیں‘ جیسے ہی حجاج کرام ہوائی جہازوں
سے اترتے ہیں انہیں بڑے پیارے انداز واسلوب کے ساتھ ایئرپورٹ سے بہت جلد فارغ کر دیا
جاتا ہے۔ ملک عبدالعزیز بین الاقوامی ایئرپورٹ جدہ میں حجاج کرام کے لیے الگ حج ٹرمینل
قائم کیا گیا ہے اور وہاں ضیوف الرحمن کے لیے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔
سعودی ایئر لائن:
حج کے ایام میں سعودی ایئرلائن کی طرف سے خصوصی پروازوں کا انتظام
ہوتا ہے جن میں تمام جدید سہولتیں موجود ہوتی ہیں۔ تمام بر اعظموں کے لوگ اس ہوائی
کمپنی کے ذریعہ جدہ اور مدینہ پہنچتے ہیں اور اس فریضہ کو ادا کرتے ہیں۔
بحری جہازوں کے ذریعہ سے پہنچنے والے حجاج کرام کے لیے بندرگاہوں
پر خاص بندو بست:
سعودی بندرگاہوں پر پہنچنے والے حجاج کے لیے خصوصی استقبالہ
مراکز قائم ہیں۔ جدہ اور ینبع بندرگاہ حجاج کرام کے پہنچنے کے اہم راستے ہیں۔ ایک لاکھ
سے زائد حجاج بیت اللہ صرف جدہ بندرگاہ کے ذریعے سے پہنچتے ہیں۔
سعودی عرب کی
ٹرانسپورٹ کمپنیاں:
فضائی وبحری راستوں سے پہنچنے والے حجاج کرام جب سعودی عرب پہنچتے
ہیں تو اندرون ملک ان کی خدمت کے لیے بہترین پبلک ٹرانسپورٹ موجود ہوتی ہے جو انہیں
جدہ سے مکہ‘ پھر مشاعر مقدسہ اور واپس مکہ مکرمہ لے کر آتی ہے اور پھر مکہ مکرمہ سے
مدینہ منورہ زیارت مسجد نبوی کے لیے لے جاتی ہے اور واپس فضائی وبحری راستوں پر چھوڑتی
ہے۔
سڑکیں اور ریلوے
ٹریک:
سعودی حکومت نے حجاج کرام کی سہولت کے لیے بہترین روڈ بنوائے
ہیں جن پر کتنے بلین ریال خرچ ہوئے ہیں۔ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ طریق الہجرہ (موٹر
وے) جدید ترین شارع ہے۔ اس کے علاوہ جدہ‘ مکہ اور مدینہ کے درمیان ریلوے ٹریک مکمل
ہو چکا ہے جس سے حاجیوں کو نقل وحمل میں تیز ترین جدید سہولیات میسر ہوں گی۔
مقدس مقامات
میں ترقیاتی کام:
سعودی ادوار حکومت میں حرمین شریفین میں توسیع‘ تزئین وآرائش
کے علاوہ حجاج کرام کی خاطر دیگر مقدس مقامات میں بھی ترقیاتی کام ہوئے۔ جمرات پر پل
تعمیر کیے‘ پہاڑوں میں سرنگیں کھود کر راستے بنائے گئے۔ بے شمار واش روم اور غسل خانے
تعمیر کیے۔ آگ پروف خیمے نصب کیے۔ پانی وافر مقدار میں مہیا کیا۔ مشاعر مقدسہ میں
ریلوے ٹرین چلائی۔
سعودی حکومت کے حجاج کرام کی خدمت کی ایک اہم صورت وشکل جدید
طرز پر مثالی قربان گاہ کی تعمیر بھی ہے۔ تا کہ قربانی کے گوشت سے استفادہ کیا جائے
جو کہ اس سے پہلے ضائع ہو جاتا تھا۔ اس قربان گاہ میں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اور
گوشت فقراء اور محتاجوں میں تقسیم کے علاوہ محفوظ کر کے بیرون ملک غریبوں میں تقسیم
کیا جاتا ہے۔
مدینہ منورہ
میں حجاج کرام کی سعودی خدمات:
مدینہ منورہ‘ مدینۃ الرسول جو کہ مہبط وحی ہے‘ نبی کریمe نے
مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی اور یہاں اسلامی سلطنت قائم فرمائی۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ
منورہ کو بھی حرم قرار دیا گیا۔ لہٰذا یہ دوسرا حرم پاک ہے کہ جہاں حجاج کرام تقریباً
ایک عشرہ بسر کرتے ہیں۔ حجاج کرام کی سہولت اور آرام کی خاطر مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ
منورہ میں بھی اہم ترقیاتی کام ہوئے جن کی نگرانی سعودی حکمران خود کرتے رہے اور کرتے
ہیں۔ بہترین فضائی اڈا کہ جس میں حجاج کرام کے لیے خاص انتظام موجود ہوتے ہیں۔
مدینہ منورہ میں سڑکوں کی تعمیر کی گئی‘ مسجد نبوی کے اطراف
میں زیر زمین روڈ بنائے گئے۔ تہہ خانوں میں گاڑیاں کھڑی کرنے کے لیے وسیع جگہ موجود
ہے۔ مدینہ منورہ کے بازاروں اور مارکیٹوں کو خوبصورت بنایا گیا۔ مدینہ منورہ میں زم
زم کے پانی کی فراہمی موجود ہے۔
مدینہ منورہ میں شاہ فہد بن عبدالعزیز قرآن کمپلیکس کا قیام
واجراء ہے جسے ملک فہد بن عبدالعزیز مرحوم نے تعمیر کروایا اور ملک عبداللہ بن عبدالعزیز
مرحوم نے توسیع فرمائی‘ اب ملک سلمان بن عبدالعزیز بھی خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
یہاں قرآن مجید کے تراجم مختلف زبانوں میں ہوتے ہیں اور ایام حج میں وہ قرآن مجید
مترجم تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ہر حاجی جب واپس لوٹتا ہے تو مترجم قرآن مجید کا کم از
کم ایک نسخہ اس کے ساتھ مفت جاتا ہے۔ تقریباً پوری دنیا کے کونے کونے میں یہ قرآن
مجید پہنچ چکا ہے۔
قرآن مجید کی خدمت کے ساتھ ساتھ حدیث کی خدمت کے لیے بھی مدینہ
منورہ میں مرکز السنہ النبویہ کے نام سے ایک مرکز بنایا گیا ہے جس میں علماء کرام‘
تحقیق وتخریج کا کام کرتے ہیں جس کی نگرانی مدینہ یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اور محدثین
فرماتے ہیں۔ حج کے ایام میں حجاج کرام اس مرکز کی مطبوعات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
حجاج کرام کے لیے سعودی حکومت کی دیگر خدمات:
وزارت حج کا
قیام:
سعودی حکومت نے حجاج کرام کے امور کو ترتیب وتنظیم کے ساتھ انجام
دینے کے لیے مستقل وزارت قائم کی ہے۔ یہ وزارت وزارۃ الحج پورا سال حج کے سیزن کے بارے
میں ہر معاملہ کو مرتب ومنظم کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کے لیے تمام بنیادی
سہولتوں کا اہتمام کرتی ہے۔ ہر طرح کے حالات پر کڑی نظر رکھتی ہے۔ وزارت کے قیام کا
بڑا مقصد حجاج کرام کی حفاظت اور ان کو سہولت بہم پہنچانا ہے۔ تا کہ وہ آسانی کے ساتھ
مناسک حج ادا کر سکیں۔
سعودی یونیورسٹیوں کے طلبہ کی خدمات برائے حجاج:
موسم حج میں سعودی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ حجاج کرام
کی خدمت پر مامور ہوتے ہیں‘ وہ حجاج کرام کی ترجمانی کرتے ہیں‘ گم شدہ حجاج کو تلاش
کرتے ہیں نیز سعودی علماء کرام کی دعوتی سرگرمیوں کا ترجمہ بھی کرتے ہیں اور شرعی لحاظ
سے ان کے مسائل کا حل بتاتے ہیں۔
سعودی نوجوانوں کی رضاکارانہ خدمات برائے حجاج:
حج کے سیزن میں سعودی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اپنی خدمات
حجاج کے لیے پیش کرتی ہے‘ خاص کر ملک فہد کالج کے طلبہ اس معاملے میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔
سعودی وزارت حج کے اشتراک سے حج کے ایام میں حجاج کرام کی دینی
رہنمائی کے لیے ایک بڑی تعداد متعین ہوتی ہے۔ مدینہ یونیورسٹی‘ مکہ یونیورسٹی اور دیگر
اسلامی کالجز سے مصلحین اور پروفیسر حضرات حجاج سے مخاطب ہوتے ہیں اور سعودی یونیورسٹیوں
میں زیر تعلیم طلبہ ان کے خطابات کا مختلف
زبانوں میں ترجمہ کرتے ہیں۔ حرم مکی اور حرم مدنی میں سعودی علماء کرام کی ایک بڑی
تعداد صبح وشام درس دینے پر متعین ہوتی ہے۔ ادارہ شؤون الحرمین ان کی نگرانی کرتا
ہے۔ مزدلفہ اور عرفات میں بھی سعودی علماء کرام یہ فرائض انجام دیتے ہیں۔ نیز سعودی
نیشنل گارڈ اس میں تعاون کرتی ہے۔ حجاج کرام کو دینی لٹریچر اور پروگرام مہیا کرنا
نیشنل گارڈ کے ساتھیوں کی ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے۔
آخر الکلام:
سعودی حکومت حجاج کی خدمت کی انجام دہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی‘
ان کی خدمت کے لیے تمام ادارے متحرک ہو جاتے ہیں۔ حکومتی مشنری چلتی نظر آتی ہے۔ سعودی
وزارت حج‘ سعودی وزارت اطلاعات ونشریات‘ سعودی وزارت خارجہ‘ سعودی وزارت داخلہ‘ سعودی
وزارت مواصلات‘ سعودی برق وبرید‘ سعودی ایئرلائن اور دیگر ذمہ داران حجاج کرام کی خدمت
انجام دیتے ہیں اور اسے وہ سعادت وشرف سمجھتے ہیں۔ دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت اس
مملکت کی حفاظت فرمائے اور اسے استحکام بخشے۔ آمین یا رب العالمین۔
No comments:
Post a Comment