یہ زلزلے
... تنبیہ وسرزنش
۲۴ ستمبر بعد نماز عصر چار بج کر پانچ منٹ پر ایک ہلاکت خیز زلزلہ رونما ہوا۔ چند
لمحوں پر مشتمل اس زلزلے نے ہر شہری کو غمزدہ اور خوف وہراس میں مبتلا کر دیا۔ اس کا
مرکز جہلم کے قریب موضع جاتلاں ضلع میر پور آزاد کشمیر بتایا جاتا ہے۔ اس زلزلے کے
جھٹکے پورے آزاد کشمیر‘ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں محسوس کیے گئے۔ لیکن زیادہ تر
تباہی میر پور اور اس کے گرد ونواح میں ہوئی۔ تقریبا پچاس جانوں کا ضیاع‘ سینکڑوں زخمی
اور لا تعداد مکانات زمین بوس ہو گئے۔ کئی پل اور سڑکیں تباہ ہو گئیں‘ قریبی نہر اپر
جہلم کے بند میں شگاف پڑنے سے کئی دیہات زیر آب آگئے۔ الامان الحفیظ!
اس ہولناک زلزلے سے ہونے والی تباہی وبربادی کی اطلاعات آنے پر قرآن مجید کی وہ
آیات یاد آگئیں جن میں قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر آیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ پوری زمین
کو ایک نہایت سخت اور خوفناک زلزلہ سے ہلا ڈالے گا۔ جس کی ہولناکی سے کوئی عمارت اور
کوئی پہاڑ یا درخت زمین پر باقی نہ رہے گا۔ سب نشیب وفراز برابر ہو جائیں گے تا کہ
میدان حشر بالکل ہموار اور صاف ہو جائے۔ یہ معاملہ قیامت میں نفخ ثانی کے وقت ہو گا۔
وہ آیات اس طرح ہیں: {اِذَا زُلْزِلَتِ
الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا٭ وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا٭ وَقَالَ الْاِنْسَانُ
مَالَہَا} ’’جب زمین پوری طرح جھنجوڑ دی جائے گی اور زمین
اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے؟‘‘
پہلی آیت کے حاشیہ میں جناب حافظ صلاح الدین یوسفd نے لکھا ہے: ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ سخت بھونچال سے ساری زمین لرز اٹھے گی اور
ہر چیز ٹوٹ پھوٹ جائے گی۔ یہ اس وقت ہو گا جب پہلا نفخ پھونکا جائے گا۔‘‘ یہاں موجودہ
زلزلہ نے قیامت صغریٰ کا نقشہ پیش کر دیا ہے۔ کیا ہم نے کبھی اس پر غور وفکر کرنے اور
سوچنے کی زحمت گوارا کی ہے کہ یہ آئے دن کے مصائب وآلام‘ اوپر نیچے اور دائیں بائیں
ہر جہت سے جو ہم پر عذاب بن کر نازل ہو رہے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ زندگی کا کوئی پہلو
ایسا نہیں جو مصائب وآلام سے داغ داغ نہ ہو۔ کس کس بات کی تفصیل پیش کی جائے اور پھر
اس رنج والم کا کس طرح مداوا کیا جائے۔
ذرا تاریخ انسانیت کے اوراق پلٹ کر دیکھیے کہ جب کسی قوم کی بغاوت وسرکشی حد سے
تجاوز کر جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی میں اتنی بڑھ جاتی ہے
کہ اس کا احساس بھی مردہ ہو جاتا ہے تو پھر عذاب الٰہی اس کا مقدر بن جاتا ہے۔ قرآن
پاک شاہد ہے کہ قوم نوح‘ قوم عاد‘ قوم ثمود اور قوم لوط پر عذاب الٰہی نازل ہوا اور
وہ قومیں عذاب سے ہلاک ہو گئیں۔ ان کا دنیا سے نام ونشان تک مٹ گیا۔ مگر امت محمدیہq پر اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے کہ وہ کسی عذاب سے پوری کی پوری تو ہلاک نہیں
ہو گی البتہ اسے بطور تنبیہ وسرزنش چھوٹے بڑے عذاب ہوتے رہیں گے تا کہ یہ سنبھل جائے
اور عبرت حاصل کرے۔ قرآن مجید کا یہ بھی ارشاد ہے کہ {ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ
اَیْدِی النَّاسُ} کہ ’’خشکی اور تری میں فساد لوگوں کی شامت اعمال
کا نتیجہ ہے۔‘‘ لہٰذا ہم سب کو اپنے گناہوں
کی معافی مانگنی چاہیے۔
ہم اگر اپنے احوال پر نظر ڈالیں تو بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں
ہر طرف بے حیائی کا دور دورہ ہے۔ سود کاروبار کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ چوری‘ ڈکیتی
اور اغواء کی وارداتیں عام ہیں۔ ناچ گانے‘ شراب نوشی‘ جوا بازی‘ عصمت دری وبچوں کے
ساتھ بد فعلی جیسے جرائم رکتے نظر نہیں آتے۔ فسق وفجور کا بازار گرم ہے۔ شرک وبدعات
کو عبادت سمجھ کر انجام دیا جا رہا ہے۔ دینی احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی
ہے۔ قرآن وحدیث کا علم حاصل کرنے والوں پر دہشت گردی کا لیبل لگایا جا رہا ہے۔ مغربی
تہذیب اور سیکولرازم کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اسلامی اقدار کو رسوا کرنے کا ہر
حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں مصائب وآلام نازل کیوں نہ ہوں؟ یہ آسمانی
وارضی آفات انسانوں کے لیے عبرت وموعظت کا سامان ہیں۔ لہٰذا ہمیں اپنے فکر وعمل میں
صحت مند تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تا کہ اللہ کی رضا حاصل ہو جائے۔
کرب کے اس موقع پر سول انتظامیہ کے ساتھ ساتھ فوج بھی ریلیف کے کام میں شریک ہے۔
سیاسی ودینی جماعتوں‘ رفاہی اداروں اور عام کارکنوں نے بھی بہت کام کیا۔ امیر محترم
سینیٹر پروفیسر ساجد میرd اور ناظم اعلیٰ سینیٹر حافظ عبدالکریمd کی ہدایت پر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان نے ریلیف کے کام میں بھر پور حصہ
لیا۔ خصوصا مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں وکشمیر کے ناظم اعلیٰ مولانا دانیال شہاب
مدنی اپنے رفقاء کے ہمراہ امدادی سامان لے کر پہنچے۔ زلزلہ زدہ علاقوں کا دورہ کیا‘
امدادی سامان تقسیم کیا اور متأثرین کی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
کروائی۔ اس سلسلے میں مخیر حضرات کے تعاون اور احباب کی کوششوں کو اللہ تعالیٰ شرف
قبولیت سے نوازے۔ آمین!
No comments:
Post a Comment