بھارت کی
غیر اعلانیہ جنگ
بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں گزشتہ روز پاک
فوج کا ایک جوان اور پانچ شہری شہید ہوگئے جبکہ دو سپاہیوں سمیت پانچ افراد زخمی بھی
ہوئے۔ پاک فوج نے اس بلااشتعال بھارتی کارروائی کا فوری اور مؤثر جواب دیا جس کے نتیجہ
میں ۹ بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اس
جوابی کارروائی میں دو بھارتی بنکر بھی تباہ ہوئے۔
ہندو انتہاء پسندوںکی نمائندہ بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان
پہنچانے کی نیت سے ہی گزشتہ ایک سال سے تسلسل کے ساتھ کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدہ
کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادیوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع
کر رکھا ہے جو درحقیقت پاکستان کو مشتعل کرکے اس کیخلاف جنگ کا بہانہ ڈھونڈنے کی ایک
گھنائونی سازش ہے۔
بھارت نے کنٹرول لائن پر جس دیدہ دلیری کے ساتھ پاکستان کی چیک پوسٹوں اور شہری
آبادیوں تک پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر
جاری رکھا ہوا ہے‘ اس سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا یہ سفاک دشمن ہماری سالمیت کو
نقصان پہنچانے کی مکمل منصوبہ بندی کئے بیٹھا ہے اور عملاً اس نے پاکستان کیخلاف غیر
اعلانیہ جنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کیلئے بھارت کی اعلیٰ‘ سول اور عسکری قیادتیں
بڑھکیں مارنے‘ سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور ہوائیاں چھوڑنے میں بھی کوئی کسر نہیں
چھوڑ رہیں۔ ہی ساتھ ہر قسم کے جدید اسلحہ سے لیس ہو کر پاکستان کیخلاف جنگی تیاریاں
بھی کی جارہی ہیں۔ کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر کی جانیوالی
کارروائیاں اور سیزفائر کی دانستہ خلاف ورزیاں یقینا اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔
بھارت ایک جانب تو پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب کیلئے اس پر جنگ مسلط کرنے کی مکمل
تیاریاں کر چکا ہے تو دوسری جانب کشمیر کے راستے سے آنیوالا اس کا پانی بند کرکے اسے
بھوکا پیاسا مارنے اور ریگستان میں تبدیل کرنے کا بھی گھنائونا منصوبہ طے کرچکا ہے۔
اسی تناظر میں درندہ مودی گزشتہ چند روز سے تسلسل کے ساتھ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا
ہے کہ اسے پانی کی ایک ایک بوند سے محروم کر دیا جائیگا۔ اسی سازشی منصوبہ بندی کے
تحت بھارت نے گزشتہ روز سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے بگلیہار ڈیم پر دریائے چناب
کا پانی روک لیا ہے جس کے باعث چناب کا بڑا حصہ خشک اور نہر اپرچناب کا پانی کم ہو
کر صرف ۱۱۰۷ کیوسک رہ گیا ہے۔
آج جبکہ پوری دنیا بھارتی مودی سرکار کی حرکتوں اور مقبوضہ کشمیر میں اسکی جانب
سے جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے آگاہ ہوچکی ہے اور دو ایٹمی ممالک پاکستان
اور بھارت میں جنگ کی صورت میں ایٹمی تباہ کاریاں اس پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے
سکتی ہیں‘ اس لئے ہمیں بھارت پر عالمی دبائو ڈلوانے کا سلسلہ برقرار رکھنا ہوگا اور
ملک کے اندر سیاسی اور اقتصادی استحکام کی بنیاد بھی مضبوط بنانا ہوگی تاکہ دشمن کو
کسی اندرونی انتشار و خلفشار سے فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع نہ مل سکے۔
بھارت کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰ ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ
ہوئے تین ماہ ہو چکے ہیں‘ وادی میں تا حال زندگی مفلوج‘ مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں
کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے‘ جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں سے خوفزدہ
ہیں۔ قابض فوج نے سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں بلٹ پروف بنکرز تعمیر کر لیے ہیں۔
مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں بھارتی ہٹلر نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے
جانے والے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور ریلیاں نکال کر عالمی برادری
کو اس مسئلے کی سنگینی اور وہاں ہونے والے انسانی المیہ بارے آگاہ کیا جا رہا ہے لیکن
تجارتی مفادات کی اسیر اور بھارت کو اپنی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی سمجھنے والے ممالک
کی قیادتیں انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چشم پوشی برت رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر
میں فوجی محاصرے کے باعث وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور
سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ بھارتی حکام کی طرف سے صورتحال معمول پر لانے کی مصنوعی کوششوں
کے باوجود لوگ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کیے جانے والے حالیہ اقدامات کے خلاف
ایک خاموش احتجاج کے طور پر ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری طرف اسلام آباد میں گذشتہ روز یکجہتی کشمیر ملین مارچ میں شریک افراد نے
۸۰ کلو وزنی اور ۵ کلو میٹر طویل کشمیری پرچم لہرا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا کشمیریوں سے یکجہتی
کے لیے اسلام آباد میں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اُمڈ آیا۔ جموں کشمیر سالیڈیریٹی
موومنٹ سمیت ۱۰۰ سے زائد تنظیموں کے زیر اہتمام ہونے والے اس تاریخی
اور منفرد نوعیت کے مارچ میں جڑواں شہروں اور گرد ونواح سے آنے والے عوام نے نئی تاریخ
رقم کر دی۔ وفاقی دار الحکومت ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونجتا رہا۔ پانچ
کلومیٹر طویل پرچم ڈی چوک سے ایف نائن تک لہرایا گیا۔ یہ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں
کشمیریوں کے ساتھ جہاں اظہار یک جہتی کے فقید المثال مظاہرے ہیں وہاں عالمی برادری
کی آنکھیں کھولنے اور ان کے مردہ ضمیر جگانے کی کوششیں بھی ہیں جنہیں جاری رہنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment