Sunday, November 24, 2019

امیر محترم کا دورۂ گوجرانوالہ 44-2019


امیر محترم کا دورۂ گوجرانوالہ

رپورٹ: جناب سید حبیب الرحمن ترمذی
مورخہ9 نومبر 2019ء کی سہ پہر وابستگان مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے بالعموم اور سٹی گوجرانوالہ کے کارکنان مرکزیہ کیلئے بالخصوص انتہائی خوشکن خبروں سے معمور تھی۔ اس روزمرکزی جمعیت اہلحدیث کے ایک مخلص اور بے لوث ساتھی جناب حکیم محمد افضل جمال صاحب جو بعض غلط فہمیوں کی بنیاد پر جماعت کے دھارے سے الگ ہو گئے تھے آج واپس اپنے گھر آرہے تھے۔ دوسری خوشی اس بات کی تھی کہ امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر حفظہ اللہ بنفس نفیس اس عظیم کارکن کی حوصلہ افزائی کیلئے تشریف لا رہے تھے۔ اس مختصر مگر باوقار تقریب کی میزبانی کا شرف مناظر اسلام مولانا عمر صدیق حفظہ اللہ نے پایا جبکہ قائدین شہر حضرت پروفیسر قاری محمد سعید کلیروی‘ صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف‘ مولانامحمد ابرار ظہیر‘ مولاناقاری غلام مصطفی‘ محترم جناب عبدالرحمان بٹ‘ مولانا قاری عبد الرحیم ساجد‘ علامہ پروفیسر نصر اللہ خان مظفر‘ پروفیسر حافظ سیف الرحمان بٹ‘ مولانا عبد السلام زاہد‘ مولا قاری محمد نعیم صدیقی‘ مولانا عبد الغفار ثاقب‘ جناب رانا محمد ابراہیم نفیس سمیت مولانا حکیم محمد افضل جمال اپنے چند رفقاء جن میں محقق اسلام فاتح عیسائیت جناب حکیم محمد عمران ثاقب‘ فضیلۃ الشیخ مولانا قاری محمد سلمان غنی اور مولانا قاری اعجاز احمد زاہد‘ مولانا عمران ربانی کے ساتھ تقریب میں موجود تھے۔ قائم مقام ناظم شہر مولانا محمد ابرار ظہیر نے پروگرام کا باقاعدہ آغاز قاری عبد الرحیم ساجد صاحب کی تلاوت سے کروایا۔ راقم نے حمد ونعت کے چند اشعار سنائے۔ مناظر اسلام علامہ محمد عمر صدیق حفظہ اللہ نے خطبہ استقبالیہ میں جناب حکیم محمد افضل جمال کی جماعتی خدمات بالخصوص گوجرانوالہ اور گردو نواح میں سو سے زائد مساجد کی تعمیر جیسے کارہائے نمایاں کا ذکر کرتے ہوئے ان کی جماعت میں واپسی کو نیک شگون قرار دیا اور کہا کہ ان کے دوبارہ جماعتی دھارے میں آنے سے جماعت مضبوط ہوگی۔ ازیں بعد جناب حکیم محمد افضل جمال حفظہ اللہ نے امیر محترم کو جماعت کیلئے ہر خدمت بجا لانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ان کی بے لوث اور شاندار قیادت پر اظہار اعتماد کا اعلان کیا اور اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ مسلک اہلحدیث کی حقانیت اور بالخصوص عیسائیت وقادیانیت کے رد میں ہماری تمام سرگرمیاں اب مرکزی جمعیت اہلحدیث کے پلیٹ فارم سے ہونگی۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کی بھی علمی سرگرمیوں اور جماعتی خدمات کا تعارف کروایا۔شہر گوجرانوالہ کی قیادت کے ساتھ ایک ورکر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا بھی عزم دہرایا۔ حکیم محمد افضل جمال نے قائدین شہر بالخصوص امیر سٹی حضرت پروفیسر قاری محمد سعید کلیروی‘ ناظم صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف‘ مولانامحمد صادق عتیق‘ مولانامحمد ابرارظہیر‘ جناب عبدالرحمان بٹ اور خصوصی طور پر مولانا عمر صدیق صاحب کا شکریہ اداکیا کہ ان کی مسلسل ترغیب انہیں دوبارہ جماعت کا حصہ بناگئی۔ الحمد للہ۔
ان کے بعد ناظم شہر صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف اور امیر شہر حضرت پروفیسر قاری محمد سعید کلیروی حفظھما اللہ نے حکیم صاحب کو جماعت میں خوش آمدید کہا اور ان کی صلاحیتوں سے بھر پور فائدہ اٹھانے کا اعلان کیا۔ نیز امیر محترم کی تشریف آوری کو ان کی کارکن نوازی قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں امیر محترم نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ
’’کارکن اور پھر مخلص کارکن کسی بھی جماعت کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ حکیم افضل جمال جیسے کارکن جنہوں نے ’’دور فترت‘‘ میں بھی غیر اخلاقی الفاظ یا اختلاف سے اجتناب کیا ہو یقیناً وہ زیادہ دیر جماعت سے دور رہ ہی نہیں سکتے۔ آج وہ اپنے گھر آئے ہیں تو میں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔ ‘‘
امیر محترم نے فرمایا کہ
’’باوجود شدید مصروفیات کے کہ اسلام آباد میں جاری آزادی مارچ میں جماعت کی شمولیت اور نمائندگی‘ سینیٹ کی مصروفیت اور پھر کل صبح سعودی عرب کے دورے پر نکلنے کے باوجود میں نے یہ سمجھا کہ ایک کارکن کی حوصلہ افزائی کیلئے زیادہ دیر نہیں کرنا چاہیے‘ سو میں حاضر ہوا ہوں۔ جماعت کبھی بھی کسی بھی کارکن سے مستغنی نہیں ہو سکتی۔ ہر فن کیلئے اللہ تعالیٰ نے ماہرین پیدا کئے ہیں جو اپنے اپنے میدان میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ چاہے ایک فن کے کئی ایک رجال کار جماعت میں پہلے ہی موجود ہوں پھر بھی مزید ساتھیوں کا ساتھ جماعت کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکیم محمد افضل جمال صاحب اور ان کے رفقاء بھی یقیناً جماعت کیلئے اثاثہ ثابت ہونگے۔‘‘
 امیر محترم نے ہر اس شخصیت کا شکریہ ادا کیا جو حکیم صاحب کو جماعت میں لانے کا سبب بنی یا اس نے جو بھی کردار ادا کیا۔
اس موقع پر امیر محترم نے موجودہ ملکی صورتحال پر بھی راہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
’’حکومت بے سمت ہے‘ کٹھ پتلی حکمرانوں کی نہ اپنی کوئی سوچ ہے نہ وژن۔ ان لوگوں نے ملک کو کھلونا بنایا ہوا ہے۔ کرتارپور راہداری ہو سکتا ہے کہ ملک کیلئے سٹریجٹک اثاثہ ہو لیکن اس کے افتتاح کا وقت انتہائی غلط ہے اور قریباً ۱۰۰ دنوں سے محصور کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ کاش کہ حکمران سیاست کے رموز کو سمجھتے ہوتے تو اس موقع سے فائدہ اٹھا کر وہ دنیا بھر کے غیر جانبدار اور امن پسند لوگوں سے کشمیریوں کیلئے کچھ حمایت حاصل کر سکتے۔ لیکن حکمرانوں کو کس بات کی جلدی ہے کچھ علم نہیں۔‘‘
اسلام آباد میں جاری دھرنے کے حوالے سے امیر محترم نے فرمایا کہ
’’دھرنا پاکستانی قوم کی آواز ہے۔ تمام مطالبات درست ہیں اور ہم ان کی حمائت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان قطعاً حکومت کے اہل نہیں ہر گزرنے والا دن ان کے کٹھ پتلی ہونے پر مہر ثبت کررہا ہے۔ مقتدر قوتیں پاکستان کو مزید تباہی بچانے کیلئے دھرنے کو غنیمت جانیں اور اس کو چلتا کریں۔‘‘
تقریب کے آخر میں حکیم محمد افضل جمال نے اپنی کتاب ’’ختم نبوت سوالا جوابا‘‘ امیر محترم کو پیش کی۔


No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)