طب وصحت ... موسم سرما کی احتیاطی تدابیر
تحریر: جناب حکیم راحت
نسیم سوہدروی
موسم
سرما کا آغاز نومبر میں ہوتا ہے اور فروری تک چلتا ہے۔ ان مہینوں میں عموماً شدت کی
سردی پڑتی ہے۔ اگر سردی سے بچاؤ کا اہتمام نہ کیا جائے تو سردی مضر ثابت ہو سکتی ہے۔
موسم سرما طب وصحت کے حوالے سے جسم انسانی کے لیے مفید ہے۔ بیمار حضرات کو اس موسم
میں علاج کرانا چاہیے کیونکہ جلد صحت یابی کی توقع ہوتی ہے۔ سردی سے بچاؤ اور موسم
سرما کے امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ درج ذیل تدابیر پر عمل کیا جائے۔
غسل: موسم
گرما میں دن میں کئی بار نہایا جاتا ہے لیکن سردی کے باعث عوام غسل بارے محتاط رہتے
ہیں۔ وہ لوگ جن کی صحت موسمی شدتوں کی متحمل نہیں رہ سکتی وہ ہفتوں نہیں بلکہ مہینوں
نہیں نہاتے۔ سردی کی شدت اور نمونیہ ہونے کا ڈر بجا مگر زیادہ دیر نہ نہانا بھی مضر
صحت ہے۔ مناسب طریقہ تو یہ ہے کہ دن میں ایک غسل آفتابی کریں‘ اگر وقت نہ ہو یا کوئی
امر مانع ہو تو پھر دن میں ایک بار نیم گرم پانی سے غسل کر لیا جائے۔ غسل ایسی جگہ
کریں جہاں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے نہ ہوں۔ اگر جسمانی طور پر کمزوری ہے یا پھر عمر کے
سبب جسم میں طاقت نہیں تو ہفتہ میں کم از کم ایک بار ضرور نہایا جائے۔ غسل سے دوران
خون کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ جسم میں فرحت‘ چستی پیدا ہو کر صلاحیت عمل بڑھ جاتی ہے۔
اگر غسل نہ کیا جائے تو جسم کے اندر گرم غذاؤں کی تاثیر اور مسامات کے بند رہنے سے
نہ صرف جلدی عوارض سر اٹھائیں گے بلکہ جسم کی طبعی نشو ونما بھی متاثر ہو گی۔
لباس:
موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی بتدریج
گرم کپڑوں کا استعمال شروع کر دیں۔ چھوٹے اور شیر خوار بچے چونکہ جسمانی اور طبعی طور
پر سبک اور نازک ہوتے ہیں اس لیے سرد ہوا کا ایک جھونکا بھی انہیں شدید عارضے میں مبتلا
کر سکتا ہے‘ اس لیے بھی کہ اس موسم میں ہوا سرد اور تیز ہوتی ہے اس لیے ہر شخص اپنی
صحت وحالات کے مطابق گرم کپڑوں کا استعمال کرے۔ گردن‘ سینے اور پاؤں کو سردی سے بچانے
کے لیے خصوصی اہتمام کریں۔ علی الصبح بیدار ہو کر نماز فجر کے بعد کھلے کپڑوں میں ہلکی
پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔
غذا:
موسم سرما چونکہ گرما کے بعد آتا ہے
اور گرمیوں میں بھوک کم لگتی ہے۔ جسم سے فضلات بذریعہ پسینہ آسانی سے خارج ہوتے ہیں
جس سے حرارت وتوانائی برقرار رہتی ہے مگر موسم سرما میں ہوا کے سرد اور تر ہو جانے
سے جسم کے مسامات بند ہو جاتے ہیں جس سے پسینہ نہیں آتا تو حرارت وتوانائی کا نظام
بھی صحیح نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ جسم کی حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ مقوی
غذا کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس لیے کھانے پینے کے شوقین حضرات واہل ذوق کو مرغن‘ گرم اشیاء
بہ اعتدال استعمال کرنی چاہئیں۔ خشک میوہ جات بادام‘ مغزیات‘ چلغوزہ‘ مونگ پھلی اور
کشمش وغیرہ کا استعمال جسم کو حرارت مہیا کرتا ہے۔ چونکہ اس موسم میں اشتہا بڑھ جاتی
ہیں اس لیے ثقیل اشیاء بھی جلد ہضم ہو جاتی ہے۔ چونکہ یہ موسم خوش خوراکی وخوش لباسی
کے لحاظ سے بہت مناسب ہے اس لیے حتی الوسع بہتر سے بہتر اور ہر قسم کی غذا استعمال
کر سکتے ہیں۔ تا کہ نشو ونما کا یہ مہینہ امراض کی آماجگاہ نہ بن جائے۔ ناشتہ میں
حسب استطاعت‘ دودھ‘ انڈہ‘ دلیہ‘ ڈبل روٹی مفید ومناسب ہے۔ دوپہر شام کھانے میں گوشت‘
مچھلی‘ سبزیاں اور پھل وغیرہ استعمال کریں‘ گرم مصالحہ جات بھی اعتدال میں استعمال
کر سکتے ہیں۔ اگر ممکن ومناسب ہو تو دوپہر کو پھل زیادہ اور کھانا کم کھائیں جبکہ رات
کو خوب پیٹ بھر کر کھائیں۔ گاجر جسے اطباء نے سستا سیب قرار دیا ہے اس موسم کی اچھی
غذا ہے۔ گاجروں کا حلوہ بھی بنا کر اس موسم میں کھایا جاتا ہے۔ جسم کے درجہ حرارت کو
قائم رکھنے کے لیے مقوی غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔
احتیاطی تدابیر:
صبح شام سردی کے اوقات میں بلاضرورت باہر نہ نکلیں‘ رات چونکہ بہت سرد ہوتی ہے اس لیے
کھلے میدان یا بالکل بند کمرے میں نہ سوئیں بلکہ کمرہ میں کھڑکی یا روشندان ہمیشہ کھلا
ہونا چاہیے۔ اپنے پیروں کو ہمیشہ گرم رکھیں کیونکہ پاؤں کی طبعی حالت جسم انسانی پر
بہت اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر کمزور ہیں اور موسمی شدت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو دھوپ
میں بیٹھ کر تلوں کے تیل کی مالش کریں۔ اگر صحت مند ہیں تو نماز فجر کے بعد ضروریات
سے فارغ ہو کر سیر ضرور کریں۔ اگر یہ نہ کر سکتے ہوں تو صحت کے مطابق کھلی جگہ ہلکی
ورزش کریں۔
موسم
سرما میں جلد زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ خصوصاً جن دنوں برفانی سردی پڑتی ہے کیونکہ دیگر
اعضاء کپڑوں‘ جوتوں اور جرابوں میں لپٹے ہوتے ہیں۔ چہرہ کی جلد خشک اور پھٹ جاتی ہے
ان کے لیے گلیسرین لگانا مفید ہے۔ اگر داغ پڑھ جائیں تو نیم گرم پانی سے صابن کے ساتھ
دھوئیں۔ بعض لوگوں کی جلد پر خراش ہوتی ہے ان حالات میں گلیسرین اور عرق گلاب ملا کر
استعمال کرنا مفید ہے۔
نزلہ‘
زکام اور کھانسی موسم سرما کے خاص امراض ہیں ان کے لیے ذیل کا نسخہ مفید ہے:
گل
بنفشہ ۵
گرام‘ گل گاؤزبان ۵ گرام‘
تخم خطمی ۵
گرام‘ عناب ۵ گرام‘
سپستاں ۹
دانہ‘ اصل السوس نیم کوفتہ ۵ گرام۔
پانی میں جوش دے کر چھان کر ضرورت کے مطابق چینی ملا کر صبح شام پی لیں۔
No comments:
Post a Comment