سوشل میڈیا پر اسلام مخالف مواد
تحریر: جناب پروفیسر
محمد عاصم حفیظ
آپ
اکثر سوشل میڈیا پر اسلام مخالف مواد دیکھتے ہیں، کارٹون، تصاویر اور تحاریر کے ذریعے
ایسا مواد پیش کیا جاتا ہے جس کا مقصد انتشار پھیلانے کیساتھ ساتھ مقدس عقائد اور شخصیات
کی توہین ہوتا ہے ۔
آپ
یقینا تجسس میں مبتلا ہوں گے کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جو اس طرح کی دین مخالف پوسٹنگ
کرتے ہیں۔ جب آپ ان کے اکاونٹس، گروپس اور پیجز وغیرہ کو جا کر دیکھیں تو حیران رہ
جائیں گے کہ ان پر ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے ۔ آپ کے لئے یقینا یہ حیران کن ہوگا
کہ کیا واقعی اتنی بڑی تعداد میں لوگ اسلام مخالف مواد پسند کرتے ہیں اور ایسے اکاونٹس
کے فرینڈز یا فالورز ہیں اسی طرح ایسے گروپوں میں شامل ہیں اور پیجز کو لائیک کر رکھا
ہے ۔ مشال خان کیس اور حالیہ جنید حفیظ کیس میں بھی یہ بات سامنے آئی۔ اسی طرح سوشل
میڈیا پر ایسے نیٹ ورک بڑی تعداد میں موجود ہیں جو کہ توہین مذہب میں ملوث ہیں اور
ایک مہم کے طور پر لادینیت پھیلا رہے ہیں جبکہ مقدس شخصیات اور دینی عقائد کے بارے
غلط فہمیاں بھی پھیلائی جاتی ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ آخر کیسے لوگ اسلام مخالف آئی ڈی پیج یا گروپ کا
حصہ بن کر ملین تک فالورز بن جاتے ہے؟ اس بارے میں اگر آپ اس طرح کی آئی ڈی ،گروپس
اور پیجز کا جائزہ لینا شروع کریں گے تو آپ کو حیرانی ہو گی کہ کئی کو تو خود آپ نے
پسند کر رکھا ہوتا ہے ۔ گروپس کو جوائن کیا ہوتا ہے ۔
جب
آپ ان پیجز اور گروپس کی پرانی پوسٹنگ دیکھیں گے تو تو اندازہ ہو گا کہ یہ سب تو ایک
مکمل منصوبہ بندی کے تحت ہو رہا ہے ۔ سادہ لوح نوجوانوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے ۔
ان کی جذباتیت کیساتھ کھیلا جاتا ہے اور ان کے جوش و جذبے کو استعمال کر لیا جاتا ہے۔
ایسے گروپس‘ آئی ڈیز اور پیجز کی پرانی پوسٹنگ کچھ اس طرح ہوں گی: پاکستان ذندہ باد‘
پاک آرمی زندہ باد‘ اسلامی پوسٹ‘ اچھے اقوال‘ پاکستان کے خوبصورت مقامات‘ امریکہ ،
بھارت اور اسرائیل کے خلاف پوسٹیں، احادیث مبارکہ‘ مدینہ مکہ تصاویر‘ ماشاء اللہ‘ اور
پیجز لائیک کرنے کے لئے ثواب کی نیت سے شیئر کرنے کی تلقین وغیرہ ۔ پھر کچھ مہینے بعد
ایسی پوسٹنگ شروع ہو گی کہ ہمارے ملک میں ظلم و ستم ہو رہا ہے ، ہمارے معاشرے میں یہ
خامی ہے لیکن فوج اچھی ہے، ایک سیاسی لیڈر برا ہے جبکہ دوسرا اچھا ہے ؟ ہمیں ملک کی
حفاظت کرنی چاہیے۔ کچھ عرصے بعد ایک نیا رخ اختیار کیا جاتا ہے کہ کچھ بھی ٹھیک نہیں،
ایسے پوسٹنگ جس میں سیاسی لیڈرز اور خاص کر مذہبی سیاسی لیڈرز کے خلاف پوسٹنگ تاکہ
فالورز آپس میں لڑیں اور زیادہ سے زیادہ بحث میں الجھیں ۔ جب پیج ، گروپ یا آئی ڈی
کافی مشہور ہو جاتی ہے اور اس کے فالورز کی تعداد بڑھ جاتی ہے ، لوگ اس پیج پر اظہار
خیال کرتے ہیں تو پھر دینی مواد کے لبرل و سیکولر طبقے کے سوالات آنا شروع ہو جائیں
گے ۔ یہ ایسا کیوں ہے ؟ یہ ویسا کیوں ہے ؟؟ معاشرے میں مذہب کے نام پر استحصال ہو رہا
ہے؟ مذہبی لیڈرز تو ایسے کر رہے ہیں ؟ دین کے نام پر بیوقوف بنایا جا رہا ہے؟؟ دراصل
ہمیں مولوی کی بجائے خود دین کی طرف آنا چاہیے۔ اس مرحلے پر آپ کو مذہبی طبقے سے دور
کیا جاتا ہے اور تلقین کی جاتی ہے ، بلکہ خیالات پختہ کئے جاتے ہیں کہ سارا دینی طبقہ
ہی غلط ہے۔ آپ نے کسی کے پاس نہیں جانا بلکہ خود ہی محقق بننا ہے اور ساری تحقیق خود
کرنی ہے۔ اس کے لئے لنکس تک دینا شروع ہو جاتے ہیں ۔
اسی
طرح فرقہ واریت کو بڑھانے والی پوسٹیں شئیر کی جاتی ہیں ۔ ایک مسلک کے مولوی کی دوسرے
پر تنقید ، ایک جماعت کی دوسری پر تنقید ، مسائل میں الجھایا جاتا ہے۔ دینی جماعتوں
، علمائے کرام کو انتہائی منفی کردار میں پیش کرنے کیساتھ ساتھ فرقہ واریت کی آگ کو
بھڑکایا جاتا ہے تاکہ لوگ دین اور دینی طبقے سے متنفر ہوں۔ جو اختلاف کرے تو اسے جاہل
قرار دیا جاتا ہے ۔
جو
لوگ اس دوران پوسٹوں کو ناپسند بھی کرتے ہیں اور مخالف کمنٹس دیتے ہیں وہ بھی ان کے
لئے فائدہ ہی دیتے ہیں کیونکہ پیج کی ریٹنگ میں اضافہ ہوتا ہے‘ دراصل ان کا پیغام عام
ہو رہا ہوتا ہے۔ اس وقت تک پیج کے لائیکس ، ممبرز وغیرہ کی تعداد لاکھوں میں ہو چکی
ہوتی ہے ۔
اب
وہ ایڈمن جو مرضی شیئر کرے۔ اب اصل توہین آمیز مواد اور اسلام مخالف پوسٹنگ شروع ہوتی
ہے اور تیزی سے پھیلتی ہے ۔ بڑی تعداد میں لوگوں تک پہنچتی ہے۔ اب یہ لوگ تماشہ دیکھتے
ہیں ۔ کچھ سنجیدہ لوگ اور دینی لوگ پریشان ہو کر وہاں جاکر کمنٹس میں اختلاف کرتے ہیں
۔ انہیں جعلی اکاونٹس سے جواب دیکر بحث کو طوالت دی جاتی ہے۔ کچے ذہنوں کے نوجوانوں
کا شکار کیا جاتا ہے۔ بہت سے ایسے نوجوان جو کہ زیادہ دینی علم نہیں رکھتے، انہیں دینی
طبقے سے پہلے ہی متنفرد کر دیا گیا ہوتا ہے۔ وہ جال میں پھنس جاتے ہیں اور ان پوسٹوں
سے متاثر ہو جاتے ہیں اور اس طرح ایک کمیونٹی بن جاتی ہے جس سے ہمارے بڑے تعلیمی اداروں
میں اور نوجوان نسل میں لبرل ازم ، سیکولرازم اور الحاد تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے
۔مسئلہ تو یہ بھی ہے کہ ایسے پیجز ، آئی ڈیز اور گروپ جب بہت مشہور ہو جائیں تو ان
کو بند کرانا بھی مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ ویب سائٹس کو ان کے ذریعے بھاری آمدنی ہو
رہی ہوتی ہے۔ لوگوں نے جس پیج ، گروپ ، آئی ڈی اور اچھے مواد کی وجہ سے فالو کیا ہوتا
ہے وہیں سے اب توہین آمیز اور اسلام مخالف مواد ملنا شروع ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ جواب
بھی دیتے ہیں ، ان کو جاہل اور قدامت پسند قرار دے دیا جاتا ہے اور اس طرح معاشرے میں
منفی مواد خوب پھیلا دیا جاتا ہے ۔
بڑی
تعداد میں لوگ اس جال میں جانے انجانے میں پھنس رہے ہیں اور ایسے مواد کی تشہیر ہو
رہی ہے جو کہ کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ اس بارے سنجیدہ حلقوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے
اور ایسے پیجز ،گروپس اور آئی ڈیز کو بند کرنے کے حوالے سے سرگرم کردار ادا کرنے کی
ضرورت ہے ۔
No comments:
Post a Comment