حج 2020 ... سعودی حکمت عملی
تحریر: جناب حافظ محمد
شفیق کاشف
عالمی
وباء کرونا وائر س نے جہاں ہر شعبہ کو بری طرح متاثر کیا ہے وہاں پر اولمپک گیمز سمیت
دنیا بھر کے بڑے ٹورنامنٹ اور عالمی اجتماع بھی منسوخ کرنے پڑے۔ عالمی ادارہ صحت نے
پوری دنیا کو خبردار کر دیا تھا کہ فی الحال دنیا میں ایسے اجتما ع ممکن نہیں جس میں
سینکڑوں یا ہزاروں لوگ ایک جگہ پر اکٹھے ہوں۔ برادراسلامی ملک سعود ی عرب میں کروناوائرس
سے متاثر مریضوں کی تعداد ۳ لاکھ
کے قریب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی حکومت نے رمضان المبارک میں لاکھوں زائرین کی سعودی
عرب آمد کو روک دیا بلکہ سعودی عرب میں موجود ۵ لاکھ
عمرہ زائرین کو ہنگامی بنیادوں پر صرف ۷ دن
میں ان کے اپنے ممالک میں سفر کروایا۔ یہ سعودی عرب کے سرکاری و نجی اداروں کی ریکارڈ
کامیابی تھی‘ ورنہ عمرہ زائرین ابھی تک سعود ی عرب میں پھنسے ہوتے۔ سعودی فرماں رواکی
ہدایات کی روشنی میں ۱۲
وزارتوں اور اداروں پر مشتمل کمیٹی نے
روزانہ کی بنیاد پر حج کے انعقاد کی حوالے سے کام شروع کر دیا۔
یہ مضمون پڑھیں: عظیمعلماء کرام کی رحلت
ایک
طرف عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ تھی کہ سعودی عرب میں جون میں کرونا وائرس کا زور ہوگا
دوسری طرف سعودی عرب کی قیادت ان کوششوں میں مصروف تھی کہ کس طریقہ سے حج کا انعقاد
کیا جائے اور اس حکمت عملی کا مقصد یہ تھا کہ پوری امت مسلمہ کے اس نمائندہ اجتما ع
پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ تاہم عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی ماہرین
حج کے انعقاد کو ناممکن دیکھ رہے تھے ۔رمضان المبارک سے قبل سعودی حکومت نے دنیا کے
تما م ممالک جہاں سے حجاج سعودی عرب آتے تھے آگاہ کردیا تھا کہ فی الحال انتظامات
روک دئیے جائیں اور پرائیویٹ سیکٹربھی اس سلسلہ میں کوئی معاہد ہ نہیں کرے گا تا وقت
سعودی حکومت سرکاری سطح پر اس کا اعلان کر دے۔ شیڈول کے مطابق ۲۰ جون
کو سعودی عرب میں حاجیوں کی آمد شروع ہونا تھی مگر سعودی حکومت کی طرف سے مکمل خاموشی
تھی۔
حج
سے ۱۵
دن پہلے خادم الحرمین شریفین کو حتمی
رپورٹ پیش کی گئی اور فیصلہ ان پر چھوڑ دیا گیا۔ تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں
نے محددو حج کے انعقاد کا حکم دیتے ہوئے فوری طور پر حکمت عملی ترتیب دینے کا حکم دیا
۔
خادم
الحرمین شریفین کی ہدایات کی روشنی میں آن لائن درخواستیں وصول کر لی گئیں اور اہم
شرائط یہ رکھی گئیں کہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے افراد میں ۷۰ فیصد
تعداد سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں او ر ۳۰ فیصد
سعودی شہریوں کی ہوگی ،ان کا کرونا کا ٹیسٹ منفی اور انہوں نے اس سال سے پہلے حج نہ
کیاہو۔ ایسی کڑی شرائط کے با وجود ہزاروں درخواستیں موصول ہوگئیں جس میں سے ایک ہزار
سے زائد خوش نصیب لوگوں کا انتخاب کر لیا گیا۔ چونکہ خادم الحرمین کا یہ حکم واضح تھا
کہ سرکاری افراد یا ڈیوٹی پر مامور فرد اس سال حج نہیں کرے گا لہٰذا اس کی سختی سے
پابندی کی گئی۔ اس میں حکمت بھی یہی تھی کہ اتنی کم تعداد میں حج کے انعقاد کو دیکھتے
ہوئے دنیا بھر سے لوگ سعودی عرب پہنچنے کی کوشش کر یں گے اور اگر چند لوگوں کو استثنیٰ
دے دیا گیا تو پھر انتظامات مشکل ہو جائیں گے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایس او پیز کے مطابق
حج سے قبل ۷دن
اور حج کے بعد ۷دن
حجاج کو قرنطینہ کیا۔ مقامی پروازوں سے جدہ پہنچنے والے زائرین کو ائیر پورٹ سے لیکر
واپسی ائیر پورٹ تک سماجی فاصلے کو برقراد رکھتے ہوئے خدمات فراہم کی گئیں۔
سالانہ
۵۔۲ ملین
حجاج اور ۹ملین
عمرہ زائرین کو خدمات فراہم کرنے والا سعودی عرب چند سو لوگوں کو حج کروانے کے لیے
بھی سابقہ روایات کے مطابق انتظامات کر رہا تھا ۔جدہ سے مکہ اور منیٰ عرفات اور مزدلفہ
اور باقی مناسک حج کی ادائیگی کے کس قدر شاندار انتظامات تھے اس کا اندازہ عالمی ادارہ
صحت کی اس پریس کانفرس سے لگایا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے
کرونا وائرس سے بچائو کے لیے جو اقدامات کیے ہیں وہ انسانی جانوں ، ان کی صحت اور وائرس
کے ماحول میں زندگی گزارنے اور نئی صور ت حال سے خو د کو ہم آہنگ کرنے کے خواہش مند
ممالک کے لیے بہترین مثال ہیں۔
عالمی
ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈ ہانوب
نے کہا کہ کرونا وباء کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی کی سرگرمیاں بند ہو جائیںبلکہ ہر فرد
وائرس سے خود کو اور دوسروں کوبچاتے ہوئے زندگی معمول کے مطابق گزارنے کا اہتمام کرئے۔
حج کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے ۱۶ ممالک
پر مشتمل ۲۲
رکنی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جو وباء
سے نمٹنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کو مشاور ت فراہم کرئے گی۔ اس کے ساتھ تمام اسلامی
ممالک کے سربراہان اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یوسف العثمین
نے بھی سعودی عرب کی حکمت عملی کی داد دی اور کامیاب حج آپریشن کی مبارکباد پیش کی۔
سعودی
حکومت نے جب یہ دیکھا کہ پوری دنیا کا میڈیا حج پر فوکس کئے ہوئے ہے تو ایسے اقدامات
کئے گئے کہ اس موقعہ سے فائدہ اٹھا تے ہوئے دنیا کو اسلام اور مسلمانوں کااصل چہرہ
دکھایا جائے۔ عرب ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ ،افریقہ ،مڈل ایسٹ اور ایشیائی ممالک کے
میڈ یا نے بھی حج کی سرگرمیوں کو نمایاں کوریج دی۔
دنیا
کی معروف دس زبانوں میں امام حج کے خطبہ کا براہ راست ترجمہ پیش کیا گیا۔ جس میں انہوں
نے کرونا وائرس میں مبتلا انسانیت کو واضع پیغام دیا کہ اللہ کی طرف سے بے شمار نعمتوں
اور ہمیشہ رہنے والی خیر کے ساتھ ساتھ کچھ مصیبتوں کا سامنا بھی کرنا پڑ تا ہے جس کو
صرف اللہ تعالیٰ ہی دور کرتا ہے۔ لہٰذا ہمیں صبر کرنا ہوگا اور مصیبتوں کو دیکھ کر
تواللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد آجاتی ہیں جن کو ہم شمار نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اسلام
کے ۵
ستون پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے
کو سماجی اور نفسیاتی مسائل سے بچانے کے لیے اسلام نے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور
صلہ رحمی کا حکم دیا اور بچوں کو اچھی تربیت کی تلقین کی ہے۔ باہمی تعلقات کو مضبوط
کرنے ،نرم رویہ اپنانے اور دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام
نے میاں بیوی کے حقوق ،چھوٹے بڑے تندرست اور معذور کے حقوق کا تحفظ کیا ہے ۔امام حج
نے مزید کہا کہ سیاست اور امن کے میدان میں بھی اسلام نے ایسے احکامات دیئے ہیں جو
ملک و قوم کے امن وسلامتی کے ضامن ہیں‘ اس طرح لوگوں کے مال و جان عزت ووقار کا خیال
رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔ دوسروں پر حملے کرنے ،فساد پھیلانے ،دہشت گردی کرنے ،فتنوں
کا سبب بننے سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ یہی وہ پیغام تھا جو سعودی حکومت اپنی بہترین
حکمت عملی کے ذریعے دنیا بھر کے انسانوں تک پہنچا دیا۔ حجاج کو سربراہان مملکت کے سطح
کی خدمات فراہم کی گئیں۔
حجا
ج کو گروپوں میں تقسیم کرکے ہر گروپ کے ساتھ کارکنوں کو مامور کردیا گیا۔ کھانے پینے
اور بہترین سفری سہولتیں فراہم کی گئیں۔ لوگوں کی شرعی راہنمائی کے لیے اپنی نوعیت
کا دنیا میں پہلا پروگرام جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے متعارف کروایا ۔میدان
عرفات میں ربوٹ مفتی لوگوں کو دیا گیا جس پر وڈیو لنک کے ذریعے جید علماء کرام لوگوں
کی راہنمائی کرتے رہے ۔حجاج کو کرونا وائرس سے محفوظ کنکریاں مہیا کی گئیں۔ یہاں یہ
بتانا بھی ضروری ہے کہ سعودی حکومت نے حجاج کو حادثات سے محفوظ بنانے کے لیے ۴ ارب
۲۰
کروڑ ریال کی لاگت سے جمرات برج کا منصوبہ
مکمل کیا ہے جن پر ۵۰
لاکھ حجاج کنکریا ں مارسکتے ہیں اور ایک
گھنٹہ اور ایک ہی وقت میں ۳ لاکھ
حجاج کنکریاں مارسکتے ہیں ۔فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے دنیا کے چند خوش قسمت
زائرین کے حج مکمل کرنے کے بعد دنیا کے صف اول کے ٹی وی چینل پر تاثرات سنے تو اس عظم
سعادت کے حصول اور پھر دنیا بھر سے اپنے انتخاب پر وہ نہ صرف احساس جذبات سے مسرور
نظر آئے بلکہ سعودی حکومت کی بہترین حکمت عملی اور شاندار انتظامات پر مشکور و ممنون
بھی نظر آئے۔ سعودی حکومت نے ثابت کر دیا کہ وہ حج و عمرہ زائرین کے لیے مثالی انتظامات
کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔
No comments:
Post a Comment