درسِ حدیث
صدقہ کی ترغیب
فرمان نبویﷺ ہے:
[عَنْ اَبِیْ
سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّﷺ قَالَ: "أَیُّمَا
مُسْلِمٍ کَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا عَلیٰ عُرًی کَسَاہُ اللہُ مِنْ خُضْرِ الْجَنَّةِ
وَاَیُّمَا مُسْلِمٍ اَطْعَمَ مُسْلِمًا عَلیٰ جُوْعٍ اَطْعَمَہُ اللہُ مِنْ ثِمَارِ
الْجَنَّةِ وَاَیُّمَا مُسْلِمٍ سَقٰی مُسْلِمًا عَلیٰ ظَمَإٍ سَقَاہُ اللہُ عَزَّ
وَجَلَّ مِنَ الرَّحِیْقِ الْمَخْتُوْمِ".
] (ابوداؤد)
سیدنا ابوسعید
خدریt سے روایت ہے
وہ‘ نبی کریمe سے بیان کرتے ہیں
کہ آپe نے فرمایا:
’’جس مسلمان نے کسی برہنہ بدن مسلمان کو پہننے کے لیے لباس دیا اللہ تعالیٰ اسے
جنت کا سبز لباس پہنائے گا‘ جس مسلمان نے کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلایا اللہ
تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا‘ جس مسلمان نے کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلایا
اللہ تعالیٰ اسے جنت کی سیل بند (مہر زدہ) مشروب پلائے گا۔‘‘
یہ پڑھیں: زبان درازی اور لغو گفتگو
اس حدیث میں رسول اللہe نے ایک مسلمان
کو صدقہ دینے کی طرف رغبت دلائی ہے کہ جو شخص صدقہ کرے گا اسے دنیا میں مشکلات سے
نجات اور آخرت میں اس کا نعم البدل عطا ہو گا۔ صدقہ کرنے کے نتیجے میں جنت کی
نعمتیں حاصل ہوں گی اور اللہ تعالیٰ خوش ہو کر انعام واکرام سے نوازے گا۔ آج کل
پاکستان کی اکثر آبادیاں سیلاب کی وجہ سے بہت پریشان ہیں‘ اکثر کے پاس سر چھپانے
کے لیے چھت نہیں تو کوئی دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے۔
سردی کا موسم شروع ہو چکا ہے مگر بستر‘ لحاف اور بدن کے لیے لباس نہیں۔ ان
حالات میں ہر پاکستانی شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پریشان اور مفلوک الحال لوگوں
کو لباس پہنائے۔ انہیں کھانا کھلائے اور ان کے لیے صاف پانی کا انتظام کرے۔ ننگے‘
بھوکے اور پیاسوں کی ضرورت کو پورا کرنا تعاون بھی ہے اور قابل جزا بھی۔ ضرورت مند
کو لباس پہنا دینے سے جنت کا سرسبز لباس ملے گا۔ بھوکے کو کھانا کھلا دینے سے جنت
کے پھل ملیں گے اور پیاسے کی پیاس دور کر دینے سے جنت کی سیل بند شراب پینے کو ملے
گی۔
یہ پڑھیں: نوحہ
صدقہ سنت نبوی کے مطابق ہو یعنی وہ چیز اللہ کی راہ میں دی جائے جو اپنے آپ
کو پسند ہے۔ رضائے الٰہی پر مبنی اور ریا کاری سے پاک ہو تو اللہ اسے قبول کرتا ہے
جب تک ایک انسان اپنے مجبور وپریشان بھائی کی امداد کرتا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی
اس کی مدد کرتا ہے اور آخرت میں جزا بھی دے گا۔