توحید ... بیانیہ کے مختلف انداز
تحریر: جناب میاں محمد
جمیل
اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے جس صفت کاکثرت کے ساتھ ذکر فرمایا وہ اس کے
’’الٰہ‘‘ ہونے کی صفت ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر صفتِ
’’الٰہ‘‘ کو ’’اللہ‘‘ کے عظیم نام کے متبادل (Alternative) کے طور پر بھی
استعمال فرمایا ہے۔نمونہ کے طور پر درج ذیل آیات کی تلاوت کریں۔ (النمل: ۶۰ تا ۶۱ ۔ القصص: ۷۱ ، ۷۲)
یہ پڑھیں: اسم اعظم کیا ہے؟!
اہل علم نے اس لیے صرفی، نحوی اور آیاتِ قرآنی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ذاتِ
کبریا کے اسمِ جلالہ ’’اللہ‘‘ اور ’’الٰہ‘‘ میں کوئی فرق نہیں، دونوں اسمائے
عظیمہ کا پہلا معنٰی معبود ہے یعنی جس کی عبادت کی جائے۔ ذات باری تعالیٰ نے
’’اللہ‘‘ اور الٰہ ہونے اور اپنی عبادت کا مفہوم سمجھانے کے لئے جتنے اسلوب اور
انداز اختیار فرمائے ہیں اتنے اسلوب اور انداز اپنے کسی نام ،صفت اور حکم کے لیے
اختیار نہیں کیے۔جس کی ایک جھلک پیشِ خدمت ہے:
صرف ’’اللہ تعالیٰ ‘‘کی عبادت کرنے کا حکم:
’’ جب ہم نے بنی
اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم ’’اللہ ‘‘کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے ۔‘‘ (البقرہ: ۸۳)
’’فرما دیجیے وہ
اکیلا ہی معبود ہے اور بے شک میں ان سے بری ہوں جن کو تم شریک بناتے ہو۔ ‘‘ (الانعام:
۱۹)
’’ یہ کہ تم
’’اللہ ‘‘کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔بے شک میں تمہیں درد ناک عذاب سے ڈراتا
ہوں۔‘‘(ھود: ۲۶)
’’یقین مانو میرا
اور تمہارا رب ’’اللہ ‘‘ ہے تم سب اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔‘‘ (آل
عمران: ۵۱/ مریم: ۳۶)
’’یہی ’’اللہ
‘‘تمہار ا رب ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ،ہرچیز کوپیداکرنے والا ہے سو تم
اسی کی عبادت کرو اور وہ ہرچیز پرنگہبان ہے۔‘‘ (الانعام: ۱۰۲)
’’اے لوگو !
’’اللہ‘‘ نے تم پرجو انعامات کیے ہیں انہیں یاد رکھو۔کیا ’’اللہ‘‘کے سوا کوئی اور
خالق ہے؟ جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں
آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو۔‘‘ (الفاطر: ۳)
یاد رہے کہ یہاں الٰہ کا لفظ خالق اوررازق کے معنٰی میں استعمال کیاگیا ہے۔
’’ان سے پوچھیں
کیا تم نے غور کیا کہ اگر ’’اللہ‘‘ تمہارے کان اورتمہاری آنکھیں چھین لے
اورتمہارے دلوں پرمہر لگادے تو ’’اللہ‘‘ کے سوا کون معبود ہے جو تمہیں یہ اعضا دے
گا؟ دیکھو ہم کس طرح آیات کو پھیر کر بیان کرتے ہیں ،پھر بھی وہ منہ موڑ لیتے ہیں۔‘‘
(الانعام: ۴۶)
یہ پڑھیں: شرک ... نا قابل معافی جرم
انسان کو اس کے اعضاء و جوارح کے بارے میں احساس دلایا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ
تمہاری صلاحیتیں سلب کرلے تو بتلائو کہ اُس کے سوا کون ان کی قوتِ کار کو بحال کر
سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جب اللہ تعالیٰ جسمانی اعضا ء میں سے کسی ایک کو مکمل طور پر
مفلوج کر دیتا ہے تو دنیاکا کوئی ڈاکٹر اور سرجن اُسے بحال نہیں کرسکتا ۔ اگر کسی
کی انگلی کٹ جائے تو دوبارہ اس کا وجود میں آنا ناممکن ہے، اسی طرح اگر آنکھ اور
کان اپنے مکمل نظام کے ساتھ ناکارہ ہو جائیں تو انہیں کا را ٓمد بنانا کسی سرجن کے
بس کا روگ نہیں ۔ اس لیے لفظ ’’اُنْظُرْ‘‘ کہہ کر توجہ دلائی گئی ہے کہ دیکھو اور
غور کرو کہ اللہ تعالیٰ کس طرح حقائق کو مختلف انداز کے ساتھ بیان کرتا ہے لیکن اس
کے باوجود لوگ حقیقت سمجھنے اور ہدایت پانے کے لیے تیار نہیں ہوتے ۔
کیا اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی اور معبود ہے؟
’’فرما دیجیے کہ
کیا میں ’’اللہ ‘‘کے سواکوئی اوررب تلاش کروں ، حالانکہ وہ ہرچیز کا رب ہے اور ہر
شخص جو کرتا ہے اسی پر اس کا بوجھ ہوگااور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا
بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تمہیں اپنے رب کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے‘ وہ تمہیں بتائے
گا جس میں تم اختلاف کیاکرتے تھے۔‘‘ (الانعام: ۱۶۴)
نبی معظم eکی جدوجہد سے تنگ آکر کفار مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ کچھ نرم
ہو جائیں اور کچھ ہم بدل جاتے ہیں۔ہم آپ کے طریقہ کے مطابق آپ کے الٰہ کی عبادت
کریں گے اور آپ ہمارے بتوں کی عبادت کریں۔ اس کے جواب میں آپe سے کہلوایا گیا۔
کیا میں کائنات کے ’’رب‘‘ کے علاوہ کوئی اور ’’رب‘‘ تلاش کروں جن باطل معبودوں کو
تم داتاو دستگیر اور مشکل کشا سمجھتے ہو وہ نہ اپنی مددکر سکتے ہیں اورنہ کسی کا
بوجھ اٹھا سکتے ہیں ۔ قیامت کے دن ہر کوئی اپنابوجھ اُٹھائے گا اوراسے اپنے کیے کا
خمیازہ بھگتنا ہوگا اور سب نے مالکِ حقیقی کے حضور پیش ہونا ہے۔ وہی لوگوں کے
اختلافات کے درمیان فیصلہ کرے گا :۔
’’فرما دیں کیا
آسمانوں اورزمین کو پیدا کرنے والے ’’اللہ ‘‘کے سوا کسی اور کو اپنامددگار بنالوں
؟ حالانکہ وہ سب کوکھلاتا ہے اور اسے کھلایانہیں جاتا۔ فرمادیں بیشک مجھے حکم دیا
گیا ہے کہ میں سب سے پہلے فرمانبردار بنوں اورآپ شرک کرنے والوں سے ہرگز نہ ہوں۔
‘‘ (الانعام:۱۴)
’’نبیe! اعلان فرما دیں
کہ اے جاہلو!تم مجھے ’’اللہ ‘‘کے سِوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے کہتے ہو۔ ‘‘ (الزمر:
۶۴)
یہ پڑھیں: تخلیق انسانی کے مختلف مراحل
اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی معبود نہیں:
’’اللہ ‘‘فرشتے
اور اہلِ علم اس بات پر گواہ ہیں کہ ’’اللہ‘‘ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل
کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘
(آل عمران: ۱۸)
’’اللہ‘‘ کے سوا
کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ زندہ اورقائم ہے ۔‘‘ (آل عمران:۲)
’’ہم نے آپ سے
پہلے جو پیغمبر بھیجے اُن کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں سو میری
ہی عبادت کرو ۔ ‘‘ (الانبیاء:۲۵)
’’پس جان لو کہ
بے شک ’’اللہ‘‘ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ (محمد:۱۹)
معبودِ حقیقی تو ایک ہی ہے:
’’اور تمہارا
معبود ایک ہی معبود ہے اُس کے سوا کوئی معبود نہیں‘ وہ بڑا مہربان نہایت رحم
فرمانے والا ہے ۔ ‘‘ (البقرۃ:۱۶۳)
’’تمہارا معبودِ
حقیقی ایک ہی ہے۔‘‘ (الصافات: ۴)
’’ان سے فرمادیں
کہ میرے پاس جو وحی آتی ہے اس کا پیغام یہ ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود
ہے بتائو کیا تم تسلیم کرتے ہو؟ ‘‘ (الانبیاء: ۱۰۸)
’’قرآن مجید
لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے، تا کہ انہیں اس کے ساتھ ڈرایا جائے تاکہ وہ جان لیں کہ
حقیقت یہی ہے کہ وہ اکیلا ہی حقیقی معبود ہے، تا کہ عقل والے سمجھ جائیں۔‘‘ (ابراھیم:
۵۲)
’’اے نبی! فرمادیں
میں تمہاری طرح کا ایک انسان ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی
’’معبود ‘‘ہے پس جو اپنے ’’رب‘‘ کی ملاقات کا امیدوار ہے۔ اسے چاہیے کہ نیک عمل
کرے اور عبادت میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائے۔‘‘ (الکھف: ۱۱۰)
’’اے نبی! ان سے
فرمائیں میں تمہارے جیسا بشر ہوں مجھے وحی کی گئی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی
’’معبود‘‘ ہے لہٰذا تم اُسی کی طرف اپنا رُخ رکھو اور اس سے معافی مانگو ، اور
مشرکوں کے لیے تباہی ہے۔‘‘ (حم السجدہ: ۶)
یہ پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی پکڑ کب آتی ہے؟!
آپe ان لوگوں سے
فرما دیں کہ بحیثیت انسان میں بھی تمہارے جیسا ایک بشر ہوں۔ تاہم عظیم ترین فرق یہ
ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنا رسول منتخب کیا اور مجھے حکم دیاہے کہ میں تم پر
واضح کروں کہ ہر قسم کی عبادت کے لائق صرف ’’اللہ‘‘کی ذات ہے اسکا حکم ہے کہ اِدھر
اُدھر کے راستوں اور واسطوں کو چھوڑ کر صرف اسی کے راستے پر پکے ہوجائو ، اپنے
گناہوں کی معافی مانگو !اور کفر وشرک سے تائب ہوجائو ! یاد رکھو! مشرکین کے لیے ویل
ہے۔ ویل سے مراد افسوس اورجہنّم ہے۔ مشرکین کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کو ایک
معبود ماننے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ موت کے بعد انہیں ہر مرحلہ میں
خوشخبریاں حاصل ہوں گی۔
’’پس تمہارا
معبود ایک ہی معبود ہے اور اسی کے فرماں بردار ہو جاؤ۔ اے نبی! عاجزی کرنے والوں
کوبشارت دیجیے۔ ‘‘ (الحج: ۳۴)
’’اور اہل کتاب
سے جھگڑا نہ کرو مگر نہایت اچھے طریقہ کے ساتھ سوائے اُن لوگوں کے جو اُن میں ظالم
ہیں اور اُن سے کہو کہ ہم اُس پر ایمان لائے ہیں جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اور
اُس پر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے کہ ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور
ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ (العنکبوت: ۴۶)
اہل کتاب میں سے جو لوگ دلائل جاننے کے باوجود کفر وشرک پر اڑے رہتے ہیں
ان کے ساتھ بحث و تکرار اور اُلجھنے کی بجائے یہی کہنا کافی ہے کہ تم مانو یا نہ
مانو ہم تو اُس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور جو تمہاری طرف
نازل ہوا۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کو
ماننے والے ہیں۔
’’اللہ‘‘ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ
کرنا :
’’فرمادیں مجھے
تو یہی حکم دیا گیاہے کہ میں ’’اللہ‘‘کی عبادت کروں او ر اس کے ساتھ کسی کو شریک
نہ ٹھہرائوں۔ میں اسی کی طرف دعوت دیتاہوں اور اسی کی طرف میرا پلٹ کر جانا ہے۔‘‘ (الرعد:
۳۶)
اللہ ‘‘کی
عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو… بلاشبہ ’’اللہ ‘‘ تکبر اور فخر
کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘
(النساء: ۳۶)
’’آپ فرما دیں
کہ اے اہل کتاب !اس بات کی طرف آئو جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے کہ ہم
’’اللہ‘‘کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں۔‘‘
(آل عمران: ۶۴)
یہ پڑھیں: سترہ ... احکام ومسائل
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ خالص اسی کی عبادت کی جائے:
’’اے نبی! ان سے
فرمادیں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو ’’اللہ‘‘ کے لیے خالص کر کے اُسی کی بندگی
کروں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلمان بنوں۔‘‘ (الزمر: ۱۱، ۱۲)
’’اور آپ کے
’’رب ‘‘نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔‘‘ (بنی اسرائیل: ۲۳)
’’صرف ایک
’’اللہ‘‘کو پکارو، اپنی تابعداری کو اُس کے لیے خالص کر کے اگرچہ یہ کام کافروں کو
کتنا ہی ناگوار ہو۔‘‘ (المومن: ۱۴)
’’ اللہ ‘‘ ہی
ہمیشہ زندہ رہنے والاہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اپنے دین کو اُسی کے لیے خالص
کرتے ہوئے اُسی کو پکارو ، تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔ (المومن: ۶۵)
اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ میں ہی تمہارا
معبود ہوں:
’’ہم نے آپ سے
پہلے جو بھی رسول بھیجے ان کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری
ہی بندگی کرو۔‘‘ (الانبیاء:۲۵)
’’ یہ تمہاری
امت حقیقت میں ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس تم میری عبادت کرو۔‘‘ (الانبیاء:
۹۲)
یہ پڑھیں: نیک بیوی کی صفات
اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو معبود بنانے والا شدید ترین عذاب ہوگا:
’’جو ’’اللہ‘‘کے
ساتھ کسی اور کو معبود بناتے ہیں عنقریب انہیں پتہ چل جائے گا۔‘‘ (الحجر: ۹۶)
’’جس نے
’’اللہ‘‘کے ساتھ دوسرے کو معبود بنا لیا ، حکم ہو گا اسے شدید عذاب میں پھینک
دو۔‘‘ (ق: ۲۶)
’’اور
’’اللہ‘‘کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنائو، میں تمہیں اس کی طرف سے واضح طور پر
خبردار کرنے والا ہوں۔‘‘ (الذاریات: ۵۱)
’’اور
’’اللہ‘‘کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں‘ اس کی
ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے، حکمرانی اسی کی ہے اور تم سب اسی کی طرف
لوٹائے جانے والے ہو۔ ‘‘ (القصص: ۸۸)
’’اللہ‘‘کے ساتھ
کسی دوسرے کو معبود نہ بنا نا ورنہ مذمت کیے ہوئے اور بے یارومددگار ہو کر بیٹھے
رہو گے۔ ‘‘ (بنی اسرائیل: ۲۲)
’’یہ حکمت سے
بھرپور باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کی طرف وحی کی ہیں اور ’’اللہ‘‘کے ساتھ
دوسرا معبود نہ بنا نا ، ورنہ ملامت کیا اور دھتکارا ہوا ہو کر جہنم میں ڈال دیا
جائے گا۔ ‘‘ (بنی اسرائیل :۳۹)
یہ پڑھیں: جرابوں پر مسح
اللہ‘‘کے ساتھ
کسی دوسرے کو معبود کے طور پر معبود نہ پکارنا ورنہ تم بھی عذاب پانے والوں میںشامل
ہوجائو گے۔‘‘ (الشعراء: ۲۱۳)