شعائر اسلام کے تحفظ کی خاطر حالیہ بیداری کیا اہل سنت ثمرات سمیٹ سکیں گے؟!
زمین پر ہمیشہ حق اور
باطل کا ٹکراؤ رہا ہے اگر یہ ٹکراؤ نہ ہوتا تو پھر اہل زمیں کے لیے حق کی پہچان
ناممکن تھی اگر یہ نہ ہوتا تو پھر انسانیت کی پیدائش کا مقصد ہی کیا بچتا تھا ؟؟
انسانوں کی اس بستی میں باطل اور باطل پرستوں کی کمی نہیں رہی اگر ان کی کمی نہ تھی
تو پھر حق کے علمبردار بھی ان مقابلے کے لیے ہر دور میں موجود رہے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں وطن عزیز
پاکستان مختلف مسائل سے گزر رہا ہے ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ اہل حق کے ایمان
کی کڑی آزمائش کا ہے اور اب تلک اس آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لیے اہل حق ،اہل
اسلام ،اہل پاکستان پوری طرح تیار ہیں۔
یہ پڑھیں: اے پی سی کے فیصلوں کی
روشنی میں تحریک میں شامل ہوں گے
مرکزی جمعیت اہل حدیث
پاکستان انہی حق پرستوں کی جماعت ہے جو اس پاک دھرتی پر رب العالمین کے پاک نظام
کے نفاذ کا اعادہ کرتے ہیں۔
کارکنان، اکابر علماء
اور قائدین کی تحریک اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ یہ ایام جماعتی اتحاد کے ایام ہیں
لیکن کچھ عناصر پھر بھی اپنا حصہ وصول کرنے کے چکروں میں ہیں نہ جانے ان کی ڈور کس
کے ہاتھ میں ہے کہ جن کو جماعتی وحدت ایک
نظر نہیں بھاتی الگ سے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد تعمیر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اس
سلسلے میں کراچی کی مثال سامنے ہے کہ جب ایک عظیم الشان اور توقعات سے بڑھ کر
اجتماع ہوا وہ اجتماع علامت تھا اتفاق اور اتحاد کی لیکن اس کے صرف ایک ہفتے بعد ہی
ناجانے کیا مصیبت آن پڑی تھی کہ شاہراہِ قائد پر بھی اِک تماشا لگایا گیا فقط یہ
بتانے کے کہ ’’بندہ ناچیز صدر ہے‘‘ یہ الفاظ میرے نہیں ہیں اس جلسے میں اِک مقرر
کے فرمودات کا خلاصہ ہے۔
اس کے باوجود بادی
النظرمیں بھی اگر دیکھا جائے تو اس وقت مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان ہی اہل حدیث
مسلک سے وابستہ علماء،خطباء ، آئمہ مساجد، خادمین کتاب و سنت اور عام کارکنان کی
نمائندگی کرتی ایک بڑی تنظیم ہے جس کے پلیٹ
فارم سے ہمیشہ درست رہنمائی کا فریضہ انجام دیا گیا ہے۔
یہ پڑھیں: اجلاس کابینہ وعاملہ،
مرکزی جمعیت اہل حدیث پنجاب
حالیہ ایام وطن عزیز
پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے انتہائی کٹھن ہیں کہ جب ایک جانب ان کے
اسلاف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شخصیات پر سرعام حرف زنی کی جارہی ہے
اور ساتھ شعائر اسلام کے ساتھ کھلواڑ کی کی بھی کوشش جاری ہے اس ضمن میں دیگر اہل
سنت والجماعت کی تنظیمات کے ساتھ ساتھ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے پلیٹ فارم
سے بھی آواز بلند کی جارہی ہے اس ضمن میں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے قائدین
برادر چھوٹی کے رہنماؤں کو بھی ساتھ لے کے چلنے کے لیے پرعزم ہے ۔
گزشتہ روز 27 ستمبر کو لاہور میں مرکزیہ کی ذیلی تنظیم اہل
حدیث یوتھ فورس پاکستان کے ونگ صوبہ پنجاب کے شمالی حصے کی جانب سے اک بھرپور ’’تحفظ
شعائر اسلام سیمینار‘‘
انعقاد پذیر ہوا جو کہ اپنی مثال آپ ہے۔
اس سے پہلے ملتان میں مولانا عبد الرحیم گجر کی قیادت میں بھرپور افرادی قوت کا مظاہرہ کیا
گیا جس میں امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر حفظہ اللہ بطورِ خاص شریک ہوئے ایک
ریلی سے شروع ہوا یہ پروگرام اپنے مقام پر پہنچ کے تمام مکاتب فکر کی جانب سے ایک
بڑے اور مثالی جلسے کا رنگ اختیار کر گیا۔ ایسے ہی اسلام آباد میں بھی اتحاد کا
مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔
رواں ہفتے 2 اکتوبر بعد نمازِ جمعہ فیصل آباد میں بھی پروفیسر
نجیب اللہ طارق حفظہ اللہ‘ علامہ عبدالرشید حجازی اور اکابر کی قیادت میں مرکزی
جمعیت اہل حدیث فیصل آباد کے کار کنان کچھ ایسا کردکھانے کی جستجو رکھتے ہیں کہ جو
ارض پاک میں ایک صالح انقلاب کی خشت اوّل ثابت ہو۔
ابھی یہ سلسلہ تھما نہیں
ہے گوجرانولہ کے باسیوں نے ہر دور کی طرح اس دور میں بھی پنجاب کے متدین حلقوں میں
ایک مثال قائم کرنے کی کوشش کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقتوں میں یہ پورے
ملک کے دیگر شہروں کے لیے مشعل راہ ہوگی۔ مولانا محمد ابرار ظہیر صاحب کے مطابق 12
اکتوبر بروز پیر تمام مکاتب فکر پر مشتمل کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموسِ صحابہ و
اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پلیٹ فارم سے ایک عظیم الشان ریلی کا
انعقاد کیا جارہاہے ہے ہم پر امید ہیں کہ یہ ریلی بھی اگلے پروگراموں کی طرح کامیاب
ہو گی۔
یہ پڑھیں: اہل مدارس کے نام
ایک دردمندانہ اپیل
ریلیاں تو ہم نے نکال لیں
اور نکالتے رہیں گے اب موقع ہے نتائج حاصل کرنے کا جو یقیناً ہمارے اکابر کے عالی
ذہنوں میں ہوں گے اور وہ اس کام کے لیے کوشاں بھی ہوں گے ایک عام کارکن اور اہل
اسلام کا ہمدرد ہونے کی حیثیت سے میرے دل میں بھی یہ خیال آتا ہے خدا کرے ہم اس
اتحاد کے ثمرات کو پا کر وطن عزیز کو مذہبی فرقہ پرستی اور لبرل اور بے دین طبقے
کے چنگل سے آزاد کرا سکیں۔