درسِ قرآن
مسجدوں کی آبادکاری
ارشادِ باری ہے:
﴿فِيْ بُيُوْتٍ
اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ يُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ١ۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بِالْغُدُوِّ
وَ الْاٰصَالِۙ﴾ (النور)
یہ پڑھیں: کامیاب انسان
’’ان عظیم
گھروں میں کہ جن میں اللہ نے حکم دیا ہے
کہ وہ بلند کیے جائیں اور ان میں اس کا نام یاد کیا جائے، (لوگ )اس کی تسبیح بیان
کرتے ہیں ان میں صبح اور شام۔‘‘
مساجد کی آباد کاری اور ان کا ادب و احترام ، نیز اسے صاف ستھرا رکھنا اور ان میں آنے والے لوگوں اورعبادت
گزارو ں کے لیے سہولیات کا اہتمام کرنا اللہ تعالی کو بہت محبوب عمل ہے۔بلکہ اللہ
تعالی نے تو مساجد کی آبادکاری کو ایمان کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے فرمایاہے:
﴿اِنَّمَا
يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ﴾
(التوبۃ)
’’اللہ کی
مسجدوں کی رونق اور آبادی تو ان کے حصہ میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان
رکھتے ہوں، نمازوں کے پابند ہوں۔‘‘
گذشتہ چند ماہ پوری انسانیت جس کرب اور امتحان سے گزری ہے وہ بذات خود انسانوں
کے لیے بالعموم اور مسلمانوں کے لیے بالخصوص سامان عبرت ہے۔ مسلمانوں کی عبادت گاہیں
کہ جہاں سے وہ اپنی روحانی غذا کا اہتمام کرتے ہیں ، بے آباد ہوئیں اور مساجد کی
بڑی بڑی عمارتیں ویران ہوئیں ۔آج اس مصیبت اور پریشانی سے پوری انسانیت کو اللہ
تعالی نے نکالاہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دوبارہ سے ان اللہ کے گھروں کو آباد کیا جائے ۔ جنہیں فی
الحقیقت بے آباد ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔مذکورہ آیت میں اللہ تعالی ایسے گھر اور
جگہ کی تعظیم اور احترام کا ذکر فرمارہے ہیں جو جگہ زمین کے تمام قطعوں میں سے
اللہ کو سب سے محبوب قطعہ اور ٹکڑا ہے، یعنی اللہ کی مساجد جہاں اس کی عبادت ہوتی ہے اور اس کی توحید کا
اعلان ہوتا ہے۔
یہ پڑھیں: تنزلی اور دنیوی عذاب کی وجہ
مساجد کو بلند کرنے سےمراد ان کی تکریم ، آباد کاری اور ان میں لغو اور بے
ہودہ کاموں سے اجتناب ہے۔ مسجد میں پہنچ کر دو رکعات تحیۃ المسجد پڑھنا، وہاں اللہ
کا ذکر کرنا ، نماز باجماعت کی ادائیگی کا اہتمام کرنا، پھر ایک نماز کے بعد دوسری
نماز کا انتظار کرنا، اذان سنتے ہی مسجد کی طرف دوڑنا، مسجد سے باہر نکل کر دل کا
مسجد میں اٹکے رہنا یہی مساجد کا احترام ہے اور اس کی آباد کاری ہے۔
اللہ تعالی کے رسول e نے فرمایا:
[أحب البلاد
إلى الله مساجدها، وأبغض البلاد إلى الله أسواقها]
’’اللہ تعالی کو
سب سے پسندیدہ جگہ مسجد، جبکہ سب سے ناپسندیدہ جگہ بازار ہے۔‘‘
مسجد ہی ایسی جگہ ہے جہاں سے نیک اعمال کا اللہ تعالی کی طرف سفر شروع ہوتا
ہے، مسجدوں میں اللہ کی رحمتوں کانزول ہوتا
ہے، مساجد میں انسان ایک دوسرے سے مل کر ان کا دکھ بانٹتے ہیں، میل جول
بڑھتا ہے اور صلہ رحمی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں، اسی لیے تو اللہ کے رسول e نے مدینہ
پہنچتے ہی سب سے پہلے مسجد کی بنیاد رکھی۔ہمیں بھی اللہ کے گھروں کی تعظیم اور اس
کے احترام کاحق ادا کرنا چاہیے کیونکہ :
﴿وَ مَنْ
يُّعَظِّمْ شَعَآىِٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ۰۰۳۲﴾
یہ پڑھیں: اجتماعی آزمائش اور دو گروہوں کا کردار
’’اور جو اللہ
کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے یقینا (اس کا تعلق) دلوں کے تقوی سے ہے۔‘‘