درسِ حدیث
اللہ کے پڑوسی
فرمان نبویﷺ ہے:
[وعن أَبي
سعيدٍ الخدْرِيِّ رضيَ اللَّهُ عنهُ عنِ النبيِّﷺ قَالَ: "إِذا رَأَيْتُمُ
الرَّجُلَ يَعْتَادُ المَسَاجِد فاشْهدُوا لَهُ بِالإِيمَانِ."]
سیدنا سعید خدریt نبی کریم e سے روایت کرتے
ہیں کہ آپe نے فرمایا:
’’اگر تم کسی آدمی کو کثرت سے مسجد کی طرف آتا جاتا دیکھو تو اسے کے ایمان کی
گواہی دو۔‘‘ (ترمذی۔ حسن)
یہ پڑھیں: صدقہ کی ترغیب
حدیث مذکورہ میں مسجد سے تعلق رکھنے والے شخص کو نبی کریم e نے ایمان والا
کہا ہے ، اور یہی بات اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بھی بیان فرمائی ہے۔ گویا
مساجد میں آنا جانا، ان میں تلاوت قرآں کا اہتمام کرنا، نمازوں کے لیے انتظار
کرنا اور انہیں آباد کرنا ایمان کی نشانی ہے۔ ایک اور روایت میں اللہ کے رسول ﷺ
فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالی فرشتوں سے فرمائیں گے: [این جیرانی؟ ] میرے ہمسائے کہاں ہیں؟میرے پڑوسی کہاں ہیں؟فرشتے کہیں گے:
اللہ آپ تو رب العالمین ہیں، آپ کے پڑوسی کون ہیں ؟اللہ فرمائیں گے: [جیرانی ھم عمار
المساجد ] میرے
پڑوسی وہ ہیں جو مسجدوں کو آباد کرنے والےہیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے گھروں کو آباد کرنے والوں کی میزبانی فرماتے ہیں۔ اللہ کے
رسولe نے فرمایا: [من تطهر في بيته فأحسن وضوءه ] ’’جو شخص اپنے گھر میں وضوء کرے اور اچھی طرح وضو کرے ،
پھر وہ اللہ کے گھر مسجد میں آئے وہ اللہ کا مہمان ہے، اور میزبان پرفرض ہے کہ وہ
اپنے مہمان کی اچھی میزبانی کرے۔ اللہ تعالیٰ کی میزبانی کیسی ہوگی؟ اللہ کے رسول e نے فرمایا:
[مَنْ غَدَا
إِلَى المَسْجِدِ وَرَاحَ ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الجَنَّةِ
کُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ ]
’’جو شخص بھی
صبح کے کسی وقت مسجد میں آتا ہے یا پچھلے وقت آتاہے، اللہ اپنی شان کے مطابق اس
کی مہمانی جنت سے فرماتا ہےجب بھی وہ مسجد میں آتاہے۔‘‘
یہ پڑھیں: اللہ سے ملاقات
مساجد کو آباد کرنے والے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی امان میں رہتے ہیں کیونکہ اس کی
ضمانت اللہ کے رسولe نے دی ہے:
[ثلاثةٌ کلُّهم
ضامنٌ علَى اللَّهِ إن عاشَ رزقَ وَکُفيَ وإن ماتَ أدخلَهُ اللَّهُ الجنَّةَ مَن
دخلَ بيتَهُ فسلَّمَ فَهوَ ضامنٌ على اللَّهِ ومَن خرجَ إلى المسجِدِ فَهوَ ضامنٌ
علَى اللَّهِ ومَن خرجَ في سبيلِ اللَّهِ فَهوَ ضامنٌ على اللَّهِ.]
’’تین طرح کے
لوگ اللہ کی ضمان میں ہیں، اگر زندہ رہیں تو اللہ کی طرف سےرزق دیے جاتےہیں اور
اللہ تعالی ان کے لیے کافی ہو جاتے ہیں، اور اگرفوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ انہیں
جنت میں داخل فرمائیں گے۔ پہلا شخص: جو گھر میں داخل ہو تو گھر والوں کو سلام کہے۔
دوسرا: وہ جو مساجد کی طرف نکلے اورتیسرا: جو اللہ کے راستہ میں نکلے۔‘‘
یہ پڑھیں: دھوکہ دہی اور ملاوٹ، ایک قبیح عادت
مسجدوں کو صاف ستھرا رکھنا اورانہیں آباد رکھنا ایسی فضیلت والاعمل ہے اس کی
بدولت دنیا میں بھی باوقار زندگی ملتی ہے اور آخرت میں بھی اللہ تعالی اپنی شان
کے مطابق ایسے شخص کو عزتوں اور رفعتوں سے نوازیں گے جو اللہ کے گھروں کی آبادکاری
اور رونق کا سبب بنیں گے۔