درسِ حدیث
تربیت کیلئے بنیادی
وصف
فرمان نبویﷺ ہے:
[عن عائشة رضي
الله عنها: اَنَّ النبيَّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الرِّفقَ لَا يَكُونُ في شيءٍ
إِلَّا زَانَهُ، وَلا يُنْزَعُ مِنْ شَيءٍ إِلَّا شَانَهُ".] (مسلم)
سیدہ عائشہr بیان کرتی ہیں
کہ نبی کریمe نے فرمایا:
’’جس چیزمیں بھی نرمی کا رویہ کارفرما ہو، وہ چیز حسین بن جاتی ہے اور جو چیزاس
وصف ِ رفق سے محروم ہو جائے ، وہ چیز بدنما ہوجاتی ہے۔‘‘
یہ پڑھیں: اللہ کے پڑوسی
آنحضرتe کی تربیت کی سب
سے عمدہ چیز یہ ہے کہ جس کی بھی آپe نے تربیت کی وہ
انسان اندر سے بدل گیا۔یعنی اس میں جو تبدیلی آتی ہے وہ صرف باہر باہر سے سطحی تبدیلی ہی نہ تھی اور نہ
ہی وہ چند ایام کے لئے تھی بلکہ وہ تو پورے کا پورا انسان ہی بدل جاتا تھا ، اس کے
دل کی دنیا ہی بدل جاتی تھی اورایسی قوم جو بتوں کی بچاری تھی، آپe کی تربیت سے وہ
خدا پرست اور بااصول قوم بن گئی ۔
اس نئے انسان اور نئی قوم کے کردار کی
درخشانی دیکھیں تو سیرت کی کتابوں میں موجود صحابہ کرام] کے شاندار کردار ہمارے
سامنے جگمگانے لگتے ہیں۔ یہ آپ e کی تربیت ہی تھی
کہ سیدنا عمرt جو کہ مکہ کا ایک
نوجوان تھا جب وہ بدلتا ہے تو کہاں پہنچتا ہے؟ سیدنا ابوذرt کو دیکھئے کہ کیسا انقلابی جذبہ
ہے کہ کھڑے ہو کر جاہلیت کو چیلنج کرتے ہیں اور خوب مار کھاتے ہیں، لیکن زبان پر
کلمہ ’’اُف‘‘ تک نہیں۔
پھر یہ آپ ہی کا طریقہ تربیت تھا کہ جس نے کعب بن مالک کو تیار کیا تھا جس نے
لبابہ کو تیار کیا تھا اور جس نے سیدہ سمیہ‘ سیدنا جلیبیب اور سیدنا بلال] جیسوں
کے اندر انقلابی شجاعت اور زبردست عزیمت پیدا کر دی تھی کہ جو نجاشی کے دربار میں
سیدنا جعفر طیارt کی جرأت بن کر
سامنے آئی تھی۔
جب ہم نبی کریم e کے طریقہ تربیت
پر غور کرتے ہیں تو وہ نرمی ہے۔ نبی کریمe ذاتی طور پر بہت لمبی نماز پڑھا
کرتے تھے یہاں تک کہ پاؤں مبارک متورم ہو جاتے، لیکن جب آپe نماز پڑھا رہے ہوتے تو آپe طبیعت کی نرمی
کے باعث لوگوں کی سہولت اور آسانی کے پیشِ
نظر ہلکی نماز پڑھاتے۔ سیدنا انسt سے روایت ہے کہ
آپe نے فرمایا کہ میں
نماز شروع کرتا ہوں اور اسے لمبا کرنا چاہتا ہوں اتنے میں بچے کے رونے کی آواز
سنتا ہوں تو اپنی نماز مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ بچے کے رونے کی وجہ سے اس کی ماں
کے دل میں جو بیقراری پیدا ہوتی ہے اسے میں جانتا ہوں ۔
یہ پڑھیں: صدقہ کی ترغیب
نبی کریم e کا یہ طرز عمل
ہمیں بحیثیت مربی یہ سکھاتا ہے کہ جن
لوگوں کی ہم تربیت کر رہے ہیں ان کے دلوں کے اندر کسی بھی نوع کی خلش یا پریشانی
ہے، جب تک ایک مربی اس کا احساس نہیں کرتا وہ اس فرد کی تربیت کر ہی نہیں سکتا۔
آپ تعلیم تو دے سکتے ہیں لیکن اس کے بغیر آپ اس کی تربیت نہیں کر سکتے کیونکہ
اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ اندر سے بدل جائے اور اس کا سانچہ ہی بدل جائے تو آپ کو
اس کی حد درجہ حفاظت اور اس کا احساس کرنا ہو گا اور اپنےاندر نرمی والا رویہ پیداکرناہوگا۔