خوشی اور شکر ... اللہ کی
نعمتیں
تحریر: جناب محترمہ
عمارہ ذکاء
اللہ تبارک وتعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک قابل قدر نعمت خوشی بھی ہے۔
خوش رہنا ایک بہت بڑا فن ہے جو ہر کسی کو میسر نہیں۔ عقل مند لوگ ہی اکثر خوش رہتے
ہیں۔ لیکن زیادہ تر لوگ چھوٹی سی بات پر اس قدر پریشان ہوتے ہیں کہ پتہ نہیں ان پر
کوئی پہاڑ ٹوٹ پڑا ہو حالانکہ پریشانیوں میں بھی صبر وشکر کرتے رہنا چاہیے۔ خوش
رہنے سے انسان کے تمام کام آسان ہو جاتے ہیں لیکن خوش رہنے کے راز کیا ہیں؟!
یہ پڑھیں: منحوس کون؟!
پہلا راز: صحت کا ٹھیک ہونا:
اور صحت ان چیزوں کی وجہ سے ٹھیک رہ سکتی ہے:
1 مناسب خوراک 2 ورزش
3 مناسب نیند 4 فارغ وقت
فارغ وقت کا مطلب یہ ہے کہ جس میں انسان کا کوئی خاص مقصد نہ ہو۔ کسی خاص
موضوع پر بات نہ کرے بلکہ عام گپ شپ کرے۔ آج ہم دنیا کے مصروف ترین لوگ بن چکے ہیں
اور ہمارا تکیہ کلام بن چکا ہے کہ ہمارے پاس ٹائم نہیں۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ
ہم ہر وقت دولت حاصل کرنے کی ہوس میں رہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں خوش
رہنے کے لیے کچھ فارغ وقت نکالنا ہو گا۔ نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے عزیز واقارب کے
لیے اور خاص طور پر اپنے دوستوں کے لیے۔
ہم صلہ رحمی کو نظر انداز کرتے ہیں۔ صلہ رحمی کا مطلب ہے رشتہ داروں سے تعلق
اچھا بنانا‘ ان سے ملاقات کے لیے جانا۔ ان کی ضروریات کا خیال رکھنا۔ ایک دوسرے سے
ملاقات کی ضرورت پر ایک واقعہ قابل ذکر ہے۔ مشہور ادیب ’’اشفاق احمد‘‘ کہتے ہیں کہ
’’ایک مرتبہ ہم
فوتگی پر گئے۔ میں پوری طرح سویا ہوا نہیں تھا۔ بچے کھیل رہے تھے۔ ایک بچہ کہتا ہے
کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تو بڑا مزہ آتا ہے۔ دوسرا کہتا ہے کہ وہ کیسے؟ بچہ کہتا
ہے کہ اس وجہ سے ہماری ملاقات ہو جاتی ہے۔ اتنے میں یہ بات شروع ہو گئی کہ اب کون
مرے گا؟ ایک کہتا ہے کہ وہ پھوپھو حمیدہ ہیں وہ کافی عرصہ سے بیمار ہیں۔ لگتا ہے
وہ مریں گی۔ ایسا ہی کہتے کہتے بالآخر ’’اشفاق احمد‘‘ کی باری آگئی۔ بچے کہنے
لگے کہ وہ نانا اشفاق ہیں‘ ان کی وفات پر بڑا مزہ آئے گا کیونکہ وہ بہت مشہور ہیں
اور بہت سے لوگ ان کی وفات پر آئیں گے۔ ‘‘
اشفاق احمد
کہتے ہیں کہ ’’ہمیں اپنے بچوں کو رشتہ داروں کے ہاں لے کر جاتے رہنا چاہیے کہیں ایسا
نہ ہو کہ وہ ایک دوسرے سے ملاقات کے لیے ہماری موت کی خواہش کرنے لگیں۔‘‘
آپ اپنے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا کریں‘ ان کی ضروریات کو پورا کریں‘ ان
کی بیمار پرسی کریں۔ اسی کے متعلق ہمارے ایک استاد محترم نے ایک واقعہ بتایا کہ ایک
عالم دین ایک بیمار کی عیادت کے لیے گئے وہ خوش مزاج شخص تھے۔ انہوں نے چند مزاح کی
باتیں کیں اور وہ مریض حرکت کرنے لگا۔ تھوڑی دیر اور ہنسی مزاح والی باتیں کیں تو
اس نے کروٹ لی اور چند منٹوں میں وہ شخص اُٹھ کر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد وہ اٹھا
اور اپنی لائبریری سے کتابیں لے آیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے کوئی بیماری نہیں تھی‘
بس تنہائی تھی۔ اس لیے ہمیں دوسروں کے لیے وقت نکالنا چاہیے اور انہیں خوش رکھنا
چاہیے۔
ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پہ رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
یہ پڑھیں: جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ
دوسرا راز: اللہ تعالیٰ کا شکر اور اس کی نعمتوں کا اچھا استعمال:
خوش رہنے کے لیے اللہ کا شکر بے حد ضروری ہے اور دوسرا یہ کہ جو اللہ تعالیٰ
نے آپ کو نعمتوں سے نوازا ہے آپ ان کا احسن انداز سے استعمال کریں۔ مثلاً اللہ
نے مال دیا تو صدقہ کریں‘ علم دیا تو دوسروں کو بلا غرض سکھائیں۔
تیسرا راز: خوشیاں بانٹیں‘ خوشیاں سمیٹیں:
تنہا خوش رہنے کا کوئی مطلب نہیں‘ خوشی ہمیشہ اجتماعی ہوتی ہے۔ یعنی دوسروں کو
خوش رکھنا شروع کر دیں۔ دوسرے خوش ہوں گے تو آپ خوش ہوں گے۔
ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کو دعائیں دیں۔ مثلاً ’’اللہ آپ کو ہمیشہ خوش
رکھے۔‘‘
کیونکہ جب ہم دوسروں کو دعا دیتے ہیں تو وہ ہمارے حق میں بھی قبول ہوتی ہیں۔
خوش رہنے کے فوائد:
1 نبی کریمe نے مسکراہٹ کو
صدقہ قرار دیا ہے۔ تو مسکرانے سے صدقے کا ثواب ملتا ہے۔
2 خوش رہنے سے
دل سے نفرت وکدورت ختم ہو جاتی ہے۔
3 خوش رہنے والے
لوگ عموماً دل کے مریض نہیں ہوتے۔
4 آپ کی
مسکراہٹ آپ کی صحت کو بہتر بنانے کا سبب بنتی ہے۔
5 خوش رہنے والا
انسان عموماً پریشان انسان سے لمبی عمر پاتا ہے۔
یہ پڑھیں: انسانی زندگی پر گناہ کے اثرات
خوشی چونکہ اجتماعی ہوتی ہے اس لیے خوش رہنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اپنے ارد
گرد کے لوگوں کو خوش کریں۔ ماحول کو خوشگوار بنائیں۔ کیونکہ جب ماحول خوشگوار ہوتا
ہے تو ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آتی ہے۔ جیسے شادیوں میں‘ اللہ تعالیٰ ہم سب
کو خوش رہنے کا ہنر سکھائے تا کہ ہم اپنی منزلوں تک آسانی سے خوشی خوشی پہنچ جائیں۔