ریاستِ مدینہ میں بت کدے برباد کیے جاتے ہیں
تحریر: جناب عبدالرحمن
ثاقب (سکھر)
یہ عمران خان صاحب کی نام نہاد ریاست مدینہ کے وزیر دفاع پرویز خٹک صاحب ہیں۔ جو ایک مندر کا افتتاح کررہے ہیں اور ارتھی
اتاریے ہیں۔ آنے والے مہمانوں کے ماتھوں پر ہنداوانہ نشان تلک بھی لگایا جارہا ہے۔
یہ پڑھیں: توہین رسالت
اور ہمارا طرز عمل
حکمرانوں نے اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوتے ہی ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ
کیا تھا۔ کئی علماء کرام اور دین اسلام پسند لوگوں نے اس دعوے کو سچا سمجھ لیا اور
یہ منجن خوب بیچا گیا لیکن عمران خان نیازی صاحب اور ان کے ساتھیوں نے اپنے عمل و
کردار سے اپنے دعوے کو غلط ثابت کردیا۔ مساجد و مدارس کو تجاوزات کے نام پر گرایا
گیا جبکہ مندر، گرجے گھر، گوردوارے اور دیگر غیر مسلموں کی عبادت گاہیں تعمیر کرنے
اور انہیں ازسر نو تزئین و آرائش کرکے کھولنے کی کوشش برابر جاری رہی اور منکرین
ختم نبوت قادیانیوں کو ارتدادی سرگرمیوں کی کھلی چھٹی دے دی گئی۔
سکول اور کالجز کی کتب میں بھی ہیرپھیر کرکے عقیدہ ختم نبوت کے متعلق الفاظ کو
حذف کیا جاتا رہا۔ حج بیت اللہ کےلئے جانے والے عازمین حج کے لیے دی جانے والی
سبسڈی ختم کردی گئی اور قادیانیوں کو قادیان جانے کےلئے سبسڈی دے دی گئی۔ ملک بھر
میں کوئی ایک تاریخی مسجد یا اسلامک سینٹر تو نہ بنایا البتہ قادیانیوں کی سہولت
کے لیے سکھوں کے نام پر اربوں روپے خرچ کرکے کرتارپور راہداری کھول دی گئی اور ایک
بہت بڑا گوردوارہ تعمیر کرکے سکھوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ دنیا کے دل
میں اپنے لیے نرم گوشہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن دنیا کفر کے دلوں میں نرمی
کا کوئی گوشہ پیدا نہ ہوسکا اس کی تازہ مثال ایف اے ٹی ایف کا تازہ اجلاس ہے جس میں
پاکستان کو ایک بار پھر گرے لسٹ سے نہیں نکالا بلکہ اسی لسٹ میں رکھا گیا ہے۔
یہ پڑھیں: ایک جماعتی
بزرگ کی رحلت
جناب وزیراعظم صاحب!!!
آپ چاہے ملک کے ہر ضلع میں غیر مسلموں کی ایک ایک شاندار عبادت گاہ تعمیر کردیں
اور ان کا افتتاح بذات خود کردیں لیکن یہ کافر اور غیر مسلم آپ سے کبھی بھی راضی
نہیں ہوں گے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمادی ہے۔ لہذا ان کاموں
کے پیچھے پڑنے کی بجائے اور ان کی عبادت گاہوں پر خرچ کرنے کے بجائے یہ رقم اور
وقت پاکستان کی غریب عوام کے لیے صرف کریں۔
جناب پرویز خٹک صاحب مسلمان مندروں کے افتتاح نہیں کرتا بلکہ سنت رسول صلی
اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ بت کدوں کو گرایا جاتا ہے ان کو آباد نہیں کیا جاتا۔ آپ
تو ملک کے وزیر دفاع یعنی دوسرے الفاظ میں وزیر جہاد ہیں آپ نے تو مندر گرانے اور
ہندوؤں کی مرمت کرنے والے لشکر کا کمانڈر ہونا تھا اور آپ ان کے مندر میں جا کر
انہی کے رنگ میں رنگ گئے ہو ارتھی اتار رہے ہو آپ اور آپ کے ساتھیوں کے ماتھوں پر
ہنداوانہ نشان تلک لگایا گیا ہے اب ہم اہل اسلام آپ کے بارے کیا تصور کریں؟
No comments:
Post a Comment