یہود کی اسلام دشمنی ‘ توہین رسالت اور ہمارا طرز عمل
تحریر: جناب مولانا
عبیداللہ لطیف
دنیامیں بعثت نبوی کے ساتھ ہی دو بڑی طاقتیں ہر محاذ پر اسلام اور شارع اسلام
کے مد مقابل آ گئیں وہ دونوں طاقتیں ایک یہودی تھے تو دوسرے عیسائی ، ان دونوں
مذاہب کی آسمانی کتب میں ایک نبی کی آمد کی پیشگوئی موجود تھی ۔یاد رہے کہ موجودہ
بائیبل دو حصوں پر مشتمل ہے ایک عہدنامہ قدیم اور دوسرا عہدنامہ جدید عہدنامہ قدیم
دیگر انبیاء کرام o کی کتب پر
مشتمل ہے اور عہدنامہ جدید عیسی u کی اناجیل پر
مشتمل ہے عہدنامہ جدید میں تمام تر تحریفات کے باوجود نبی کریم u کے بارے میں یہ
پیشگوئی واضح الفاظ میں موجود ہے جن میں موسیٰ u نے بشارت دی ہے کہ
’’ خداوندا تیرا خدا تیرے لیے تیرے ہی درمیان سے یعنی تیرے ہی بھائیوں میں سے
میری مانند ایک نبی برپا کرے گا تم اس کی سننا ۔۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔میں ان کے انہی کے
بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گااور اپناکلام اس کے منہ میں ڈالوں
گا اور ر جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہ وہی ان سے کہے گا اور جو کوئی میری ان
باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا نہ سنے گا تو میں اس کا حساب اس سے لوں
گا ۔‘‘ (استثناء 9-15:18 )
یہ پڑھیں: عظمتِ مصطفیٰ ﷺ
بائیبل میں یہ بات واضح طور پر بیان کر دی گئی کہ آنیوالے آخری نبی موسی u کی طرح صاحب
شریعت ہوں گے اور انہی کے بھائیوں میں سے یعنی بنی اسماعیل میں سے ہوں گے مزید
موسی u اپنی آخری وصیت
کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
’’ خداوند سنا سے آیا
اور شعیر سے ان پر طلوع ہوا اور فاران کے پہاڑ سے جلوہ گر ہوا۔ دس ہزار قدوسیوں کے
ساتھ آیا اس کے داہنے ہاتھ میں ایک آتشیں شریعت ان کے لیے تھی ۔‘‘ ( استثناء
1-3:33 )
یادرہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ دس ہزار صحابہ کرام رضوان ﷲ علیہم
اجمعین کا لشکر تھا اور آپ ﷺ اپنے مسلح دس ہزار جانثار صحابہ رضوان ﷲ علیہم اجمعین
کی معیت میں فتح یاب ہوئے تھے ۔ ان واضح پیشگوئیوں کے باوجود یہودیوں نے حسد کی آگ
کی وجہ سے کہ آخری نبی بنی اسرائیل میں کیوں نہ آیا نبی کریم u کی سچی اور
کھری دعوت کو نہ صرف قبول نہ کیا بلکہ ہر وقت ہمارے پیر و مرشد جناب محمد رسول ﷲ ﷺ
کی ہجو اور اہانت کرنے میں مصروف رہے ۔ حتی کہ نبی کریم u نے کعب بن اشرف یہودی کو بھی اسی
وجہ سے واصل جہنم کروایا اور آج بھی یہ بد طینت قوم اور ان کے آلہ کار منافقین اسی
حسد کی وجہ سے نبی کریم u کی اہانت کرنے
کی بار بار ناپاک جسارت کر رہے ہیں ۔ کبھی خاکے بنا کر تو کبھی یہ بیہودہ فلم بنا
کر اور کبھی قرآن مقدس کو جلا کر تو کبھی سوشل میڈیا پر موچی ۔بھینسا وغیرہ کے
بلاگز بنا کر ۔یہ وہی بد بخت قوم ہے جس نے حضرت موسیٰ اور ہارون o کو رجم کرنے کا
قصد کیا اور موسی u کو سخت تکلیفیں
دیں حتی کہ مشہور کر دیا کہ یہ بغیر خصیوں کے ہیں اسی بنا پر تنہا نہاتے ہیں ﷲ
تعالی نے اپنے جلیل القدر پیغمبر موسی u پر لگے اس
بہتان کو اس طرح صاف کیا کہ جس پتھر پر کپڑے رکھ کر موسی u نہا رہے تھے اس پتھر کو وہاں سے
دور ہٹنے کا حکم دیا تو وہ پتھر کپڑوں سمیت اڑتا ہوا دور چلاگیا تو موسی u جب کپڑے لینے
کے لیے گئے تو اس بد بخت قوم نے ان کو دیکھ لیا کہ وہ مکمل مرد ہیں ۔ یہی وہ بد
باطن قوم ہے جنہوں نے من و سلوی کو چھوڑ کر ترکاریوں اور سبزیوں کو اپنایا اور
انہی بد بختوں نے ایک ہی روز میں 70 ستر انبیاء o کو قتل کیا یہی
بد طینت قوم ہے جس کے گماشتوں نے یحیٰ u کو آرے سے چیر
دیا اور انہی بد قماش لوگوں نے معاذﷲ لوط u پر اپنی ہی بیٹیوں سے بدکاری کرنے
کا گھٹیا ترین الزام لگایا اور یوسف u پر تہمت لگائی
کہ وہ امراۃ عزیز سے زنا پر آمادہ ہوئے ۔آج کے چارلی ہیڈو، ٹیری جونز ،سام باسیل
اورغلیظ سوچ کے حامل یہ بلاگرز اور دیگر یہودی ادارے انہی ملعونوں کی اولاد ہیں
جنہوں نے ہفتے کے دن حیلے بہانے سے مچھلیاں پکڑیں اور بندر بنا دیے گئے اور یہی تو
وہ بد کردار قوم ہے جس نے ایک خالق و مالک کو چھوڑ کر سونے کے بچھڑے کی پوجا شروع
کر دی اور یہی وہ بد بخت قوم اور اس کے حواری قادیانی ہیں جو آج پھر ہمارے پیارے
پیرومرشد امام الانبیاء خاتم النبیین جناب محمدرسول ﷲ ﷺ جو کہ ساری کائنات سے اعلی
وارفع اور افضل ترین ہیں کی سوشل میڈیا پر اہانت کرنے کی ناپاک جسارت کر رہے ۔
ہمارے حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ ہر اس ملک کا مکمل بائیکاٹ کریں جس ملک میں سرکاری
سرپرستی آقا کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی معمولی سی بھی اہانت کی
جاتی ہو لیکن ہمارے حقیقت تو یہ ہے کہ اس معاملے میں حکومت پاکستان کا کردار بھی
انتہائی بھیانک اور بدبودار نظر آتا ہے۔ کیونکہ حکمرانوں نے زبانی جمع خرچ کے
علاوہ اس ایشو پر کچھ نہیں کیا ۔ ان حکمرانوں سے یہ توقع کیسے کی جا سکتی ہے کہ یہ
گستاخوں کا بائیکاٹ کریں گے جو خود چند ٹکوں کی خاطر ایمانی غیرت و حمیت بیچ چکے
ہوں ۔
یہ پڑھیں: سیرۃ النبیﷺ اور واضح کامیابی
سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکمران طبقہ خود آئین و قانون کی پاسداری نہیں
کرے گا اور سلمان تاثیر کی طرح کا کردار ادا کرے گا تو پھر کسی اور کو بھی ممتاز
قادری بننے سے نہیں روکا جا سکتا اگر وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانا ہے تو سب سے
پہلے ان حکمرانوں اور سیاستدانوں کو آئین و قانون کی پاسداری کرنا ہوگی اور ہر اس
شخص کو جو ہمارے آقا رحمۃ اللعالمین ﷺ کی ہجو اور اہانت کرنے کی ناپاک جسارت کرے
اس کی مکمل تحقیق و تفتیش کر کے جرم ثابت ہونے پر آئین و قانون کے مطابق قرار
واقعی سزا دینا ہو گی ۔یہاں پر یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ان ساری خباثتوں
کے پیچھے جہاں پر یہودی ہاتھ ہے وہیں پر قادیانی لابی بھی سر گرم عمل ہے کیونکہ
قادیانی حضرات کو تو یہ تعلیم ہی نہیں دی گئی کہ وہ انبیاء کرام o کا احترام کر
سکیں کیونکہ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی نے قدم قدم پر انبیاء o کی گستاخیاں کی
ہیں یہاں تک کہ اس خبیث نے خود محمد رسول ﷲ ﷺ ہونے کا دعوی کیا ہے جس سے اس کی
کتابیں بھری پڑی ہیں ۔نقل کفرکفر نباشدکی مانند جس کا ہلکا سا ٹریلر آپ کے سامنے
بھی پیش کرتا ہوں چناچہ مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ
’’اور خدا نے آج
سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے۔ اور مجھے
آنحضرت ﷺ کا وجود قرار دیا ہے۔ پس اس طور سے آنحضرت ﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے میں
میری نبوت سے کوئی تزلزل نہیں آیا۔ کیونکہ ظل اپنے اصل سے علیحدہ نہیں ہوتا اور
چونکہ میں ظلی طور پر محمد ﷺ ہوں ، پس اس طور سے خاتم الّنبین کی مہر نہیں ٹوٹی۔
کیونکہ محمد ﷺ کی نبوت محمد ہی تک محدود رہی۔ یعنی بہرحال محمد ﷺ ہی نبی رہے اور
نہ اور کوئی۔ یعنی جب کہ میں بروزی طور پر آنحضرت ﷺ ہوں اور بروزی رنگ میں تمام
کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے، میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔ تو پھر کونسا الگ
انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘ (ایک
غلطی کا ازالہ صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18صفحہ 212)
یہ پڑھیں: قرآن حکیم اور اطاعت
رسولﷺ
مرزاقادیانی کا بیٹا مرزا بشیراحمد لکھتا ہے کہ
’’ہم کو نئے
کلمے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے
جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے۔ صار وجودی وجودہ نیز من فرق بینی و بین المصطفی فما
عرفنی وماریٰ اور یہ اس لیے ہے کہ حق تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم
النبین کو دنیا میں مبعوث کرے گا جیسا کہ آیت آخرین منھم سے ظاہر ہے۔ پس مسیح
موعود خود محمدرسول ﷲ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس
لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمدرسول ﷲ کی جگہ کوئی اور آتا تو
ضرور پیش آتی۔‘‘ (کلمۃ الفصل صفحہ158، مندرجہ ریویو آف ریلیجنز جلد 14 صفحہ 158 نمبر4)
محترم قارئین ! آپ ان دو تحریروں سے اندازہ لگا لیں کہ آج جو بلاگرز یہ ناپاک
جسارتیں کر رہے ہیں وہ کس کے پیرو کار ہو سکتے ؟ جبکہ قادیانی دجال نے اپنے آقاوؤں
یعنی یہود کی پیروی کرتے ہو ئے انبیاء کرام o خصوصاً حضرت عیسی ٰ u پر بے شمار
غلیظ بہتانات بھی لگائے ہیں ۔آخر میں ایک اور بات کا بھی تذکرہ کرنا ضروری خیال
کرتا ہوں جس سے ہمارے ان حکمرانوں کی قادیانیت نوازی مزید واضح ہو سکے ڈاکٹر
عبدالسلام قادیانی سائنسدان جسے محض کہوٹہ پلانٹ کی جاسوسی کرنے پر نوبل انعام دیا
گیاتھا اور جس خبیث انسان نے میے پاک وطن کو لعنتی ملک قرار دیا تھا آج اسے نصاب
تعلیم پاکستانی اور مسلمان سائنس دان طور پر شامل کیا گیا ہے جبکہ پاکستانی آئین
کے مطابق کسی بھی قادیانی کو اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ
تین سال تک قید بامشقت کی سزا ہے لیکن افسوس کہ یہ قادیانی نواز حکمران خود آئین
اور قانون پاکستان کو توڑ کر وطن عزیز میں بدامنی پیدا کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں ۔میرا
ایمان اور یقین ہے کہ یہ وطن قیامت تک قائم ودائم رہے گا ان شاء ﷲ کیونکہ اسکی
بنیادوں میں دین اسلام کے لئے بہنے والا مقدس خون ہے اور اسی دین اسلام کے بارے
میں میرے رب نے فرمایا ہے کہ ’’ یہ چاہتے ہیں کہ ﷲ کے نور کو اپنے منہ سے ( پھونک
مار کر) بجھا دیں اور ﷲ تعالی اپنے نور کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اگرچہ کافروں
کو براہی لگے ۔‘‘ (سورۃ التوبہ :32) دوسرے مقام پر فرمایاکہ ’’ آپ سے جو لوگ مسخرہ پن کرتے ہیں ان کی
سزا کے لئے ہم کافی ہیں ۔‘‘ (سورۃ الحجر: 95)
یہ پڑھیں: سیرت رسول ﷺ
بزبان خادم رسول
محترم قارئین ! اس وقت ہماری غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم فرانس اور دیگر
ممالک کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تاکہ ان کی معیشت کی مضبوطی کا سبب ہم تو
نہ بنیں اور اپنے رب کے سامنے سرخرو ہوں اور اسی طرح اپنا ایک ایک لمحہ شریعت
محمدی کے تابع کریں کیونکہ یہ تو ہمارے بس میں ہے۔
No comments:
Post a Comment