Friday, November 27, 2020

کتابت حدیث شریف کا تسلسل 20-27

ھفت روزہ, ہفت روزہ, اھل حدیث, اہل حدیث, اھلحدیث, اہلحدیث, کتابت حدیث شریف کا تسلسل,
 

کتابت حدیث شریف کا تسلسل

 

(دوسری قسط)    تحریر: جناب مولانا عبیداللہ لطیف

مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کا نظریہ حدیث و اصول حدیث:

محترم قارئین ! جب ہم مرزا قادیانی کے حالات زندگی اور دعوی جات کا جائزہ لیتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ اس نے گرگٹ کی طرح بے شمار رنگ بدلے ہیں اور کئی قلابازیاں کھائی ہیں کبھی کہا کہ اس کا کوئی استاد نہیں تو کبھی خود ہی اپنے اساتذہ کے نام بتا دئیے کبھی کہا کہ وہ دعوی نبوت کرنے والے کو کافر سمجھتا ہے تو بعد ازاں خود ہی دعوی نبوت کر دیا کبھی قرآن کریم سے ہی حیات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ ثابت کیا تو کبھی اسی عقیدے سے انحراف کرتے ہوئے وفات مسیح کے حق میں قرآن کریم سے دلائل دینے شروع کر دئیے بالکل اسی طرح مرزا قادیانی نے اپنے اصول حدیث اور نظریہ حدیث میں بھی گرگٹ کی طرح کئی رنگ بدلے ہیں اب آپ کے سامنے احادیث کے بارے میں مرزا قادیانی کا پہلا موقف پیش کرتا ہوں چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ

’’ہم اس امر کو بھی اسی محک سے آزمائیں گے کہ وہ حدیث قولی یا فعلی قرآن کریم کی حسب آیت

﴿فَبِاَيِّ حَدِيْثٍۭ بَعْدَ اللّٰهِ وَ اٰيٰتِهٖ يُؤْمِنُوْنَ۰۰۶﴾

یہ پڑھیں:   کتابتِ حدیث شریف کا تسلسل (پہلی قسط)

وہ حدیث قولی یا فعلی قرآن کریم کی کسی صریح اور بین آیت سے مخالف تو نہیں ۔ اگر مخالف نہیں ہو گی تو بسروچشم قبول کریں گے اور اگر بظاہر مخالف نظر آئے گی تو ہم حتی الوسع اس کی تطبیق اور توفیق کے لیے کوشش کریں گے اور اگر ہم باوجود پوری کوشش کے اس امر کی تطبیق میں ناکام رہیں گے اور صاف صاف کھلے طور پر ہمیں مخالف معلوم ہو گی تو ہم افسوس کے ساتھ اس حدیث کو ترک کر دیں گے۔ (مباحثہ لدھیانہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 13)

’’اگر کوئی حدیث بخاری یا مسلم کی ہے لیکن قرآن کریم کے کھلے کھلے منشاء سے برخلاف ہے تو کیا ہمارے لیے یہ ضروری نہیں ہو گا کہ ہم اس کی مخالفت کی حالت میں قرآن کریم کو مقدم قرار دیں؟ پس آپ کا یہ کہنا کہ احادیث اصول روایت کی رو سے ماننے کے لائق ہیں یہ ایک دھوکہ دینے والا قول ہے۔‘‘ (مباحثہ لدھیانہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ14)

مزید ایک مقام پر لکھا ہے کہ

’’الغرض میرا مذہب یہی ہے کہ البتہ بخاری اور مسلم کی حدیثیں ظنی طور پر صحیح ہیں مگر جو حدیث صریح طور پر ان میں سے مبائن و مخالف قرآن کریم کے واقع ہو گی وہ صحت سے باہر ہو جائے گی۔‘‘ (مباحثہ لدھیانہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 15)

محترم قارئین ! مرزا قادیانی کی مندرجہ بالا تحریروں سے واضح ہو گیا کہ وہ جس حدیث کو بظاہر قرآن کریم کے خلاف پائے گا خواہ اس کی سند کیسی ہی ہو اسے ضعیف اور موضوع قرار دے کر ترک کر دے گا ۔ اب احادیث کے بارے میں مرزا قادیانی کا مذہب اختیار کرنے والوں اور منکرین حدیث سے میرا سوال ہے کہ اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ

﴿اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيْرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَيْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۰۰۱۷۳﴾

’’تم پر مُردہ اور خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں، اللہ تعالٰی بخشش کرنے والا مہربان ہے ۔‘‘

اس آیت مبارکہ کی رو سے مردہ جانور کا گوشت تو حرام ہے لیکن اس واضح حکم کے باوجود قادیانی حضرات اور منکرین حدیث مچھلی کا گوشت کیوں کھاتے ہیں؟ اسی طرح مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار اپنی طرف سے قرآن کریم سے وفات مسیح ثابت کرتے ہیں اگر وفات مسیح قرآن سے ثابت ہے تو پھر نزول مسیح کی احادیث تو صریحا قرآن کریم کے خلاف قرار پاتی ہیں تو پھر مرزا قادیانی کا دعوی مسیحیت کس بنیاد پر ہے؟محترم قارئین! اسی طرح مرزا قادیانی دیگر منکرین حدیث کی مانند نبی کریمe پر جادو کا اثر ہونے سے نہ صرف انکاری ہے بلکہ جو اس بات کے قائل ہیں انہیں ظالم اور کافر قرار دیتا ہے چنانچہ مرزا قادیانی کے ملفوظات پر مشتمل کتاب میں موجود ہے کہ

’’ایک شخص نے سوال کیا کہ آنحضرتe پر کافروں نے جو جادو کیا تھا اس کی نسبت آپ کا کیا خیال ہے؟ حضرت اقدس نے فرمایا! جادو بھی شیطان کی طرف سے ہوتا ہے رسولوں اور نبیوں کی یہ شان نہیں ہوتی کہ ان پر جادو کا کچھ اثر ہو بلکہ ان کو دیکھ کر جادو بھاگ جاتا ہے جیسے کہ خدا تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَ لَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى ۰۰۶۹﴾ (طٰہ)

دیکھو حضرت موسیٰ کے مقابل پر جادو تھا آخر موسی غالب ہوا کہ نہیں ؟ یہ بات بالکل غلط ہے کہ آنحضرتe کے مقابلہ میں (معاذاللہ) جادو غالب آگیا۔ ہم اس کو کبھی نہیں مان سکتے ۔ آنکھ بند کرکے بخاری اور مسلم کو مانتے جانا یہ ہمارے مسلک کے برخلاف ہے۔ یہ تو عقل بھی تسلیم نہیں کر سکتی کہ ایسے عالی شان نبی پر جادو اثر کر گیا ہو،ایسی ایسی باتیں کہ اس جادو سے (معاذاللہ ) آنحضرتؐ کا حافظہ جاتا رہا یہ ہوگیا اور وہ ہوگیا کسی صورت میں صحیح نہیں ہوسکتیں۔معلوم ہوتا ہے کہ کسی خبیث آدمی نے اپنی طرف سے ایسی باتیں ملادی ہیں۔ گو ہم نظر تہذیب سے احادیث کو دیکھتے ہیں ، لیکن جو حدیث قرآن کریم کے برخلاف، آنحضرتe کی عصمت کے برخلاف ہو، اس کو ہم کب مان سکتے ہیں۔ اُس وقت احادیث جمع کرنے کا وقت تھا گو انہوں نے سوچ سمجھ کر احادیث کو درج کیا تھا۔ مگر پوری احتیاط سے کام نہیں لے سکے۔ وہ جمع کرنے کا وقت تھا۔ لیکن اب نظر اور غور کرنے کا وقت ہے۔ آثار نبی جمع کرنا بڑے ثواب کا کام ہے لیکن یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جمع کرنے والے خوب غور سے کام نہیں لے سکتے۔اب ہر ایک کو اختیار ہے کہ خوب غور اور فکر سے کام لے جو ماننے والی ہو وہ مانے اور جو چھوڑنے والی ہو وہ چھوڑ دے۔ ایسی بات ہے تو آنحضرتe پر (معاذاللہ) جادو کا اثر ہو گیا تھا اس سے تو ایمان اٹھ جاتا ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ

﴿اِذْ يَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا۰۰۴۷﴾ (بنی اسرائیل)

یہ پڑھیں:   رسول اکرمﷺ کی سیرت طیبہ

ایسی ایسی باتیں کہنے والے تو ظالم ہیں نہ مسلمان یہ تو بے ایمانوں اور ظالموں کا قول ہے کہ آنحضرتe پر (معاذاللہ) سحر اور جادو ہو گیا تھا اتنا نہیں سوچتے جب (معاذاللہ) آنحضرتe کا یہ حال ہے تو پھر امت کا کیا ٹھکانہ ؟ وہ تو پھر غرق ہو گئی معلوم نہیں ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ جس معصوم نبی کو تمام انبیاء مس شیطان سے پاک سمجھتے آئے ہیں ان کی شان میں ایسے ایسے الفاظ بولتے ہیں۔‘‘ (الحکم 10نومبر1907ء صفحہ 8 مندرجہ ملفوظات جلد 5صفحہ 348,349)

قارئین کرام! مرزا صاحب نے اپنی اس تحریر میں تین طرح دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے نمبر ایک یہ کہہ کر کہ

’’جادو بھی شیطان کی طرف سے ہوتا ہے رسولوں اور نبیوں کی یہ شان نہیں ہوتی کہ ان پر جادو کا کچھ اثر ہو بلکہ ان کو دیکھ کر جادو بھاگ جاتا ہے جیسے کہ خدا تعالی نے فرمایا

﴿وَ لَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى ۰۰۶۹﴾ (طٰہ)

دیکھو حضرت موسی کے مقابل پر جادو تھا آخر موسی غالب ہوا کہ نہیں ؟ یہ بات بالکل غلط ہے کہ آنحضرتe کے مقابلہ میں (معاذاللہ) جادو غالب آگیا ۔ ہم اس کو کبھی نہیں مان سکتے۔‘‘

حالانکہ نہ تو حدیث میں کہیں یہ لکھا ہے کہ جادوگر نبیe پر غالب آگئے تھے اور نہ ہی کسی محدث یا مسلم عالم کا یہ عقیدہ ہے کہ شیطان نبیe پر غالب آیا یہ مرزا صاحب نے صرف سراسر بہتان لگایا بلکہ دھوکہ دینے کی بھی کوشش کی ہے اگر ہم موسی علیہ السلام کا واقعہ پڑھیں تو اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ

﴿قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِيَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى ۰۰۶۵ قَالَ بَلْ اَلْقُوْا١ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَ عِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰى۰۰۶۶ فَاَوْجَسَ فِيْ نَفْسِهٖ خِيْفَةً مُّوْسٰى۰۰۶۷ قُلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى ۰۰۶۸ وَ اَلْقِ مَا فِيْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا١ؕ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ١ؕ وَ لَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى۰۰۶۹﴾ (طٰہٰ)

’’جادوگر بولے! موسیٰ ! یا تو تم ( اپنی لاٹھی پہلے ) ڈال دو ، یا پھر ہم ڈالنے میں پہل کریں ؟  موسیٰ نے کہا : نہیں، تم ہی ڈالو بس پھر اچانک ان کی ( ڈالی ہوئی ) رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں ۔اس پر موسیٰ کو اپنے دل میں کچھ خوف محسوس ہوا ۔ ہم نے کہا : ڈرو نہیں، یقین رکھو تم ہی تم سربلند رہو گے اور جو ( لاٹھی ) تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے ، اسے ( زمین پر ) ڈال دو ، ان لوگوں نے جو کاریگری کی ہے ، وہ اس سب کو نگل جائے گی ۔ ان کی ساری کاریگری ایک جادوگر کے کرتب کے سوا کچھ نہیں ، اور جادوگر چاہے کہیں چلا جائے ، اسے فلاح نصیب نہیں ہوتی۔‘‘

محترم قارئین ! قرآن کریم سے ثابت ہوا کہ موسی علیہ السلام پر نہ صرف جادوگروں کے جادو کا اثر ہوا بلکہ ان رسیوں کو سانپوں کی شکل میں دیکھ کر وہ خوفزدہ بھی ہوئے لیکن اس جنگ میں آخر کار موسی علیہ السلام ہی غالب ہوئے بالکل اسی طرح نبی مکرم شفیع معظم جناب محمد رسول اللہe پر جادو کا کچھ اثر ہوا اور آخر کار غالب محمد رسول اللہe ہی ہوئے نہ کہ جادوگر ۔ اگر وقتی اثر کو غالب ہونا تسلیم کریں تو قرآن کریم کی بھی نفی ہوتی ہے کیونکہ موسی علیہ السلام پر جادوگروں کے جادو کا اثر ہونے کے باجود اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ 

﴿وَ اَلْقِ مَا فِيْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا١ؕ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ١ؕ وَ لَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى۰۰۶۹﴾ (طٰہٰ)

’’اور جو ( لاٹھی ) تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے، اسے ( زمین پر ) ڈال دو ، ان لوگوں نے جو کاریگری کی ہے، وہ اس سب کو نگل جائے گی ۔ ان کی ساری کاریگری ایک جادوگر کے کرتب کے سوا کچھ نہیں ، اور جادوگر چاہے کہیں چلا جائے ، اسے فلاح نصیب نہیں ہوتی۔ ‘‘

ایک اور مثال سے سمجھاتا ہوں کہ مشرکین اور کفار بھی تو جادوگروں کی طرح شیطان کے ہی آلہ کار ہوتے ہیں اور غزوہ احد میں ایک وقت یہ بھی آیا کہ مشرکین وقتی طور پر کسی حد تک مسلمانوں پر غالب ہوئے یہاں تک کہ نبیe کے دانت مبارک بھی شہید ہوئے اس کے باوجود آخرکار مسلمان ہی فتح یاب ہوئے اور کافر مغلوب‘ تو کیا اب ہم یہ سمجھیں کہ شیطان کے آلہ کار نبیe پر غالب آگئے تھے اگر ہم اس موقع پر کافروں کو غالب نہیں کہہ سکتے تو وقتی طور پر جادو کا اثر ہونے کی بنا پر کیونکر جادوگر کو غالب قرار دے سکتے ہیں جب کہ آخری فتح تو نبیe ہی کی ہوئی کیونکہ اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے نہ صرف جادو کرنے والے کے بارے میں آگاہ فرمایا بلکہ جادو کا علاج بھی بتا دیا تاکہ قیامت تک کے لیے لوگ شیطان کے شر سے محفوظ رہ سکیں۔

نمبر دو مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ

’’ایسی بات ہے تو آنحضرتe پر (معاذاللہ) جادو کا اثر ہو گیا تھا اس سے تو ایمان اٹھ جاتا ہے۔ خداتعالی فرماتا ہے کہ

﴿اِذْ يَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا۰۰۴۷﴾ (بنی اسرائیل)

ایسی ایسی باتیں کہنے والے تو ظالم ہیں نہ مسلمان یہ تو بے ایمانوں اور ظالموں کا قول ہے کہ آنحضرتe پر (معاذاللہ) سحر اور جادو ہو گیا تھا اتنا نہیں سوچتے جب (معاذاللہ) آنحضرتe کا یہ حال ہے تو پھر امت کا کیا ٹھکانہ ؟ ‘‘

یہ پڑھیں:   غرباء ومساکین کو ڈھونڈنے میں مدد کریں

محترم قارئین ! سورۂ بنی اسرائیل کی جس آیت کا مرزا قادیانی نے حوالہ دے کر نبیe پر جادو کا اثر ہونے کے قائلین کو بے ایمان اور ظالم قرار دیا ہے وہ سورت مکی ہے اور مشرکین مکہ نبیe پر طنز کرتے ہوئے کبھی کہتے کہ یہ ساحر ہے اور کبھی کہتے مسحور ہے اور کبھی کہتے کاہن ہے اور کبھی شاعر‘ انہی باتوں کی نفی کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا کہ

﴿اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِيْمٍۚۙ۰۰۴۰ وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ١ؕ قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ۰۰۴۱ وَ لَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ١ؕ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ۰۰۴۲ تَنْزِيْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۰۰۴۳﴾ (الحاقۃ)

’’یہ ( قرآن ) ایک معزز پیغام لانے والے کا کلام ہے ، اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے ۔ (مگر) تم ایمان تھوڑا ہی لاتے ہو، اور نہ یہ کسی کاہن کا کلام ہے۔ (مگر) تم سبق تھوڑا ہی لیتے ہو ۔ یہ کلام تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے اتارا جارہا ہے۔‘‘

اور کبھی مشرکین مکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ

﴿وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ ا۟فْتَرٰىهُ وَ اَعَانَهٗ عَلَيْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ١ۛۚ فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّ زُوْرًاۚۛ۰۰۴﴾

’’اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ  یہ ( قرآن ) تو کچھ بھی نہیں ، بس ایک من گھڑت چیز ہے جو اس شخص نے گھڑ لی ہے ، اور اس کام میں کچھ اور لوگ بھی اس کے مددگار بنے ہیں ۔ اس طرح ( یہ بات کہہ کر ) یہ لوگ بڑے ظلم اور کھلے جھوٹ پر اتر آئے ہیں۔‘‘

﴿وَ قَالُوْۤا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا۰۰۵﴾

’’اور کہتے ہیں کہ یہ تو پچھلے لوگوں کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جو اس شخص نے لکھوالی ہیں ، اور صبح و شام وہی اس کے سامنے پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔‘‘

﴿قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِيْ يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۶﴾

’’کہہ دو کہ یہ کلام تو اس ( اللہ ) نے نازل کیا ہے جو ہر بھید کو پوری طرح جانتا ہے ، آسمانوں میں بھی، زمین میں بھی۔ بیشک وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔‘‘

﴿وَ قَالُوْا مَالِ هٰذَا الرَّسُوْلِ يَاْكُلُ الطَّعَامَ وَ يَمْشِيْ فِي الْاَسْوَاقِ١ؕ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِيْرًاۙ۰۰۷﴾

’’اور یہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے ، اور بازاروں میں بھی چلتا پھرتا ہے؟ اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا گیا جو اس کے ساتھ رہ کر لوگوں کو ڈراتا؟‘‘

﴿اَوْ يُلْقٰۤى اِلَيْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ يَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا۰۰۸﴾

’’یا اس کے اوپر کوئی خزانہ ہی آپڑتا ، یا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس میں سے یہ کھایا کرتا ۔ اور یہ ظالم (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ تم جس کے پیچھے چل رہے ہو ، وہ اور کچھ نہیں ، بس ایک شخص ہے جس پر جادو ہوگیا ہے۔‘‘

﴿اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ۠ سَبِيْلًا۰۰۴۸﴾

’’(اے پیغمبر!) دیکھو ان لوگوں نے تمہارے بارے میں کیسی کیسی باتیں بنائی ہیں ، چنانچہ ایسے بھٹکے ہیں کہ راستے پر آنا ان کے بس سے باہر ہے۔‘‘ (سورۂ الفرقان : آیت نمبر 4 تا 9)

محترم قارئین جب بھی کسی نبی نے اپنی دعوت پیش کی اور معجزات دکھائے تو مخالفین نے انہیں کبھی جادوگر کہا تو کبھی جادوزدہ کبھی کاہن کہا تو کبھی شاعر ہونے کا جھوٹا الزام لگایا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے جھوٹا الزام لگانے اور طنز کرنے کی وجہ سے انہیں ظالم اور بے ایمان کہا نہ کہ حقیقت میں جادو کا اثر ہونے کے قائل ہونے پر ۔محترم قارئین ! جب موسیu پر جادو کا اثر ہوا تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ

﴿قَالَ بَلْ اَلْقُوْا١ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَ عِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰى۰۰۶۶﴾

’’موسیٰ نے کہا نہیں، تم ہی ڈالو بس پھر اچانک ان کی ( ڈالی ہوئی ) رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں۔‘‘

یہ پڑھیں:   وحدت الوجود اور وحدے الشہود کی حقیقت

یعنی مندرجہ بالا آیت میں موسی علیہ السلام کے لیے اللہ تعالی نے یُخَیَّلُ   اِلَیۡہ کے الفاظ استعمال کیے اور بالکل اسی طرح صحیح بخاری کی حدیث میں بھی نبیe کے لیے جادو کے اثر کے طور پر یُخَیَّلُ   اِلَیۡہ کے الفاظ آئے ہیں اگر موسی علیہ السلام کےبارے میں قرآن کریم کے ان الفاظ کے استعمال کرنے سے موسی علیہ السلام رَجُلًا  مَّسۡحُوۡرًا قرار نہیں پاتے تو حدیث میں وہی الفاظ پیش کرنے پر نبیe کیسے رَجُلًا مَّسحُورًا قرار پا سکتے ہیں۔ محترم قارئین ! جادو کے حوالے سے آخری بات یہ کہ اللہ تعالی نے نبیe کی زندگی کو اسوہ حسنہ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ

﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيْرًاؕ۰۰۲۱﴾

’’حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لئے رسول ﷲ (e) کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اُس شخص کیلئے جو ﷲ سے اور یومِ آخرت سے اُمید رکھتا ہو، اور کثرت سے اﷲ کا ذکر کرتا ہو۔‘‘

ہمارے نبیe صاحب شریعت رسول بھی ہیں تو جادو کے علاج کے حوالے سے امت کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالی نے ایسے اسباب پیدا کیے جن سے امت پر جادو کا علاج واضح ہو گیا اور جادو کے علاج کے سلسلے میں عملی نمونہ پیش کر دیا گیا تاکہ امت جعلی پیروں اور تعویذ گنڈوں سے بچ سکے ۔ یہ ایسے وقت میں ہوا جب لوگوں کو یقین ہو گیا کہ حقیقت میں رسول اللہe پر وحی نازل ہوتی ہے نہ کہ یہ کسی قسم کے جادو کا اثر۔

(جاری ہے)


No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)