Sunday, November 08, 2020

حکمرانوں کا کام جلسے نہیں ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر بنائیں

مرکزی جمعیت, اھل حدیث, اھلحدیث, اہل حدیث, اہلحدیث, حکمرانوں کا کام جلسے نہیں وعدے کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر بنائیں: پروفیسر ساجد میر,


وزیر اعظم بھڑکوں سے خود ثابت کر رہے ہیں کہ نیب ان کے اشاروں پر ہے

 

حکمرانوں کا کام جلسے نہیں وعدے کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر بنائیں: پروفیسر ساجد میر

ذاتی عناد کی بناء پر صحیح العقیدہ مسلمان بنک مینیجر کا قتل نا حق کیا گیا‘ پر زور مذمت کرتے ہیں

 

لاہور ( م س)  مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ’’وزیر اعظم صاحب کہتے ہیں کہ چھوڑوں گا نہیں۔ چھوڑنا نہ چھوڑنا عدالتوں کاکام ہے یا وزیر اعظم کا؟وہ اب ان بھڑکوں سے وہ خود ثابت کررہے ہیں کہ نیب ان کے اشاروں پر چل رہا ہے۔حکمرانوں کاکام جلسے کرنا نہیں اپنے کیے وعدے کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر بنائیں۔ عوام ایک تقریر باربار سن کر تنگ آچکے ہیں۔‘‘

یہ پڑھیں:                جگر چھلنی چھلنی ہے

اس امر کا اظہارر انہوں نے شیخوپورہ بتی چوک میں سالانہ سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم عمران خان کی ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدوں کی خیالی عمارت زمین بوس ہو گئی ہے۔ حکومت پہلے دن سے ہی ویژن کے بحران کا شکار ہے۔ ملک میں مہنگائی کے برسوں پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ گیس، بجلی اور تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی ہے۔  مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے گیس، بجلی اور تیل کی قیمتیں کم کی جائیں۔  حکومت نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایماء پر قیمتوں کا تعین قوم سے زیادتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ریاست مدینہ کے دعویداروں کے دور میں سودی نظام مزید پروان چڑھا۔ روزگار دینے کے بجائے 22 لاکھ شہری بے روزگار کیے گئے۔پاکستان جیسے زرعی ملک میں آٹے کی قلت کا ہونا حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مہنگائی کی مستقل بڑھتی ہوئی شرح نے پہلے ہی عوام کا خون چوس لیا ہے اور اب آٹے جیسی بنیادی ضرورت کی قلت نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ یہ بات ایک عام آدمی پر بھی عیاں ہو چکی ہے کہ موجودہ حکمران ملکی معیشت کو ڈبونے سے نہیں بچا سکتے۔ اب کھوکھلے دعوؤں سے یہ عوام بہلنے والی نہیں ہے۔ عوام اقدامات کی منتظر ہے۔‘‘

یہ پڑھیں:                ریاست مدینہ میں بت پاش پاش کیے جاتے ہیں

دریں اثناء علماء کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ساجد میرنے مطالبہ کیاکہ ’’توہین رسالتﷺ کے قانون کا ناجائز استعمال روکا جائے۔خوشاب میں بنک مینیجر کو ناحق قتل کیا گیا۔ ایک کلمہ گو صحیح العقیدہ مسلمان کو ذاتی عناد پر قتل کیا گیا۔ر یاست ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرے۔یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بدتر شکل ہے۔ جھوٹاالزام لگانے والے کو بھی عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔ افسوس ان لوگوں پر بھی ہے جو قاتل کو ہیرو بنا کر پیش کرتے رہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔‘‘

یہ پڑھیں:                توہین رسالت اور ہمارا طرز عمل

کانفرنس سے علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا عبدالباسط شیخوپوری، علامہ محمد شفیق خاں پسروری،مولانا ناصرمدنی، مولانا یوسف پسروری،قاری حنیف ربانی ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

 

No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)