Saturday, June 22, 2019

سعودی ولی عہد کا تاریخی دورہ 09-2019


سعودی ولی عہد کا تاریخی دورہ

تحریر: جناب محمد اکرم چوہدری
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان تاریخی اس لیے تھا کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک سعودی تعلقات کے باب میں تاریخ رقم کر گیا۔ حقیقت میں ۱۶ سال کے طویل عرصہ کے بعد سعودی ولی عہد ایک اعلیٰ سطح کے سرمایہ کاری وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر آئے اور توقع کے عین مطابق یہ دورہ اقتصادی، سیاسی‘ سماجی ثمرات و اثرات اور گیم چینجر ثابت ہوا، جب کہ پاک سعودی تعلقات کی تجدید بھی اس دورہ کی اہم خصوصیت رہی۔ مشترکہ اعلامیہ میں وزیراعظم نے پاکستانی حجاج کے لیے خدمات پر اور ۲ ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حکم پر معزز مہمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جبکہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی کاوشوں پر تعریف کی۔اعلامیہ کے مطابق پاکستانی قیادت نے مسلم امہ کی مشکلات کم کرنے میں سعودی عرب کے مثبت کردار کو سراہا اور سعودی قیادت نے علاقائی امن اور سکیورٹی کے لیے پاکستان کی تعریف کی۔ دونوں ملکوں نے مضبوط دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھی دہشت گردی کے خلاف ہمارے شانہ بشانہ اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
سعودی ولی عہد نے بھارت کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کی پاکستان کی کوششوں کو سراہا، سعودی ولی عہد نے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام کی تعریف کی اور خطے میں امن و سکیورٹی کے لیے تمام مسائل کا حل مذاکرات کو قرار دیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں نے افغان مسئلہ کے سیاسی حل اور امن واستحکام کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ سعودی قیادت نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں نے تجارت، سرمایہ کاری،عوامی اور تجارتی روابط کے فروغ کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ سعودی عرب پاکستان میں ۲۰ ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گا۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم کی موجودگی میں سرمایہ کاری کے متعلق ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔ ۲۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری حجم میں اضافہ ہوگا۔دورے کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ پاکستان ۲۰۳۰ء میں معیشت کے اعتبار سے ایک بڑا ملک ہوگا۔ روانگی سے قبل وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ ۲۰۳۰ء میں چین دنیا کی سب سے بڑی اور پاکستان دوسری بڑی معیشت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہوں۔ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے روشن مستقبل اور صلاحیت پر پورا یقین ہے، یہ ملک دنیا کی ۲۰ بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی قابلیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان جو بھی سمجھوتے ہوئے ہیں یہ صرف شروعات ہے، علاقائی اعتبار سے پاکستان اہم ترین ملک ہے،جسے یقینی طور پر اپنے ہمسایوں سے فائدہ ہوگا۔
اس وقت یقینا جب پاکستان اقتصادی لحاظ سے تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، برادر اور دوست ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین کی طرف سے اقتصادی امداد کی فراہمی اور پاکستان میں کثیر الجہتی سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کرنے کے اعلان پر وزیراعظم نے بجا طور پر پوری قوم کی طرف سے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ متذکرہ اقدامات سے وطن عزیز ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ ان کے ہمراہ سعودی صنعت کاروں اور دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والی بااختیار شخصیات پر مشتمل وفد پاکستان آیا اور ہماری ملکی قیادت اور اعلیٰ حکام کے ساتھ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے سمجھوتوں پر دستخط کیے۔ پاکستانی قوم ان لمحات کو قابلِ رشک اور خیر مقدمی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ انہی پاکستانیوں میں دوسرے ملکوں خصوصاً سعودی عرب میں مقیم اہلِ وطن بھی شامل ہیں، ان میں سے زیادہ تر محنت کش ہیں اور وہاں تعمیر و ترقی کے کاموں میں ۱۹۷۰ء کے عشرے سے شب و روز مصروف ہیں۔ یہ لوگ اپنا پیٹ کاٹ کر وطنِ عزیز میں اپنے گھر والوں کی کفالت کرتے ہیں یا بہت سے افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ وہاں مقیم ہیں۔
اس دورہ کے بعد ایک بات تو طے ہو چکی ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی کے دروازے کھل رہے ہیںاور اس کا اظہار برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے چند روزپیشتر اپنی رپورٹ میں کیا تھا۔ اس نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا کامیاب دورہ پاکستان ، پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے اس کے علاوہ اخبار نے لکھا کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اسے عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے۔ کیونکہ افغانستان میں کسی بھی پیشرفت کے لیے پاکستان کی ضرورت ہوگی اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد کے دورے سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بہت بڑی کامیابی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آج کا پاکستان گزشتہ پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔اس کامیاب اور دھماکے دار دورے کے بعد لگتا ہے کہ خطہ اور بین الاقوامی قوتیں پاکستان سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتی ہیں۔ یہ بھارتی پالیسی کی بھیانک ناکامی ہے جس کے تحت وہ پاکستان کو اکیلا رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ پاکستان اس وقت ایک الگ سفر پر ہے، پاکستان نے اندرونی سکیورٹی مسائل کو بھی کامیابی سے حل کرلیا ہے۔ سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن چکا ہے۔ گوادر میں آئل ریفائنزی ہو یا سی پیک سے جڑے دوسرے پراجیکٹ پاکستان میں سعودی عرب اور دوسرے دوست ممالک سے مزید بھاری سرمایہ کار ی آنے والی ہے۔ روس گوادر سے گیس پائپ لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے، وہ بھی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے۔ اس سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روز گار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ روس کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری اور بینکنگ سیکٹر میں بھی کئی ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔ چین ، پاکستان، روس اور سعود ی عرب خطے کی معاشی ترقی میں ایک پائیدار کردار ادا کرنے جارہے ہیں جب کہ روس پاکستان تعلقات دشمنی اور دوری کے بعد اسٹرٹیجک تعلقات میں ڈھل چکے ہیں۔
سعودی عرب سی پیک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین ائیر لائنز شروع کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے جس سے اس کی رسائی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک ہو جائے گی۔اس کے علاوہ گوادر کو سلطنت عمان سے ملانے کے لیے زیر سمندر ریلوے ٹنل یا پل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ سعودی عرب کی پاکستان میں ہو نے والی سرمایہ کاری ایک اندازے کے مطابق مستقبل میں ۶۰ ارب ڈالر تک ہونے کا امکان ہے۔اخبار فنانشل ٹائمز کے یہ غیر معمولی الفاظ پاکستان کے لیے خراج تحسین کا درجہ رکھتے ہیں کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اُسے عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ پاکستان عالمی سیاست کا محور ماضی میں (افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں) بھی بن چکا ہے۔ لیکن حالیہ اہم اور تاریخی دورے نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان بطور مضبوط قوم آگے بڑھ رہا ہے اور یہی وقت کا تقاضا تھا۔ 

No comments:

Post a Comment

شرعی احکام سے آگاھی کے حصول کیلئے سبسکرائب کریں

تحریری میسج کریں

Name

Email *

Message *

استمع تلاوة القرآن الكريم

تازہ خطبہ جمعۃ (پنجابی)