اور رحمت کے دروازے کھل گئے
تحریر: جناب مولانا لیاقت علی باجوہ
رمضان المبارک رحمت ومغفرت، سلامتی، خیر و برکت اور رشد و ہدایت
کا مہینہ ہے۔ نبی کریمe کا
ارشاد ہے کہ جب رمضان آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند
ہو جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ (مسلم کتاب الصیام باب فضل
شہر رمضان ۲/۱۰۷۹)
نبی کریمe نے
فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم
کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ (بخاری:
۱۸۹۹)
رمضان المبارک کا مہینہ تزکیہ نفس اور اصلاح ذات کا مؤثر ترین
مہینہ ہے۔ اس میں نیک کام کرنے اور برے کاموں سے رکنے کا بہترین موقع ہے۔ رمضان المبارک
کے مہینے میں لوگوں کا صدقہ و خیرات کرنا اور ایثار و قربانی کا جذبہ بھی قابل دید
ہوتا ہے۔ انفاق فی سبیل اللہ کا منظر دیکھ کر سلف صالحین و قرون اولیٰ کی یاد تازہ
ہو جاتی ہے۔ اس مہینے کی قیمتی ساعتوں میں نیکی و بھلائی، خیر و ہمدردی کا کوئی موقع
ہاتھ سے خالی نہیں جانا چاہیے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا، نیک اعمال میں
سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ نبی کریمe کا
ارشاد ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے:
1 اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
اور بے شک محمد e اللہ
کے رسول ہیں۔
2نماز قائم کرنا۔ 3زکوٰۃ ادا کرنا۔
4 حج کرنا۔ 5 اور
رمضان کے روزے رکھنا۔ (بخاری کتاب الایمان باب دعاکم ایمانکم …الخ ، ۸ مسلم ۲۱/۱۶)
رمضان المبارک کے مہینے میں ہی قرآن مجید کا نزول ہوا، اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں:
{شَہْرُ رَمَضَانَ
الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ} (البقرہ)
’’ماہ رمضان ہی میں
قرآن اتارا گیا۔‘‘
اسی مہینے میں لیلۃ القدر آتی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ انہوں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہe کو
آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی امت کی
عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی، جن کو لمبی عمریں
دی گئیں تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ امت محمدیہ کے لیے لیلۃ
القدر عطا فرما دی۔ (موطا امام مالک)
روزوں کی فضیلت میں نبیe کا ارشاد ہے کہ
[الصوم جنۃ یستجن
بھا العبد من النار] (بخاری)
ایک اور حدیث میں ہے:
[الصوم جنۃ من عذاب
اللہ۔](بخاری: ۳۸۶۶)
’’روزہ اللہ تعالیٰ
کے عذاب سے (بچائو کی) ڈھال ہے۔‘‘
اللہ کی پکڑ سے وہی لوگ محفوظ ہوں گے جو فرائض ادا کریں گے،
عبادات کو خشوع و خضوع سے پورا کریں گے، خواہشات و منکرات سے اجتناب کریں گے اور اللہ
تعالیٰ کے احکام و فرامین پر عمل کریں گے۔ نبی کریمe کا ارشاد ہے کہ جنت کے ایک دروازے کا نام ’’ریان‘‘ ہے
جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی اور داخل
نہیں ہو گا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور جنت میں داخل
ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، جب وہ داخل ہو جائیں گے
تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری ۱۸۹۶)
نبیe کا
فرمان ہے کہ روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے، روزہ کہے گا اے میرے
رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا
تھا پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا کہ میں نے اس کو رات
کے وقت سونے سے روک دیا تھا پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما، چنانچہ ان
دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔ (صحیح الجامع: ۳۸۸۲، ۲/۷۲۰)
نبی کریمe کا
ارشاد ہے کہ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے: ایک جب وہ روزہ کھولتا
ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا۔ (بخاری
۱۹۰۴)
آپe کا
یہ بھی ارشاد ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے! روزے دار کے
منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (بخاری ۱۹۰۴)
آپe نے
فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
[الصوم لی وانا اجزی
بہٖ] (بخاری)
’’روزہ میرے لیے
ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
آپe کا
یہ بھی ارشاد ہے کہ جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے تو
اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (بخاری ۱۹۰۱)
آپe نے
فرمایا: پانچوں نمازیں جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک
ان گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوں بشرطیکہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ (مسلم:
۲۳۳)
آپe نے
فرمایا: جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا
ہے، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ کھلا نہیں رہنے دیا
جاتا اور ایک پکارنے والا پکارتا ہے:
[یا باغی الخیر اقبل
ویا باغی الشر اقصر۔] (ترمذی ۶۸۲، سنن ابن ماجہ: ۱۶۴۲)
’’اے نیکیوں کے طالب!
خوب پیش قدمی کر اور اے برائیوں کے طالب! باز آ جا۔‘‘
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کو
زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
No comments:
Post a Comment