رمضان المبارک ... مختصر مسائل واحکام
تحریر: جناب حافظ عبدالغفار ریحان
\ روزہ ہر عاقل
بالغ صاحب استطاعت مقیم مسلمان پر فرض ہے۔
\ کافر کا روزہ
نہیں،جب وہ مسلمان ہو تو اس پر روزے کی قضا نہیں ہو گی۔
\ بچہ جب تک بالغ
نہیں ہوتا اس پر روزہ فرض نہیں لیکن اسے روزہ رکھنے کا کہا جائے تاکہ وہ روزے کا عادی
ہو جائے۔
\ مجنوں ،پاگل
یا بڑی عمر کا آدمی جو اول فول بکتا ہے جسے شعور نہ ہو،اس پر روزہ فرض نہیں اور نہ
ہی فدیہ۔
\ کسی دائمی سبب
کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکنے والا آدمی، جیسے بڑی عمر والا اور وہ بیمار جس کی بیماری
ایسی ہو جس سے صحت یابی کی امید نہ ہو ہر روزے کے بدلے مسکین کو کھانا کھلائے۔
\ وہ بیمارجس
کی بیماری عارضی ہو جس سے صحت یابی کی امید ہو اگر اس پر روزہ مشکل ہو تو وہ روزہ نہ
رکھے اور تندرستی کے بعد قضا دے۔
\ حاملہ اور دودھ
پلانے والی عورتیں جب انہیں حمل یا دودھ پلانے کی وجہ سے روزہ دشوار ہو اور بچوں کو
نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ دیں اور بعد میں قضا دے لیں ، جب آسانی سمجھیں۔
\ حائضہ اور نفاس
والی عورتیں حیض اور نفاس کے دوران روزہ نہ رکھیں‘ بعد میں قضا دیں۔
\ ڈوبنے یا آگ
سے بچانے والا اگر روزہ توڑنے کیلئے مجبور ہو جائے تو وہ روزہ توڑ دے، بعد میں قضا
دے۔
\ مسافر اگر چاہے
تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے‘ بعد میں قضا دے لے۔ خواہ سفر عارضی ہو، جیسے
عمرے کا سفر، یا مستقل سفر جیسے ٹیکسی اور گاڑیوں کے ڈرائیور اگر وہ چاہیں تو روزہ
چھوڑ سکتے ہیں جب تک وہ اپنے شہر کے علاوہ دوسری جگہ ہوں ۔
روزہ توڑنے والی آٹھ چیزیں:
\ جماع، ایسے
روزے دارسے جس پر روزہ فرض ہو جب یہ فعل رمضان میں دن کے وقت سر زد ہو تو اس پر اس
دن کی قضاء کے ساتھ کفارہ مغلظہ بھی ہے‘ وہ ہے غلام آزاد کرنا ، اگر غلام آزاد کرنا
ممکن نہ ہو تودو مہینے لگا تار روزے رکھنا اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں
کو کھانا کھلانا۔
\ حالت بیداری
میں منی کا اخراج خواہ کسی بھی طریقے سے ہو۔
\ کھانا پینا
خواہ مفید ہو یا نقصان دہ جیسے تمباکو نوشی وغیرہ۔
\ غذائی ٹیکے
جو غذاکا کام دیتے ہیں ، کیونکہ وہ کھانے کے مفہوم میں ہیں اور وہ ٹیکے جو غذا کاکام
نہیں دیتے ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔خواہ رگوں میں استعمال کیا جائے یا پٹھوں میں ، خواہ
ان کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو یانہ ہو۔
\ خون کا ٹیکہ
یا بوتل، جیسے کسی روزہ دار کا خون بہہ جائے تو متبادل کے طور پر اس کو خون لگایا جائے۔
\ حیض اور نفاس
کا خون جاری ہونا۔
\ سنگی وغیرہ
کے ذریعے سے خون نکالنا، خود بخود خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔نکسیر یا دانت وغیرہ
نکالنے کے سبب نکلنے والا خون ،کیونکہ یہ سنگی یا سنگی کے مفہوم میں نہیں۔
\ قے اگر ارادۃً
ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر قے بلا ارادہ ہو تو نہیں ٹوٹے گا ۔
فوائد:
\ روزہ دار جب
روزہ توڑنے والی چیزوں میں سے کوئی چیز بھول کر، یالاعلمی میں یا مجبور کرنے پر کھا
پی لے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ وہ بھولنے والا ہے۔
\ اگر وہ یہ سمجھتے
ہوئے کھا پی لے کہ سورج غروب ہوگیا ہے یا ابھی فجر طلوع نہیں ہوئی تو اس کا روزہ خراب
نہیں ہو گا کیونکہ وہ لا علم ہے ۔
\ اگر وہ کلی
کرے اور بلاارادہ اس کے حلق میں پانی چلا جائے تو اس کا روزہ خراب نہیں ہو گا کیونکہ
اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا۔
\ روزہ دار کیلئے
جائز ہے کہ وہ روزے کی نیت کر لے جب کہ وہ جنبی ہو پھر طلوع فجر کے بعد غسل کرے۔
\ رمضان میں عورت
طلوع فجر سے پہلے حیض اور نفاس سے پاک ہو جائے تو اس پر واجب ہے کہ وہ روزہ رکھے ،اگر
چہ غسل طلوع فجر کے بعد کر لے۔
\ روزے دار کیلئے
اپنی داڑھ یا دانت نکالنا ،اپنے زخم کا علاج کرنا ، اپنی آنکھوں یا کانوں میں قطرے
ڈالنا جائز ہے اگرچہ قطروں کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے۔
\ روزے دار کیلئے
دن کے پہلے پہر، پچھلے پہر جب چاہے مسواک کرنا جائز ہے۔
\ روزے دار کیلئے
ایسا کام کرنا جائز ہے جس کے ذریعے گرمی یا پیاس کی شدت میں تخفیف ہو، جیسے پانی یا
اے سی کے ذریعے ٹھنڈک حاصل کرنا‘ دبائو وغیرہ کی وجہ سے سانس کی دقت میں تخفیف کیلئے
اپنے منہ میں نمبولائزر استعمال کرنا۔
\ ہونٹ خشک ہوں
تو پانی سے تر کر سکتا ہے‘ منہ خشک ہو تو کلی کر سکتا ہے‘ پانی سے غرارے نہ کرے۔
\ فجر سے تھوڑی
دیر پہلے تک سحری لیٹ کرنا اور غروب آفتاب کے بعد افطاری میں جلدی کرنا مسنون ہے۔
\ تر کھجوروں
سے روزہ افطار کرے۔ اگر وہ نہ ہوں تو خشک کھجوروں سے اگر وہ نہ ہوں تو پانی سے ،اگر
پانی میسر نہ ہوتو کسی بھی حلال چیز سے افطار کرے ۔
\ اگر کوئی چیز
افطاری کیلئے میسر نہ آئے تو دل میں افطاری کی نیت کرے پھر جب کوئی چیز میسر آجائے
تو کھا لے
نوٹ:
روزے دار پر فرائض کی پابندی اور محرمات سے اجتناب ضروری ہے
۔پانچ وقت کی نماز اپنے اوقات میں جماعت کے ساتھ ادا کرے اور جھوٹ، غیبت، دھوکہ، سودی
معاملات اور ہر حرام قول وفعل کو چھوڑ دے۔
کیونکہ نبی e نے
فرمایا!
[من لم یدع قول الزوروالعمل
بہ والجھل فلیس للہ حاجۃ ان یدع طعامہ و شرابہ۔]
’’جس نے جھوٹی بات
،جھوٹے اور جہالت والے کام نہ چھوڑے ،اللہ تعالیٰ کو ایسے شخص کے کھانا پینا چھوڑنے
کی ضرورت نہیں۔‘‘ (صحیح بخاری: ۶۰۵۷)
No comments:
Post a Comment