سیرت النبی ﷺ
(دوسری قسط) تحریر: جناب ڈاکٹر عبدالغفار حلیم
ولادت باسعادت
﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ
عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ يَتْلُوْا
عَلَيْهِمْ اٰيٰتِهٖ وَ يُزَكِّيْهِمْ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ١ۚ وَ اِنْ كَانُوْا
مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۰۰۱۶۴﴾ (ال عمران)
سیدِکائنات حضرت محمدe کی
ولادت باسعادت ۹ ربیع الاول بروزسوموار
بمطابق22اپریل
571عیسوی،یکم
جیٹھ 628 بکرمی،واقعہ فیل کے 55 دن بعدہوئی۔عرب کی دھوپ گڑی کے حساب سے4 بج کے23 منٹ یعنی تہجد کےوقت محمدالرسول اللہ e پیداہوئے۔ آپ e کی ولادت کے وقت مکہ مکرمہ بارہ محلوں میں تقسیم تھا
جن میں محلہ مالا(اوتاڑ)، محلہ جیاد، محلہ مسفلہ(ہٹھاڑ)،محلہ شامیہ، محلہ حرۃ الباداور
محلہ یمنہ معروف ہیں۔ آپe محلہ
مالا حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر تولد ہوئے۔مکہ کی تمام آبادی بیت اللہ سے 2کلومیٹر کے فاصلہ پر تھی۔آپ کی پیدائش کی خبر سے مکہ میں خوشی کی لہردوڑگئی۔
سورج طلوع ہونے سے قبل ہی مائی ثویبہ دوڑتی ہوئی سردارعبدالمطلب کو خوشخبری سنانے
بیت اللہ پہنچی۔ سردار عبدالمطلب بیت اللہ میں مصروفِ عبادت تھے۔مائی ثویبہ نے سردارعبدالمطلب
کو خوشخبری سنائی کہ آپ کے گھر پوتا پیداہوا ہے۔سردارعبدالمطلب نے مائی ثویبہ سےپوچھا
کہ میرے کس بیٹے کے گھر بیٹا پیدا ہوا ہے؟مائی ثویبہ نے بتایا کہ آپ کے مرحوم بیٹے
عبداللہ کے گھر بیٹا پیداہوا ہے۔ سردار عبدالمطلب بہت خوش ہوئے، اللہ کا شکر ادا کیا
اور فوراً حضرت آمنہ کے گھر پہنچے۔ پوتے کو دیکھاتوعبداللہ یاد آگئے،خوشی سے آنکھیں
اشکبارہوگئیں۔ ایسے معلوم ہوا جیسے عبداللہ دوبارہ آگئے ہوں۔بوسہ دیا،پیارکیا اور
کہا بچے کو جلد کپڑے میں لپیٹ کر مجھے دو۔سردارعبدالمطلب نے پوتے کو اٹھایا اور بیت
اللہ کا طواف کرایا۔ (زادالمعاد، رحمت اللعالمین، طبقات ابن سعد)
آپ e کی
ولادت کے موقعہ پر مکہ مکرمہ کے ہرگھر میں خوشی کا سماں تھا۔ آپﷺ نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے
حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد میں کنانہ کو، کنانہ میں سے قریش کو، قریش سے بنی ہاشم کو
اور بنی ہاشم سے مجھ کو چنا۔‘‘
نسب: محمد[e] بن عبداللہ بن
عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب
حسب: محمد[e] بن آمنہ بنت وہب
بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب۔
آپ e کا
نسب اور حسب عبدمناف پر جاکرمل جاتا ہے۔
آپ کی والدہ سے متعلق حدیث میں آتا ہے:
کہ وہ قریش کی افضل ترین خاتون تھیں۔
خود رسول اللہ e نے
ارشادفرمایا:۔
’’میں حضرت ابراہیم
ؑ کی دعا، حضرت عیسٰی ؑ کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں کہ انہوں نے دیکھا کہ ان
کے جسم ایک نورنکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔‘‘ (مسند احمد)
۱۔ سیدنا ابراہیم
کی دعا:
سیدنا ابراہیم اور سیدنا اسماعیلi نے
بیت اللہ کی تعمیر مکمل کرنے پراللہ سےدعاکی۔
’’اے ہمارے رب ان
میں ایک ایسا رسول بھیج جو انہیں میں سے ہو، ان پر تیری آیات تلاوت کرے اور انہیں
کتاب وحکمت سکھائے اور انہیںپاک صاف کرے ،بے شک تو غالب اورحکمت والاہے۔‘‘
(البقرہ)
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدe کو
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کامصداق بناکربھیجا۔
۲۔بشارتِ عیسیٰ:
سیدنا عیسیٰu نے
بنی اسرائیل کو حضورe کی
بعثت کی بشارت دی۔
’’اور جب عیسیu نے
بنی اسرائیل سے کہا میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوںاور میںاپنے سے پہلی (کتاب) توارت
کی تصدیق کرتا ہوں اور رسول کی خوشخبری سناتاہوں جو میرے بعد آئے گاجس کا نام احمد
ہوگا۔‘‘
۳۔ سیدہ آمنہ کا خواب:
سیدہ آمنہ کہتی ہیں کہ میں حضرت محمدe کی ولادت سے پہلے خواب دیکھا کہ میرے جسم سے ایک نورنکلا
جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔
ہوئے پہلوئے آمنہ سے ہویدا
دعائے خلیل نویدِ مسیحا
آپ e کا
نام محمدeرکھا گیا۔بعض روایات میں آتا ہے کہ آپe کی
والدہ اوردادا کو خواب میں اشارہ دیا گیا تھاکہ عبداللہ کے ہاں جو بچہ پیدا ہوا ُس
کا نام محمدرکھنا۔
’’آسمان پر آپﷺ
کانام محمدؐ اور احمدؐ ہے۔ توارت، قرآن میں اورزمین پر آپ ﷺ کا نام محمدؐ ہے۔ مُحَمَّدُالرَّسُولُ
اللہ (فتح)۔ نُزِّلَ عَلیٰ مُحَمَّد (محمد)۔ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُول (آل عمران)۔
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ (احزاب) تورات میں ہے۔ نَجُدُ مَکتُوبًا مُحَمَّدُ الرَّسُولُ
اللہِ عَبدِ یَالمُختَار۔ انجیل میں آپe کا نام محمد ؐ بھی ہے اوراحمدؐ بھی۔‘‘ (مسلم)
آپ e کا
نام محمدؐپہلی آسمانی کتب میں آیا تھا اس لیے حضورe کی ولادت سے قبل بھی لوگوں نے اپنے بیٹوں کا نام محمد
رکھاکہ شائد ہمارا بیٹا نبی بن جائے۔ جیسے محمدبن عدی، محمدبن سفیان، محمدبن اصیحہ،محمدبن
عتبہ وغیرہم۔ محمدنام کےتقریباً 15 لوگوں کاذکر حضورe سے
پہلے کی تاریخ میں ملتا۔ (فتح الباری، جلد6 صفحہ556)۔
مگر نام رکھنے سے نبوت نہیں ملتی، نبوت تو اللہ کا فضل ہے۔ ذٰلِکَ فَضلُ اللہِ
یُؤتِیہِ مَن یَّشَاء یہ تاج عبداللہ کے یتیم بیٹے محمدؐ کے سرسجایا گیا۔
آپ کانام منشا خداوندی کے تحت محمدe رکھا گیا۔ساتویں دن داداجان نے آپ کا عقیقہ کیا اور
رئوسائے قریش کو مدعو کیا،اہلِ مکہ خوشی خوشی تشریف لائے۔ سردارانِ قریش سردارعبدالمطلب
سے کہنے لگے کہ عبداللہ کی جونشانی بن کرآیا ہے اس بچے کا نام کیا رکھا ہے؟حضرت عبدالمطلب
نے فرمایا میں نے اپنے پوتے کا نام محمدؐ رکھا ہے۔سردارانِ مکہ بیک زبان کہنے لگے کہ
محمدبڑا اونچا ،اعلیٰ ، ارفع نام ہے،آخر یہ بچہ ہے یہ بچپن اور جوانی میں کسی سے اونچا
بولے گا،کسی کو گالی دے گا،کسی سے جھگڑاکرے گا،کسی سے بدتمیزی کرے گا،یہ اس نام کے
یہ تقاضے پورے نہیں رکھ سکے گا۔اس لیے نام ایسا رکھیں جس پر یہ پورا اترسکے۔عبدالعزیٰ
رکھ دیں یا عبد مناف۔ سردارعبدالمطلب نے کہا آپ کھانا کھائیں جب فارغ ہوں گے تو بچہ
آپ کودکھائوں گا اگر آپ e کا
مکھڑا محمدؐ نام کاتقاضا نہ کرے تو جوچاہیں نام رکھ دیں۔
جب سردارانِ قریش کھانا سے فارغ ہوئے تو سردارعبدالمطلب پوتے کو ریشمی رومال میں
لپیٹے اُ ن کے سامنے لائے۔جب نقاب اُٹھااور سردارانِ قریش کی نظر آپﷺ کے چہرہ انور
پر پڑی تو کہنے لگے واقعی آپ کا پوتامحمد نام کے شایاں ہے۔اللہ جل شانہ نے جس کا نام
ازل سے محمد رکھا ہواس کو کوئی بدل نہیں سکتا۔(زادلمعاد،رحمت اللعالمین)
کسی نے خوب کہا تھا:
ہے نامِ محمدؐ سے
عیاں شانِ محمد
جو شانِ محمدؐ ہے
وہ شایانِ محمدؐ
شاہانِ زمانہ کہاں
شاہانِ زمانہ
شاہانِ زمانہ ہیں
غلامانِ محمدؐ
ہوتا ہے رفعنا لک ذکرک سے یہ ثابت
کہ خدا خود آپ
ہے ثنا خوانِ محمدؐ
آسمان والا احد
زمین والا احمدؐ
عرش والا محمود
فرش والا محمدؐ
وَضَمَّ الْاِلٰہُ
اسْمَ النَّبِیِّ اِلٰی اِسْمِہٖ
اِذَا قَالَ فِی
الْخَمْسِ المُؤَذِّنُ أَشْھَدٗ
وَشَقَّ اللّٰہُ
لَہٗ مِنَ اِسْمِہٖ لِیَجُلَّہٗ
فَذُوْا الْعَرْشِ
مَحْمُوْدٌ وَّ ھٰذَا مُحَمَّدٗ
آپe کا
نام احمدبھی ہے۔احمد کا معنی ہے سب سے زیادہ اللہ کی تعریف کرنے والا،دنیا میں بھی
اور آخرت میں بھی۔ اسی لیے قیامت کے دن حمد کا جھنڈا نبی پاکe کے
ہاتھ میں ہوگا۔تمام نبی آپe کے
جھنڈے تلے ہوں گے۔جب انبیاء کے سامنے آپe کا نام احمد آیا تو انبیاء حیران وششدررہ گئے اور انہیں
محمدالرسول اللہ e کو
دیکھنے اور آپکا امتی بننے کا شوق ہوا۔اُن کی زبان پر آپe کی
تعریف آگئی جس کی تعبیرہے محمد۔ محمدe کامعنی سراہا گیا، تعریف کیا گیا۔جس کی تعریف انبیاء
کریں ، جس کی تعریف اتقیاء کریں جس کی تعریف صلحاءکریں، جس کی تعریف زمین والے کرین،جس
کی تعریف آسمان والے کریں ،جس کی تعریف اپنے اوربیگانے کریں، جس کی تعریف نوری کریں
جس کی تعریف خاکی کریں جس کی تعریف ناری کریںجس کی تعریف کائنات کرےاورجس کی تعریف
کائنات کا رب خود کرےاس کا نام محمدﷺ ہی ہوناچاہیے۔
وَرَفَعنَالَکَ
ذِکرَک۔
بعدازخدابزرگ توہی قصہ مختصر۔
﴿يُصَلُّوْنَ عَلَى
النَّبِيِّ١ؕ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ
اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶﴾
اللہ تعالیٰ کو یہ نام ایسا پسند آیاکہ پہلے انبیاء کی زباں پر نامِ محمدؐ، پہلی
آسمانی کتب میں آپ کا نام محمدؐ،قرآن میں آپ کا نام محمدؐ، کلمہ میں آپ کا نام
محمدؐ،نماز میں آپ کا نام محمدؐ، اذان میں آپ کا نام محمدؐ ۔ملک ملک چپہ چپہ جہاں
اللہ کا نام وہاں مصطفیٰ کا نام۔ ﷺ۔
بَلَغَ الْعُلٰی
بِکَمَالِہٖ
کَشَفَ الدُّجَا
بِجَمَالِہٖ
حَسُنَتْ جَمِیْعُ
خِصَالِہٖ
صَلُّوا عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ
........(جاری ہے)
No comments:
Post a Comment