درسِ حدیث
حسد کے نقصانات
فرمان نبویﷺ ہے:
[عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،
أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ، فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ
الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ.] (ابوداود)
سیدنا ابوہریرہt سے
روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہe نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے آپ کو حسد سے بچائو اس لیے
کہ حسد نیکیوں کو یوں کھا جاتا ہے جس طرح آگ ایندھن کو کھا جاتی ہے۔‘‘
یہ پڑھیں: کبیرہ گناہ
دل کی روحانی بیماریوں میں سے ایک بیماری حسد ہے۔ حسد، بغض، عناد، کینہ، نفاق اور
لالچ، ایسی چیزیں ہیں جو نقصان کے علاوہ کچھ نہیں دیتیں۔ اسی بنا پر رسول اکرمe نے
ان سے منع فرمایا ہے۔ حسد کے بارے میں خاص طور پر فرمایا کہ اپنے آپ کو حسد سے بچائو
اس لیے کہ حسد کی وجہ سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں جس طرح آگ لکڑی کو جلا کر راکھ بنا
دیتی ہے۔ وہ راکھ کسی کے کام نہیں آتی، اسی طرح حسد کرنے والے کی نیکیاں بھسم ہو جاتی
ہیں۔ حسد دل کی بیماری ہے جس کی وجہ سے حسد کرنے والا کسی کی بھلائی یا اس کی خوشی
کو برداشت نہیں کرتا بلکہ خواہش کرتا ہے کہ یہ بھلائی اور نعمت اس سے چھن جائے اور
مجھے مل جائے۔ بعض لوگ بلاوجہ کسی کی عزت و شہرت کو دیکھ کر اپنے دل میں تنگی محسوس
کرتے ہیں‘ یہ حسد کی ایک شاخ ہے جس میں اکثر لوگ مبتلا ہیں۔
حسد کے مقابلے میں ’’رشک‘‘ ایک عمدہ خصلت ہے، کسی مسلمان بھائی کی عزت و تکریم
دیکھ کر خوش ہونا نیکی ہے۔ اسی نوعیت کا حسد (رشک) کرنے کی رسول اللہ e نے
اجازت دی ہے‘ فرمایا کہ دو قسم کے لوگوں پر حسد (رشک) کیا جا سکتا ہے: ایک وہ شخص جو
علم حاصل کرتا ہے پھر اس علم کو آگے پھیلا رہا ہے اور دوسرے وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ
کے دئیے ہوئے مال کو اپنی ذاتی کاوش خیال نہیں کیا بلکہ اللہ کا فضل سمجھ کر اسے اس
کی راہ میں خرچ کیا۔ اس طرح کے دو اشخاص قابل رشک ہیں۔ کسی کی عزت، دولت اور صحت کو
دیکھ کر جل جانا اور دل میں تنگی محسوس کرنا اور یہ خواہش کرنا کہ یہ سب کچھ مجھے مل
جائے، ناپسندیدہ فعل ہے۔
یہ پڑھیں: زبان درازی او ر لغو گفتگو
اسی لیے آپe نے
فرمایا کہ جاہ و حشمت کا طلبگار تباہ ہوا، درہم و دینار کا بندہ تباہ ہوا، کامیاب وہ
شخص ہوتا ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے دین میں محنت کرے اور اپنے دل کو حسد،
بغض، کینہ، لالچ اور عناد سے پاک کر لے، اس لیے کہ حسد کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع
ہو جاتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment